بلوچستان کی ترقی قومی ترجیح ، بلوچ عوام کے حقوق اور ترقیاتی منصوبوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،چودھری شجاعت حسین
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
بلوچستان کی ترقی قومی ترجیح ، بلوچ عوام کے حقوق اور ترقیاتی منصوبوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،چودھری شجاعت حسین WhatsAppFacebookTwitter 0 24 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ق)کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے پارٹی قیادت اور کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور اور موثر انداز میں حصہ لیں۔
چوہدری شجاعت حسین نے پارٹی رہنماوں ڈاکٹر رفیع اللہ، شکور مری اور بشیر خان اچکزئی سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی، جس میں صوبائی وزیر چودھری شافع حسین اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات مصطفی ملک بھی موجود تھے۔چودھری شجاعت حسین کی خصوصی ہدایت پر پارٹی ترجمان کل 3 روزہ تنظیمی دورے پر کوئٹہ پہنچیں گے، جہاں مختلف سیاسی و تنظیمی امور پر مشاورت کی جائے گی۔
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور امن و استحکام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں معدنیات کے وسیع ذخائر صوبے کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔ان قیمتی معدنی ذخائر پر دنیا کی نظریں ہیں، امن و استحکام سے ان کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔بلوچستان کی ترقی ہماری قومی ترجیح ہے ، بلوچ عوام کے حقوق اور ترقیاتی منصوبوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
بلوچستان کو نظرانداز کرنا ملک کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر پر فوری توجہ ناگزیر ہے۔وفاق اور صوبہ مل کر بلوچستان کے مسائل کا پائیدار حل نکالیں۔ترقی کے ثمرات بلوچستان کے عوام تک پہنچانا وقت کی ضرورت ہے ، مضبوط بلوچستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے۔سی پیک میں بلوچستان کو مزید نمائندگی دینا ہوگی اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جائیں۔ چودھری شجاعت حسین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مسلم لیگ (ق) صوبے میں امن، ترقی اور بہتر حکمرانی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتھانہ لوئی بھیر کے علاقے میں حوا کی ایک بیٹی پر تشدد کا سنگین واقعہ ،مساج سینٹر پر لڑکی پر مبینہ تشدد اور بلیک میلنگ کا انکشاف تھانہ لوئی بھیر کے علاقے میں حوا کی ایک بیٹی پر تشدد کا سنگین واقعہ ،مساج سینٹر پر لڑکی پر مبینہ تشدد اور بلیک... احمقانہ نعروں سے سرحدیں تبدیل نہیں ہوتیں،راج ناتھ سنگھ کا بیان اشتعال انگیز اور احمقانہ ہے،ڈاکٹر رمیش کماروانکوانی کا ردعمل ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیس ،سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کے وارنٹ گرفتاری برقرار پاک سعودیہ وزارت انصاف کے درمیان عدالتی ترتیب، قانونی اصلاحات کیلئے ایم او یو پر دستخط وزیراعظم کی برآمدات پر نافذ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج فوری ختم کرنے کی ہدایت فیلڈ مارشل سے سعودی چیف آف جنرل سٹاف کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چودھری شجاعت حسین بلوچستان کی ترقی
پڑھیں:
کسی کو کوئی استثنا نہیں، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا، حافظ نعیم کا اجتماع عام سے خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کسی کو کوئی استثنا نہیں ہے، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔
مینارِ پاکستان گراؤنڈ پر منعقدہ اجتماعِ عام سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کی بنائی ہوئی زمین پر اللہ ہی کا نظام نافذ ہوگا اور کوئی انسان اللہ کے قانون سے بڑا یا طاقتور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں عوام آج اس عہد کی تجدید کر رہے ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کی بالادستی قبول نہیں کی جائے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے ملکی سیاسی ڈھانچے اور حکومتی طرزِ عمل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دھوکے سے اقتدار میں آنے والے بیرونی طاقتوں سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار داد کی حمایت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے، نہ کسی ادارے کے سربراہ، نہ صدر اور نہ وزیرِاعظم کے لیے۔ اب سرداروں، وڈیروں اور بیوروکریسی نہیں، بلکہ اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی طاقت یا فارم 47 کے ذریعے حکومت پر قبضہ کرے گا تو مزاحمت ناگزیر ہوگی۔ جماعت اسلامی میں وراثت اور خاندانی بنیادوں پر قیادت نہیں بنتی، اس لیے وڈیروں اور جاگیرداروں کی سرپرستی میں چلنے والی جماعتیں انقلاب نہیں لا سکتیں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی دی گئی، لیکن نوجوانوں نے جدوجہد نہیں چھوڑی اور آج وہ بھارت نواز لابی کو شکست دے چکے ہیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے تعلیم، عدالتی نظام، مقامی حکومتوں، زراعت، صنعت اور مزدوروں کے حقوق پر بھی تفصیل سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پونے تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جب کہ صوبائی حکومتوں کے پاس تعلیم کے لیے 2100 ارب روپے کا بجٹ موجود ہے، مگر یہ فنڈز کہاں خرچ ہو رہے ہیں کوئی نہیں جانتا۔ انہوں نے یکساں نظام تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال اے اور او لیول امتحانات کی مد میں 50 ارب روپے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے پنجاب حکومت کے نئے مقامی حکومتوں کے ایکٹ کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہارس ٹریڈنگ کو نچلی سطح تک لے جانے کی کوشش ہے۔ اس ایکٹ کے خلاف تحریک چلائی جائے گی اور جماعتی بنیادوں پر انتخاب ناگزیر ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے عدالتی اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موجودہ عدالتی نظام عوام کو انصاف دینے کے بجائے انہیں تذلیل کا سامنا کراتا ہے۔ قاضی کورٹس اور مصالحتی کونسلوں کے قیام سے 90 فیصد عدالتی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین خراب نہیں، نظام خراب ہے اور جماعت اسلامی عدل پر مبنی نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت شدید تنزلی کا شکار ہے، انڈسٹریل پیداوار منفی ہوچکی ہے اور سرمایہ دار ملک چھوڑ رہے ہیں۔ پیداواری لاگت بڑھنے اور پالیسیوں کی ناکامی کے باعث ایکسپورٹ کم ہوئی ہے اور ملک ٹرننگ پوائنٹ پر کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کارپورریٹ سیکٹر کو دی جانے والی زمینیں کسانوں کو ملنی چاہیے تھیں۔ کوآپریٹو نظام کے ذریعے زرعی ترقی ممکن ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا کہ ملک میں نظام کی تبدیلی کے لیے تمام سیاسی کارکنان، نوجوانوں اور خواتین کو دعوت دی جاتی ہے ۔ جماعت اسلامی پرامن جدوجہد کے ذریعے شعور بیدار کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کل آئندہ لائحہ عمل کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔