اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) پاکستانی فوج نے افغان صوبے پکتیکا میں عسکریت پسند گروپ ''گل بہادر گروپ‘‘ پر تازہ حملے کیے ہیں۔ پاکستانی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مطابق ان تازہ حملوں کے نتیجے میں اس گروپ کے ساٹھ تا ستر ''دہشت گردوں‘‘ کو ہلاک کر دیا گیا۔

مختلف میڈیا رپورٹوں کے مطابق سن 2001 میں افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کی طرف سے جنگ شروع کیے جانے کے بعد حافظ گل بہادر نے عسکریت پسندی کا راستہ چنا تھا۔

تب افغان سرحد سے متصل پاکستانی علاقے شمالی وزیرستان میں فعال اس گروہ نے پاکستانی فوج پر حملوں کی مخالفت کی تھی۔ اس لیے اس گروہ کو ''گڈ طالبان‘‘ بھی قرار دیا گیا۔

عسکریت پسند کمانڈر گل بہادر نے تحریک طالبان پاکستان کا باضابطہ طور پر اتحادی بننا بھی پسند نہیں کیا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم گل بہادر کی افغان طالبان سے قربت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے۔

کچھ سکیورٹی ماہرین کے مطابق گل بہادر اور افغان طالبان کے ایک اہم رہنما سراج الدین حقانی کے مابین قریبی تعلق تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ایک مضمون کے مطابق اس لیے گل بہادر اور القاعدہ کے مابین بھی روابط پیدا ہو گئے۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شمالی وزیرستان میں مضبوط گڑھ بنانے والے گل بہادر نے القاعدہ کے اہم جنگجوؤں کو پناہ دی اور افغانستان میں امریکہ اور اس کی اتحادی فورسز پر حملوں میں معاونت بھی فراہم کی۔

اسی دوران اس عسکریت پسند گروہ نے پاکستانی حکومت کے ساتھ مبینہ طور پر ایک معاہدہ بھی کر لیا تھا۔

سن 2006 میں شمالی وزیرستان کے مقامی طالبان اور حکومت کے مابین ایک ڈیل ہوئی، جس کے تحت غیر ملکی جنگجوؤں کو علاقہ بدر کرنے اور ساتھ ہی طالبان اور القاعدہ کے جنگجوؤں کی افغانستان آمد و رفت پر پابندی لگانے پر اتفاق ہوا۔

یہ وہی دور تھا، جب گل بہادر کا گروہ 'گڈ طالبان‘ قرار دیا جانے لگا تاہم ناقدین کے مطابق دراصل یہ اس گروہ کی حکمت عملی تھی کیونکہ اس نے اپنی تمام تر توجہ افغانستان میں امریکی اور اس کے اتحادیوں پر حملے کرنے پر مرکوز کر رکھی تھی۔

سن 2009 میں جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے خلاف عسکری آپریشنشروع ہوا تو بہت سے جنگجو شمالی وزیرستان فرار ہو گئے۔ یوں حکومت پر دباؤ بڑھا کہ وہ افغان سرحد سے متصل اس علاقے میں بھی کارروائی شروع کرے۔

تاہم سن 2014 میں پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی، جس کے نتیجے میں گل بہادر سمیت متعدد شدت پسند گروہ افغانستان منتقل ہو گئے۔

افغانستان منتقلی کے بعد گل بہادر گروپ کمزور ہو گیا تاہم اگست سن 2021 میں افغانستان میں طالبانکے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اس گروپ نے دوبارہ منظم ہونا شروع کیا تو اس نے پاکستانی علاقوں میں حملے شروع کر دیے۔ اس وقت گل بہادر گروپ پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شمالی وزیرستان افغانستان میں گل بہادر گروپ وزیرستان میں عسکریت پسند کے مطابق

پڑھیں:

پاک افغان کشیدگی: پاکستانی وفد کے افغان طالبان سے دوحہ میں مذاکرات آج ہوں گے، دفتر خارجہ

پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیرِ دفاع کر رہے ہیں، آج دوحہ میں افغان طالبان کے نمائندوں سے اہم مذاکرات کرے گا۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد افغانستان سے پاکستان کے خلاف ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے فوری خاتمے اور پاک افغان سرحد پر امن و استحکام کی بحالی کے اقدامات پر بات چیت کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات آج دوحہ میں ہوں گے

ترجمان کے مطابق پاکستان کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم افغان طالبان حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کریں اور پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے خصوصاً دہشت گرد تنظیموں جیسے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کریں۔

A high-level delegation from Pakistan, led by our Minister of Defence, will hold discussions with representatives of the Afghan Taliban in Doha today. The talks will focus on immediate measures to end cross-border terrorism against Pakistan emanating from Afghanistan and restore…

— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) October 18, 2025

پاکستان نے قطر کی ثالثی کوششوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مذاکرات خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں معاون ثابت ہوں گے۔

اس سے قبل افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وعدے کے مطابق آج پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات دوحہ میں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان کو پاکستان سے سہولیات کے بدلے میں خوارج کی ایکسپورٹ بند کرنی ہوگی، خواجہ سعد رفیق

ترجمان نے مزید بتایا کہ اسلامی امارتِ افغانستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب کر رہے ہیں، مذاکرات کے لیے دوحہ روانہ ہو چکا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی کے لیے یہ مذاکرات اہم پیش رفت تصور کیے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • دو دنوں میں خوارج گل بہادر گروپ کے 100سے زائد دہشتگرد ہلاک ہوچکے ، عطا اللہ تارڑ
  • فورسز نے ٹارگٹڈ کارروائی میں گل بہادر گروپ کے 60 سے 70 خارجیوں کو ہلاک کیا، وزیر اطلاعات
  • 48 گھنٹوں میں خوارج گل بہادر گروپ کے 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں، عطا اللہ تارڑ
  • پاک افغان کشیدگی: پاکستانی وفد کے افغان طالبان سے دوحہ میں مذاکرات آج ہوں گے، دفتر خارجہ
  • شمالی وزیرستان میں خودکش حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک
  • پاکستان کے فضائی حملے: خوارج گل بہادر گروپ کے 70 سے زائد دہشت گرد ہلاک
  • آسام میں باغی سرگرم، ایک سال میں 35 بھارتی فوجی ہلاک، بی جے پی کی حکومت کے لیے نیا بحران
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی، مذاکرات پر اتفاق
  • افغان طالبان اور بھارت کا پروپیگنڈا گٹھ جوڑ بے نقاب