data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹیلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان اورایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین، سابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان بیوروآف اسٹیٹکس کی جانب سے جاری ہونے والے ’’لیبر فورس سروے 25۔2024″ نے ملک کی معاشی منصوبہ بندی کے لیے انتہائی سنگین چیلنج کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 7.

1 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو21۔2020 میں 6.3 فیصد تھی اوریہ صورتحال فوری طورپرصنعتی شعبے کی بحالی کا تقاضا کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اگرچہ گزشتہ چاربرس میں ایک کروڑ روزگارپیدا کیے ہیں مگرآبادی میں دو اشاریہ چار فیصد اضافے کے باعث یہ تعداد ناکافی ثابت ہوئی ہے اس کے علاوہ 40 فیصد بچے ناکافی خوراک کا شکار ہیں۔ زراعت کے شعبے میں روزگارکی شرح 37.4 فیصد سے کم ہوکر33.1 فیصد رہ گئی جبکہ خدماتی شعبہ 37.2 فیصد سے بڑھ کر 41.2 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کسان بڑی تعداد میں زراعت چھوڑرہے ہیں تو زرعی شعبے میں کارپوریٹ فارمنگ اورمیکانائزیشن کیبغیر غذائی تحفظ کوشدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ماہانہ اوسط اجرت 24 ہزارروپے سے بڑھ کر39 ہزارروپے ضرورہوئی ہے مگریہ اضافہ پیداواری سرگرمیوں میں اضافے کے باعث نہیں بلکہ مہنگائی کے شدید دباؤ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے خبردارکیا کہ زرعی افرادی قوت توکم ہورہی ہے مگرصنعتی شعبہ بھی ان کارکنوں کوجذب کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے جس کے باعث زیادہ ترلوگ کم اجرت والے روزگاروں میں منتقل ہونے پر مجبور ہیں۔میاں زاہد حسین نے خواتین کی کاروباری شمولیت میں 19 فیصد سے 25.2 فیصد اضافے کوخوش آئند قراردیا تاہم اس پرتشویش ظاہرکی کہ 76 فیصد خواتین اب بھی بے روزگار ہیں جس سے ملکی معیشت کوبڑے پیمانے پرممکنہ پیداواری نقصان کا سامنا ہے۔ میاں زاہد حسین کے مطابق ملک میں ثانوی روزگارکا 10.6 فیصد حصہ گیگ اکانومی یعنی عارضی کاروبار سے منسلک ہے اس لیے حکومت کو نوجوانوں کے لیے فری لانسنگ اورآئی ٹی ایکسپورٹس کوبھرپورسہولتیں دینا ہوں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ نوجوان آبادی والے ملک میں 7 فیصد سے زائد بیروزگاری کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ بیروزگاری میں کمی کا واحد راستہ مینو فیکچرنگ سیکٹرکا فوری اوربڑے پیمانے پرفروغ ہے مگراس کے لیے موجودہ حد سے زیادہ بجلی، گیس اور بینک مارک اپ کے نرخ ناقابل برداشت ہیں انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ وہ اس سروے کو ’’ایمرجنسی ویک اپ کال‘‘ سمجھتے ہوئے ملک میں کاروباری لاگت میں فوری کمی اور نئی صنعتی لہرکی بنیاد رکھنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔

کامرس رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے انہوں نے فیصد سے نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

اداروں میں تعاون کے بغیر نظام میں تبدیلی ممکن نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ فعال جمہوریت کی بنیاد مساوات، انصاف اور بنیادی حقوق کی فراہمی ہے اور ریاست کی پہلی ذمہ داری کمزور طبقات کا تحفظ ہے۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےسردار ایاز صادق نے اراکین قومی اسمبلی کے حقوق کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کو مساوی حیثیت دیتے ہیں، پارلیمنٹ نے قانون سازی اور نگرانی کے کردار کو مزید مضبوط کیا، پارلیمانی کمیٹیوں کو فعال بنایا، ایگزیکٹو احتساب میں توسیع کی اور پارلیمانی عمل کو عوام کے لیے زیادہ قابل رسائی بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے فروغ کے لیے اداروں کا باہمی تعاون ناگزیر ہے اور پاکستان بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری پر کاربند ہے، پاکستان عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والا ملک ہے اور اس کا حصہ عالمی گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم ہے، عالمی برادری پر ماحولیاتی انصاف اور فنانسنگ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے میں سیاست سے بالاتر کردار ادا کرنے اور زیر حراست اراکین کی رہائش گاہوں کو سب جیل قرار دینے کی بھی وضاحت کی،  اسپیکر نے پارلیمان میں خواتین کے لیے 30 فیصد ملازمتیں فراہم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

انہوں نے غزہ میں انسانی المیے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی یاد دہانی بھی کرائی۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایک لاکھ سے زائد جانیں قربان کیں اور 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی، جبکہ سرحد پار دہشتگردی علاقائی استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

آخر میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کا مقصد کشیدگی پیدا کرنا نہیں بلکہ امن، تعاون اور باہمی احترام ہے اور حقوق عملی طور پر قابلِ رسائی ہونے چاہئیں، صرف کاغذی نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اداروں میں تعاون کے بغیر نظام میں حقیقی تبدیلی ممکن نہیں

انہوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن کی چار سالہ کارکردگی کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی وقار کسی انتخاب کا محتاج نہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اداروں میں تعاون کے بغیر نظام میں تبدیلی ممکن نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
  • ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی
  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی
  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1فیصد ہوگئی، ملک میں تقریبا 80لاکھ افراد بے روزگار ہیں، سروے
  • پاکستان میں بیروزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد ہوگئی، سروے
  • امن کی بحالی کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں: سہیل آفریدی
  • امن بحالی کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • دشمن قوتیں حملہ آور ہیں، ترقی کا معرکہ امن سے ہی جیتا جاسکتا ہے،احسن اقبال
  • بلوچستان کی ترقی قومی ترجیح ، بلوچ عوام کے حقوق اور ترقیاتی منصوبوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،چودھری شجاعت حسین