پوٹن امن منصوبے پر بات کو تیار لیکن یوکرین کے لیے وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے نئے امن منصوبے کے کچھ پہلوؤں پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن خبردار کیا کہ اگر یوکرین جنگ بندی کی شرائط قبول نہیں کرتا تو روسی افواج ڈونباس میں پیش قدمی جاری رکھیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کا ’سوجا اور زخمی‘ ہاتھ، روسی صدر کس بیماری کا شکار ہوگئے؟
پوٹن نے یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی کو قانونی طور پر مزید جائز رہنما نہ ماننے کا بھی دعویٰ کیا، اور کہا کہ یوکرین کے صدارتی انتخابات کی تاخیر معاہدے کو ناممکن بناتی ہے۔
امریکی اور یوکرینی حکام نے منصوبے کا مختصر ورژن تیار کیا ہے، جس پر مبینہ طور پر یوکرین نے رضامندی دی، اور اگلے ہفتے امریکی ایلچی ماسکو جائیں گے تاکہ پوٹن سے مذاکرات کریں۔ پوٹن نے کہا کہ کچھ شقیں ماسکو کے لیے قابل قبول ہیں، لیکن روس پر غیر جارحیت کی پالیسی تحریری طور پر درج کرنے کی شق کو مضحکہ خیز قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:آن لائن محبوبہ کی طرف سے زہریلی شراب کا تحفہ، روس نے کیسے اپنے افسر کو مارنے کا یوکرینی منصوبہ ناکام بنایا؟
صدر نے یورپی رہنماؤں پر بھی تنقید کی اور خبردار کیا کہ روسی موقف کے خلاف مزید دباؤ ناکام ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر پیوٹن ڈونلڈ ٹرمپ روس روسی صدر یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر پیوٹن ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے لیے
پڑھیں:
یوکرین نے ٹرمپ امن فارمولے پر گرین سگنل دے دیا
KYIV:روس-یوکرین تنازعے کے خاتمے کی امیدوں میں اضافہ ہو گیا ہے، جہاں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن فریم ورک کو آگے بڑھانے پر رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔
ایک حالیہ بیان میں زیلنسکی نے کہا کہ وہ اس منصوبے کے متنازعہ پہلوؤں پر ٹرمپ اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو تیار ہیں تاکہ یوکرین کی خودمختاری اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب روس نے امریکی منصوبے کی حمایت کا سہارا لیتے ہوئے یوکرین کو خبردار کیا ہے کہ معاہدے کی ناکامی کی صورت میں ماسکو مزید علاقائی پیش قدمی کا حق رکھتا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں کہا کہ یہ تجویز آخری امن معاہدے کی بنیاد بن سکتی ہے البتہ کچھ ترامیم کی ضرورت ہے جو یوکرین کی نظر میں روس کے مفادات کو مزید مضبوط کرنے کا مترادف ہے۔
زیلنسکی نے یورپی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین میں یورپی افواج کی تعیناتی کا واضح خاکہ تیار کریں، جو جنگ بندی کے بعد روس کی ممکنہ جارحیت کو روک سکے۔
یہ بیان یورپی یونین کی حالیہ میٹنگ میں دیا گیا جہاں برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے بھی یوکرین میں یورپی ممالک کی افواج کی حمایت کا اعلان کیا۔
یوکرینی قیادت کا خیال ہے کہ امریکی منصوبہ جو ابتدائی طور پر 28 نکات پر مشتمل تھا، اب جنیوا اور ابوظہبی میں ہونے والی بات چیت سے 19 نکات تک محدود ہو گیا ہے، تاہم علاقائی چھوڑنے فوجی حدود اور نیٹو کی شمولیت جیسے حساس مسائل ابھی حل طلب ہیں۔
ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل میڈیا پر لکھا کہ بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے صرف چند اختلافات باقی ہیں میں زیلنسکی اور پوتن سے ملاقات کا منتظر ہوں لیکن صرف جب معاہدہ حتمی مراحل میں ہو۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں نے 9 ماہ میں 8 جنگیں رکوائیں اور مزید ایک اور جنگ رُکنے کے قریب ہے۔