پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیرِ دفاع کر رہے ہیں، آج دوحہ میں افغان طالبان کے نمائندوں سے اہم مذاکرات کرے گا۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد افغانستان سے پاکستان کے خلاف ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کے فوری خاتمے اور پاک افغان سرحد پر امن و استحکام کی بحالی کے اقدامات پر بات چیت کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات آج دوحہ میں ہوں گے

ترجمان کے مطابق پاکستان کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتا، تاہم افغان طالبان حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کریں اور پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے خصوصاً دہشت گرد تنظیموں جیسے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کریں۔

A high-level delegation from Pakistan, led by our Minister of Defence, will hold discussions with representatives of the Afghan Taliban in Doha today.

The talks will focus on immediate measures to end cross-border terrorism against Pakistan emanating from Afghanistan and restore…

— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) October 18, 2025

پاکستان نے قطر کی ثالثی کوششوں کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ مذاکرات خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں معاون ثابت ہوں گے۔

اس سے قبل افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وعدے کے مطابق آج پاکستانی وفد کے ساتھ مذاکرات دوحہ میں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان کو پاکستان سے سہولیات کے بدلے میں خوارج کی ایکسپورٹ بند کرنی ہوگی، خواجہ سعد رفیق

ترجمان نے مزید بتایا کہ اسلامی امارتِ افغانستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد، جس کی قیادت وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب کر رہے ہیں، مذاکرات کے لیے دوحہ روانہ ہو چکا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی کے لیے یہ مذاکرات اہم پیش رفت تصور کیے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے ہوں گے

پڑھیں:

تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

تاجک حکام اور دوشنبے میں قائم چینی سفارتخانے نے پیر کے روز تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران افغانستان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 5 چینی شہری ہلاک اور 5 زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ اور فائرنگ، 3 چینی باشندے ہلاک

یہ حملے استقلال بارڈر پوسٹ کے قریب واقع ایک چینی کمپنی کے کیمپ پر کیے گئے جس کے بعد چینی سفارتخانے نے اپنے کارکنوں اور کمپنیوں کو ہدایت دی کہ وہ اس سرحدی خطے کو فوراً خالی کر دیں۔

افغان طالبان کے ساتھ کشیدگی

وسطی ایشیا کے پہاڑی ملک تاجکستان کی طالبان انتظامیہ کے ساتھ طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات چلے آ رہے ہیں۔

دوشنبے حکام اس سرحدی خطے میں منشیات اسمگلنگ، غیر قانونی کان کنی اور سیکیورٹی خطرات پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

چین تاجکستان کا ایک بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے اور وہ وہاں  شمالی علاقوں میں مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

افغان حکام نے تازہ حملوں سے متعلق تاجک مؤقف پر فی الحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔

مزید پڑھیے: افغانستان سے حملے کے بعد چینی باشندوں کو تاجکستانی سرحدی علاقہ چھوڑنے کی ہدایت

البتہ گزشتہ ہفتے افغان طالبان عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے ان واقعات کا ذمہ دار ایک ’نامعلوم گروہ‘ کو قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ تاجک حکام سے تعاون کے لیے تیار ہیں، جیسا کہ رائٹرز نے رپورٹ کیا۔

سرحدی حفاظتی اقدامات میں اضافہ

تاجک صدر امام علی رحمان نے سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں سرحدی تحفظ کے اقدامات کا جائزہ لیا۔

صدر کے دفتر کے مطابق انہوں نے افغان شہریوں کی جانب سے مذکورہ غیر قانونی اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں کو سخت اقدامات کی ہدایت کی۔

تاجکستان سنہ 1990 کی دہائی کی تباہ کن خانہ جنگی کے بعد سے روس کے ساتھ قریبی عسکری تعلقات رکھتا ہے اور روسی فوج کا ایک بڑا اڈہ بھی ملک میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں: افغان سرزمین سے تاجکستان میں چینی شہریوں پر حملہ، پاکستان کی طرف سے سخت تشویش کا اظہار

افغانستان میں لاکھوں نسلی تاجک آباد ہیں اور تاریخی طور پر تاجکستان نے طالبان مخالف تاجک گروہوں کی حمایت کی ہے۔

گزشتہ سال بھی افغان سرحد کے قریب ایک حملے میں ایک چینی کارکن ہلاک ہوا تھا جس نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سیکیورٹی پر مزید سوالات اٹھائے تھے۔

دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

پاکستان بھی کئی بار اپنے پڑوسی ملک افغانستان کی طالبان رجیم سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں، خصوصاً تحریک طالبان پاکستان کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔

طالبان کے سنہ 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر افغان سرزمین سے سرگرم دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو ایسے حملے پورے خطے میں غیر ملکی سرمایہ کاری، سیکیورٹی اور اقتصادی تعاون کو شدید خطرات سے دوچار کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان سے تاجکستان پر حملہ تاجکستان تاجکستان میں چینی ہلاک

متعلقہ مضامین

  • سری لنکن سیلاب متاثرین کیلئے پاکستان کی امدادی پرواز میں تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
  • تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
  • اسلامی ممالک کابل، اسلام آباد کشیدگی میں مؤثر ثالث بن سکتے ہیں،افغان سفیر
  • طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج
  • یو این ہائی کمشنر کا 27ویں آئینی ترمیم پر بیان، پاکستان کا سخت موقف سامنے آگیا
  • پاکستان نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بےبنیاد بیان کو مسترد کردیا: دفتر خارجہ
  • پاکستانی پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کی، ترجمان دفتر خارجہ
  • 27 ویں ترمیم سے متعلق یواین ہائی کمشنر کے بیان پر پاکستان کا سخت ردعمل سامنے آگیا
  • افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع
  • دہشت گردی اور افغانستان