پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے دوحہ پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد دوحہ پہنچ گیا ہے جہاں وہ افغان طالبان حکام کے ساتھ اہم مذاکرات کرے گا۔ دفترِ خارجہ کے مطابق وفد کی قیادت وزیرِ دفاع خواجہ آصف کر رہے ہیں۔ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا کہ مذاکرات میں سرحد پار دہشتگردی کے فوری خاتمے پر بات چیت کی جائے گی۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کا مقصد کسی قسم کی کشیدگی نہیں بلکہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان سے عالمی وعدوں کی پاسداری اور دہشتگرد تنظیموں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وفد نے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر تنظیموں کے خلاف موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان نے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو سراہا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ یہ مذاکرات خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دوحہ میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان اہم مذاکرات جاری
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان اہم مذاکرات جاری ہیں، جن میں دونوں فریقین سرحد پار دہشت گردی اورخطے میں امن و استحکام پر گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف کر رہے ہیں، جب کہ مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم منیر بھی وفد کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق، افغان وفد کی سربراہی طالبان کے عبوری وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب کر رہے ہیں، جب کہ ان کے ساتھ انٹیلی جنس چیف مولوی عبدالحق سمیت دیگر اہم طالبان رہنما بھی شریک ہیں۔ مذاکرات کی میزبانی قطر کے انٹیلی جنس چیف کر رہے ہیں، اور پاکستان اس ملاقات میں دراندازی کے خاتمے پر زور دے رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، یہ مذاکرات افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی سرحد پار دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ کشیدگی نہیں چاہتا، لیکن تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسے گروہوں کے خلاف مؤثر اور تصدیق شدہ کارروائی افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔
دفتر خارجہ نے اس موقع پرقطر کی ثالثی کو سراہا اور اُمید ظاہر کی کہ یہ بات چیت خطے میں دیرپا امن کی طرف ایک عملی قدم ثابت ہوگی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کریں، اور پاکستان کے سیکورٹی خدشات کو سنجیدگی سے لیں۔
دوسری جانب، افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی تصدیق کی ہے کہ طالبان کا اعلیٰ سطحی وفد قطر میں مذاکرات کے لیے روانہ ہو چکا ہے۔