Express News:
2025-12-01@14:13:44 GMT

کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید ایک سال کی توسیع

اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT

کراچی:

سندھ کابینہ نے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی مزید ایک سال کے لیے بڑھانے کی منظوری دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ سندھ کابینہ نے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید ایک سال کے لیے توسیع کی منظوری دے دی۔

رینجرز انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت اختیارات کے ساتھ پولیس کی معاونت جاری رکھے گی۔ سندھ رینجرز کی تعیناتی کی نئی مدت 9 دسمبر 2025ء سے مؤثر ہوگی۔

کاربن فنانس حکمت عملی کی منظوری

سندھ کابینہ نے براؤن فیلڈ سائٹس کی ازسرنو ترقی کے لیے کاربن فنانس حکمت عملی کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ ماحولیات کے ذریعے کاربن فنانس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے براؤن فیلڈ سائٹس کو دوبارہ ترقی دی جائے۔

کابینہ کو آگاہی دی گئی کہ غیر استعمال شدہ زمینوں کی نئی توانائی اور ماحولیاتی بحالی کیلئے نشاندہی کی گئی ہے، محکمہ توانائی نے پرانی صنعتوں پر سولر پارکس اور ونڈ فارمز بنانے کی تجویز دی ہے، ڈمپنگ گراؤنڈ کو بائیو گیس یا ویسٹ ٹو انرجی پلانٹس میں بدلنے کا منصوبہ ہے، محکمہ جنگلات کی طرف سے بڑی پیمانے پر جنگلات لگانے اور ویٹ لینڈز بنانے کی حکمت عملی کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ  نے جام چاکرو سائٹ کو جدید لینڈفل بنانے اور دیگر ویسٹ سائٹس کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا۔

سندھ کابینہ نے مینگرووز کی بحالی، شہری جنگلات اور گرین بیلٹ بنانے سمیت قدرتی حل کی حمایت کی منظوری دی۔ 

وزیراعلیٰ سندھ بے ہدایت دی کہ سائنسی بنیادوں پر لینڈفل سائیٹس اور بائیو گیس کے منصوبے بنائے جائیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے براؤن فیلڈ ری ڈیولپمنٹ کیلئے وفاقی حکومت کی قومی حکمت عملی کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

ڈی ایچ اے پائپ لائن منصوبے کے لیے پانی کی فروخت کے نرخ میں نظرِ ثانی

سندھ کابینہ نے ڈی ایچ اے پائپ لائن منصوبے کے لیے پانی کے نرخ میں نظرِ ثانی کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے ڈی ایچ اے کے لیے پانی کی قیمت 0.

85 سے کم کر کے 0.60 روپے فی گیلن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

کے ڈبلیو ایس سی اور ڈی ایچ اے مذاکرات کے بعد نیا نرخ تجویز کیا گیا، ادائیگی کا دورانیہ 10 سال برقرار رہے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ منصوبے کی مالی پائیداری اور ڈی ایچ اے کے لیے قابلِ برداشت نرخ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رینجرز کی تعیناتی سندھ کابینہ نے حکمت عملی کی کی منظوری ڈی ایچ اے کے لیے

پڑھیں:

آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا جز ہے حیثیت تبدیل نہ کیجائے، اکیڈمی آف سائنس کا وزیراعلیٰ کو خط

اکیڈمی نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ایسے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے اداروں کو چلانے کا درکار تجربہ نہیں ہے، جو منافع یا کسی منفعت کے بغیر تعلیم و تربیت دے رہے ہوں، اس لیے ضروری ہے کہ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی کے ماتحت ہی چلایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی کے انسٹیٹیوٹ آئی سی سی بی ایس کو خودمختار حیثیت دینے کا معاملہ مزید متنازعہ ہوگیا، وفاقی ادارے "پاکستان اکیڈمی آف سائنس" نے وزیراعلیٰ سندھ سے آئی بی سی سی ایس کو جامعہ کراچی کے جز کے طور پر برقرار رکھنے کی سفارش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے پاکستان اکیڈمی آف سائنسز نے وزیراعلیٰ کو خط لکھا ہے، جس میں کہا ہے کہ اگر آئی سی سی بی ایس (انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز) کی منیجمنٹ یا گورننس کے کچھ معاملات ہیں تو پاکستان اکیڈمی آف سائنس اس کیلئے اپنی خدمات دینے کو تیار ہے۔ اکیڈمی کے صدر اور ممتاز نیشنل پروفیسر کوثر عبداللہ ملک نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوائے گئے مکتوب میں موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جامعہ کراچی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو بنا کسی جواز اور قانونی طریقہ کار اختیار کیے private individuals نجی حیثیت میں غیر سرکاری افراد کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے فیلوز کی جانب سے لکھے گئے اس مکتوب میں اکیڈمی کے صدر کا کہنا ہے کہ آئی سی سی بی ایس پاکستان میں سائنسی تحقیق کا نامور اور سرفہرست اداروں میں سے ایک ہے، جو قومی سطح سائنس کے شعبے میں ہونے والی جدید پیشرفت کو سامنے لا رہا ہے، جبکہ آئی سی سی بی ایس سے وابستہ سائنس دان نہ صرف کئی سول ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جا چکا ہے، آئی سی سی بی ایس سے تربیت یافتہ پروفیشنلز یا ماہرین ملکہ جامعات اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے اداروں میں خدمات دے رہے ہیں اور پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی میں اس سینٹر کا کلیدی کردار ہے۔

اکیڈمی نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں اس امر پر زور دیا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا بنیادی حصہ ہے اور اس کی قانونی حیثیت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی اس کے معیارات کے نہیں اور بدعنوان کی راہ کھول دے گی، جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ایسے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے اداروں کو چلانے کا درکار تجربہ نہیں ہے، جو منافع یا کسی منفعت کے بغیر تعلیم و تربیت دے رہے ہوں، اس لیے ضروری ہے کہ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی کے ماتحت ہی چلایا جائے۔ واضح رہے کہ اس ادارے کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کا قانونی مسودہ سندھ کابینہ کے گزشتہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا تھا، جس کے بعد انجمن اساتذہ جامعہ کراچی، آئی سی سی بی ایس کے ملازمین اور دیگر حلقوں سے اس اقدام کے خلاف مسلسل آواز بلند کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید ایک سال کی توسیع، سندھ کابینہ نے منظوری دیدی
  • سندھ کابینہ کا کراچی میں رینجرز تعیناتی میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ
  • سندھ کابینہ نے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی مزید ایک سال کیلئے بڑھانے کی منظوری دیدی
  • وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس، 27 نکات پر غور اور اہم فیصلے متوقع
  • سندھ بھر میں ڈینگی کے وار جاری، مزید 232 کیسز رپورٹ
  • سندھ میں ڈینگی کے مزید 232 کیسز، کراچی بدستور سب سے زیادہ متاثر
  • سندھ بھر میں ڈینگی کے مزید 232 کیسز رپورٹ
  • کراچی میں صاف پانی اور نکاسی آب نظام کیلئے 85.5 ارب روپے مختص کیے ہیں: وزیراعلیٰ سندھ
  • آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا جز ہے حیثیت تبدیل نہ کیجائے، اکیڈمی آف سائنس کا وزیراعلیٰ کو خط