پشاور:

کوہستان مالیاتی اسکینڈل  میں نجی بینک ملازم  کے جسمانی ریمانڈ میں عدالت نے توسیع کردی۔

اپر کوہستان مالیاتی اسکینڈل میں گرفتار نجی بینک ملازم کو آج احتساب  عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج محمد ظفر نے ملزم کو تفتیش کے لیے مزید سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم خالد احمد اپرکوہستان کا ہے ۔ ملزم داسو اپر کوہستان کے ایک نجی بینک میں ملازم ہے۔ ملزم نے ایک نجی کنسٹرکشن کمپنی کے نام پر اکاؤنٹ کھول دیا تھا ، جس میں  55 ملین روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے ۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کو تفتیش کے لیے کئی بار طلب کیا گیا لیکن تفتیش میں شامل نہیں ہوا ۔ ملزم قصداً تفتیش میں شامل نہیں ہورہا تھا ۔ جس کے بعد ملزم کو حراست میں لیا اور عدالت سے  ملزم کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا ۔ دوران تفتیش ملزم نے کچھ اہم انکشافات کیے ہیں ۔

عدالت سے استدعا کی  گئی کہ ملزم سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے، لہٰذا  جسمانی ریمانڈ پر حوالے کیا جائے ۔ جس پرعدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 دن کی توسیع کردی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

’کو – بیجنگ ’ سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام مزید مضبوط ہو گا، گورنر اسٹیٹ بینک

اسلام آباد(نیوزڈیسک) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کا محفوظ اور کم لاگتی نظام تشکیل دینا اولین ترجیح ہے، کو بیجنگ سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام مزید مضبوط ہوگا۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے فیصل بینک لمیٹڈ کی جانب سے ماسٹر کارڈ اور پاکستان کی قومی ادائیگی اسکیم ’پے پاک ‘ کے اشتراک سے نیا co-badged
کارڈ متعارف کرانے کی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ Co-Badging سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام مزید مضبوط ہو گا۔ یہ تقریب ملک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو محفوظ، مستعد اور خود انحصار بنانے کے سفر میں سنگ میل ثابت ہو گی۔

شراکت داروں کو مبارکباد دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اب صارفین بین الاقوامی اور ای کامرس ادائیگیاں بلاتعطل انداز میں کر سکیں گے، جبکہ ملکی ٹرانزیکشنز کا پاکستان کے اندر تصفیہ ممکن ہو سکے گا، جس سے کارکردگی میں اضافہ اور بیرونی نیٹ ورکس پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے نئے co-badged card کو ایک ’فائدہ مند‘ مالی پروڈکٹ قرار دیا، جس سے صارفین کو سہولت ملنے کے علاوہ ادائیگیوں کا قومی انفراسٹرکچر مزید مضبوط ہو گا۔

جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں co-badging بڑھ رہی ہے۔ گذشتہ ماہ ’پے پاک ‘ اور ’یونین پے‘ کا Co-badged کارڈ متعارف کرانے کے بعد آج اس کارڈ کا اجرا بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے، جس میں پاکستان کی ملکی ادائیگی اسکیم ، ادائیگیوں کے بڑے عالمی اداروں کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد تشکیل دے رہی ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مزید بینک بھی ایسے ماڈلز اختیار کریں گے کیونکہ ایسے اشتراک مضبوط قدر کے منصوبوں کی پیشکش کرتے ہیں۔

2016 ء میں ’پے پاک‘ کے آغاز کے بعد سے اس کے ارتقائی مراحل پر روشنی ڈالتے ہوئے گورنر نے یاد دلایا کہ اسےوسیع ہوتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت کے لیے سستی، محفوظ اور مقامی ادائیگی کی سہولت کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ فی الحال زیرِ گردش 53 ملین ڈیبٹ کارڈز میں سے 25فیصد سے زائد ’پے پاک‘ پرہیں تاہم اس کے استعمال کی شرح 6فیصد پر برقرار ہے۔ انہوں نے مختلف چیلنجوں کو اس فرق کی وجہ قرار دیا جن میں ای کامرس اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر محدود قبولیت، تشہیر کی معمولی کوششیں اور ’پے پاک‘ کو کم قدر والا کارڈ سمجھا جانا شامل ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ’پے پاک‘ کو ایک پائیدار اور مسابقتی نظام بنانے کے لیے اِن رکاوٹوں کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے حالیہ اقدامات کی تعریف کی جن میں تشہیری مہمات، co-badging کے انتظامات اور ای کامرس گیٹ ویز کے ساتھ اشتراک شامل ہیں۔

انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ان اقدامات سے ’پے پاک‘ کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ون لنک پر بھی زور دیا کہ وہ طویل مدتی حکمت عملی اپنائے جو ٹیکنالوجی، فراڈ کی شناخت، سائبر سکیورٹی، تنازعات کے حل اور تاجروں اور صارفین کو مراعات دینے کے لیے سرمایہ کاری پر مرکوز ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اعتماد سازی اور قومی ادائیگی کی اسکیم کو اپنانے کی رفتار بڑھانے کے لیے ناگزیر ہیں۔

مضبوط اور جامع ڈجیٹل ادائیگیوں کے لیے ایکوسسٹم کی تشکیل کی خاطر اسٹیٹ بینک کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، جمیل احمد نے ایسے ضوابطی فریم ورک کی اہمیت کو اجاگر کیا جو جدت طرازی، مسابقت، اور صارفین کے تحفظ کو فروغ دیتا ہو۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں (اسٹیک ہولڈرز)، بشمول ادائیگیوں کی عالمی اسکیموں، کے لیے یکساں مواقع یقینی بنانے کے حوالے سے بھی مرکزی بینک کا عزم دہرایا، کیونکہ پاکستان ادائیگیوں کے محفوظ، ہم آہنگ اور خود کفیل ڈھانچے کی جانب گامزن ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ آج co-badging کے لیے یہ اقدام باہمی مفاد پر مبنی شراکت داریوں کی طاقت کی ایک مثال ہے، جس سے صارفین کے انتخاب کو بڑھانے، ڈجیٹل رسائی کو وسعت دینے، اور ملک کی ڈجیٹل تبدیلی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کی نمو میں تیزی لانے اور مالی طور پر ایک جدید اور شمولیتی پاکستان کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی غرض سے مزید مالی ادارے اسی طرح کا تعاون جاری رکھیں گے

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ جج کے بیٹے نے 2 لڑکیوں کو کچل دیا
  • ’کو – بیجنگ ’ سے پاکستان کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام مزید مضبوط ہو گا، گورنر اسٹیٹ بینک
  • اسکوٹی پر سوار لڑکیوں کو کچلنے کا واقعہ، جج کے بیٹے کا جسمانی ریمانڈ منظور
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی اہم شخصیت کے کم عمر بیٹے نے الیکٹرک اسکوٹی پر جانے والی دو لڑکیوں کو کچل دیا
  • اسلام آباد میں اہم شخصیت کے کم عمر بیٹے نے گاڑی سے 2 لڑکیوں کو کچل دیا
  • گرفتار، نظربند اور زیرحراست افراد سے تفتیش بارے بل سینیٹ سے منظور
  • کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید ایک سال کی توسیع، سندھ کابینہ نے منظوری دیدی
  • کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید ایک سال کی توسیع
  • خلیل الرحمان قمر ویڈیو اسکینڈل: ملزم حسن شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر