غلطیوں کا اعتراف اور انہیں نہ بھولنا آج اتنا اہم کیوں ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 1 December, 2025 سب نیوز

میڈرڈ: اسپین کے سرکاری دورے پر موجود جرمن صدر فرینک والٹر اسٹائن مائر نے اسپین کے خود اختیار باسک خطے میں واقع قصبے گرنیکا کا دورہ کیا، جو 1937 میں نازی جرمنی کی بمباری کا نشانہ بنا تھا اور جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور قصبہ کھنڈر بن کر رہ گیا تھا۔اس دن، شاہ سپین فلپیپے ششم سمیت دیگر افراد کے ہمراہ، اسٹائن مائر نے بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر پھول چڑھائے اور متاثرین سے دکھ کا اظہار کیا۔ اپنے سرکاری دورے کے آغاز میں، اسٹائن مائر نے 1937 میں گرنیکا پر بمباری کے لیے جرمنی کی ذمہ داری کو واضح اور مضبوط الفاظ میں تسلیم کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ “جرمنوں کو تاریخ میں کیے گئے جرائم کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔” یہ بیان نہ صرف تاریخ کے سیاہ دور کا براہ راست سامنا ہے بلکہ پیچیدہ اور بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظر نامے کے موجودہ تناظر میں تاریخی ذمہ داری اور اخلاقی شعور کا دوبارہ عہد بھی ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد سے، جرمنی نے بتدریج جنگی جرائم پر اپنی تفہیم کو گہرا کیا ہے۔ 1970 میں وارسا میں اس وقت کے مغربی جرمنی کے چانسلر ویلی برانٹ کے ” دونوں گھٹنے زمین پر رکھنے” سے لے کر، 1997 میں جرمنی کے سابق صدررومن ہرزوگ کے عتراف تک کہ “جرمن پائلٹ گرینکا پر فضائی بمباری کے مجرم تھے” اور اس سال، پولینڈ میں اسیویں سالگرہ کی یادگاری تقریب میں اسٹائن مائر کی طرف سے متاثرین سے جھک کر معافی مانگنے تک ، جرمنی نے اپنے مسلسل اعتراف سے “میموری آف کرائمز ” کے تناظر میں تاریخ پر غور و خوض کو اپنی قومی شناخت کے ایک حصے میں تبدیل کیا ہے۔ اسٹائن مائر نے اسپین میں اپنے حالیہ بیان میں ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے نہ صرف سانحہ گرنیکا کو جرمنی کا واضح جرم قراردیا، بلکہ یہ مطالبہ بھی کیا کہ جرمن عوام تاریخ میں کیے گئے جرائم کو کبھی فراموش نہ کریں۔ “غلطیوں کو تسلیم کرنے” سے لے کر “تاریخی جرائم کی ذمہ داری قبول کرنے” تک کا یہ ارتقاء جرمنی کے خود اعترافی کے طریقہ کار کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔اس کے برعکس، تاریخی جرائم کے بارے میں جاپانی حکومت کا رویہ ہمیشہ مبہم رہا ہے۔

بلخصوص، تائیوان کے بارے میں موجودہ جاپانی رہنما کے حالیہ غلط بیانات نے نہ صرف چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو پامال کیا، بلکہ جنگ کے بعد کے بین الاقوامی نظم و نسق کو بھی کھلم کھلا چیلنج کیا۔ سانائے تاکائیچی کے تائیوان کے بارے میں غلط بیانات کو دو ہفتے سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ واضح تصحیح کرنے کے بجائے، جاپان نے نام نہاد “وضاحت” کے ساتھ اس معاملے کی سنگینی کو کم کرنے اوربغیر کسی قیمت کے “سافٹ لینڈنگ” کی کوشش کی ہے ۔ یہ خود فریبی نہ صرف بچگانہ ہے بلکہ انتہائی خطرناک بھی۔تاریخ ایک آئینہ ہے جو کسی قوم کے اخلاقی کردار اور سیاسی ذمہ داری کی عکاسی کرتا ہے۔ جرمنی نے اپنے جرائم کبھی نہ بھولنے کے رویے سے نہ صرف بین الاقوامی برادری کا اعتماد اور احترام حاصل کیا بلکہ اپنے تاریخی جرائم کو امن برقرار رکھنے کی عملی ذمہ داری میں بدلا ہے۔

جبکہ جاپان کے قول و فعل سے نہ صرف چین-جاپان تعلقات شدید متاثر ہوئے ہیں بلکہ خود جاپان کی بین الاقوامی ساکھ اور علاقائی استحکام کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔ جاپانی وزیر اعظم کے تائیوان کے امور پر بیانات کے بعد ،جاپان کی سیاحت کی صنعت، سٹاک مارکیٹ، اور حکومتی بانڈز سبھی نمایاں طور پر متاثر ہوئے ہیں، اور اس کی قیمت بالآخر عام جاپانی شہری اور کاروبارادارے ہی ادا کریں گے ۔غلطیوں کو بروقت درست کرنا ہی قومی مفادات کے لئے درست اور ذمہ دارانہ طریقہ ہے۔ چینی عوام امن کی قدرکرتے ہیں اور چین-جاپان دوستی کی توقع بھی رکھتے ہیں، لیکن یہ کسی بھی طرح اصولوں کی پاسداری اور بنیادی مفادات کے احترام کے بغیر ممکن نہیں ۔ اس وقت، صورتحال کو بگڑنے سے روکنے کا سب سے بہتر اور موثر طریقہ یہی ہے کہ جاپانی رہنما اپنی غلطیوں کوجلد از جلد تسلیم کریں اور انہیں درست کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔

تائیوان کے امور چین کے مرکزی مفادات کا مرکز ہیں ۔ یہ کوئی سیاسی آلہ نہیں ہے جسے کوئی بھی ملک اپنی مرضی سے استعمال کرے ،نہ ہی جاپان کے لیے کسی سفارتی مظاہرے کا میدان۔ چین نے واضح کیا ہے کہ اگر جاپان اپنی غلطی پربضد رہا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی اسی سال مکمل ہونے کے موقع پر جرمنی کا ” میمور ی آف کرائمز ” کو اپنی خارجہ پالیسی کے اخلاقی سنگ بنیاد کے طور پرلینے پر اصرار خاص طور پر قابل قدر ہے۔ “کبھی نہ بھولنے” کی پالیسی اپنانے کی یہ ہمت بین الاقوامی برادری کی کم یاب قیمتی اخلاقی دولت ہے ۔ حقیقی اعتراف معاملے کی سنگینی کو کم کرنے کا کوئی مبہم بیان نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اجتماعی شعور ہے جو نسل در نسل جاری رہتا ہے۔ جرائم کا تعلق ماضی سے ہو سکتا ہے لیکن ان جرائم پر موجودہ رویہ ہی اصل کلید ہوتی ہے۔ تاریخ کو یاد کرکے ہی مستقبل کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرباجوڑ میں سالارزئی قوم کا گرینڈ جرگہ، حکومت کے سامنے آٹھ مطالبات رکھ دئیے اگلی خبرفیلڈ مارشل عاصم منیر سے مصری وزیر خارجہ کی ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے کا عزم صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کرلیا یو اے ای بُلز پہلی بار ابوظہبی ٹی10 لیگ کی چیمپئن بن گئی کراچی؛ مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال نہیں مل سکا، تلاش جاری، شہریوں کا احتجاج عدالت کا شوکت خانم اسپتال اور نمل یونیورسٹی کے اکاؤنٹس ڈی سیز کرنے کا حکم پیٹرول سستا ہونے کے بعد عوام کے لیے ایک اور خوشخبری فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مصری وزیر خارجہ کی ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے کا عزم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

جاپان میں انسانی ’واشنگ مشین‘ کی ایجاد، آرام دہ غسل فراہم کرے گی

جاپان کی ٹیک کمپنی سائنس نے ایک مستقبل نما ’انسانی واشنگ مشین‘ متعارف کرائی ہے جو جسم کو سپا جیسی نرمی سے صاف کرتی ہے۔ یہ کیپسول نما مشین ورلڈ ایکسپو اوساکا میں پیش کی گئی تھی اور 6 مہینے میں لاکھوں صارفین نے اسے دیکھا۔ اب یہ مشین جاپان میں فروخت کے لیے دستیاب ہے۔

صارف مشین میں لیٹ کر ڈھکن بند کرتا ہے اور مشین نہ صرف جسم کو صاف کرتی ہے بلکہ دل و دماغ کو بھی آرام پہنچاتی ہے، کیونکہ مشین میں سینسر نصب ہیں جو دل کی دھڑکن اور دیگر حیاتیاتی علامات کا تجزیہ کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت کا ایک اور کمال، تصاویر اور مناظر کو شاعری میں بدلنے والا ’شاعر کیمرہ ‘ایجاد

یہ مشین مصنوعی ذہانت AI کی مدد سے ہر صارف کے لیے مخصوص غسل تیار کرتی ہے۔ مشین جلد کی قسم اور جسمانی معلومات کے مطابق پانی کا درجہ حرارت، دباؤ اور صفائی کا طریقہ خود ایڈجسٹ کرتی ہے۔

پانی میں موجود مائیکرو ببلز دھول اور میل کچیل کو آرام سے دور کرتی ہیں، جبکہ اندر نرم موسیقی اور بصری ماحول صارف کو سکون پہنچاتا ہے۔

مزید پڑھیں: چینی سائنسدانوں نے 9000 گھنٹے چلنے والی لیتھیئم بیٹری ایجاد کرلی

اس منفرد مشین کی قیمت قریباً 60 ملین ین (ایک کروڑ آٹھ لاکھ روپے) ہے اور کمپنی صرف 50 یونٹس بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پہلے یونٹ کو اوساکا کے ایک ہوٹل نے خرید لیا ہے تاکہ مہمان اس تجربے سے لطف اندوز ہو سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’انسانی واشنگ مشین‘ spa جاپان جاپان کی ٹیک کمپنی غسل

متعلقہ مضامین

  • انسان بھی دھل سکیں گے؛ جاپان میں ہیومن واشنگ مشین تیار
  • امریکا نے سنگین جرائم میں ملوث افغان شہریوں کی تصاویر جاری کردیں، ملک بدر کرنے کا بھی اعلان
  • جاپان میں انسانی ’واشنگ مشین‘ کی ایجاد، آرام دہ غسل فراہم کرے گی
  • جن مسافروں کے پاس مستند اور مکمل سفری دستاویزات ہوں، انہیں بیرونِ ملک سفر سے نہیں روکا جانا چاہیے، وزیر داخلہ محسن نقوی
  • جرمن صدر کا اسپین کے قصبہ گرنیکا کا دورہ، نازی جرمنی کی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کے لیے عقیدت کا اظہار
  • بھارت روسی صدر کے دورے سے زیادہ پرامید نہیں: سیکرٹری دفاع کا اعتراف
  • گورنر سندھ کو ہٹانا ناممکن تو نہیں، لیکن اتنا آسان بھی نہیں
  • ریمبو سے شادی نہ کروانے پر صاحبہ نے خودکشی کی دھمکی دی تھی، نشو بیگم
  • ہم یورپی یونین میں ترکیہ کی شمولیت کے حامی ہیں، جرمنی