اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب نے خاموشی کے ساتھ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پار دہشت گردی پر پیدا ہونے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے براہ راست مذاکرات کے ایک دور کا اہتمام کیا، تاہم اجلاس سے واقف دو ذرائع کے مطابق یہ بات چیت اتوار کی رات گئے بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہو گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بند کمرے میں ہونے والا یہ اجلاس ریاض میں اختتام پذیر ہوا جہاں دونوں فریق اپنے دیرینہ موقف پر قائم رہے اور سمجھوتے کے لیے زیادہ آمادگی نہ دکھائی۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ ان مذاکرات کا عوامی طور پر اعتراف نہیں کیا گیا تھا۔

لاہور میں نوجوان کے اغوا اور قتل کا ڈراپ سین، مقتول کا قریبی دوست ریٹائرڈ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل گرفتار

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ مستقبل قریب میں سعودی عرب کی میزبانی میں مذاکرات کا ایک اور دور بھی ممکن ہے۔ریاض میں ہونے والی یہ بات چیت اُس وقت ہوئی جب ترکی اور قطر کی مشترکہ ثالثی پر جاری الگ سفارتی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اس سے پہلے پاکستان وفد بھیجنے کا اعلان کر چکے تھے، تاہم یہ دورہ تاحال عمل میں نہیں آ سکا۔

ترکی–قطر کی کوششوں کے نتیجے میں اکتوبر کے آغاز میں جھڑپوں کے بعد ایک نازک جنگ بندی ضرور ہوئی تھی، لیکن دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے جمعے کے روز ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ یہ جنگ بندی اس لیے ناکام ہو گئی کیونکہ اس کا دارومدار دہشت گردانہ سرگرمیوں کی روک تھام پر تھا۔

ایڈز کے مریض نفرت نہیں، ہمدردی کے حقدار ہیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز

ذرائع کے مطابق ریاض میں ہونے والے مذاکرات میں شریک وفود زیادہ تر وہی تھے جو اس سے پہلے استنبول میں ہونے والے ادوار میں بھی شامل رہے۔ مثال کے طور پر پاکستانی وفد میں دفتر خارجہ کا ایک سفارتکار بھی شامل تھا۔

مذاکرات کے دوران سعودی حکام نے تجویز دی کہ سرحد پار دہشت گردی پر بات چیت کے ساتھ ساتھ پاکستان دو طرفہ تجارت کی بحالی پر بھی غور کرے، تاہم ذرائع کے مطابق اسلام آباد نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

سعودی عرب کی درخواست پر دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ریاض میں ہونے والے اس اجلاس کو عوام کی نظروں سے دور رکھا جائے گا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز سے ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی کی یورپی یونین ہم آہنگی کمیٹی کے صدر،رکن پارلیمان برہان کایاترک کی ملاقات

مزید :.