گلگت بلتستان کی نگران کابینہ کا فیصلہ پانچ روز بعد بھی نہ ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
دوسری طرف بعض رپورٹوں میں کچھ متوقع نام سامنے آئے ہیں جن میں گلگت سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی شبیر میر، اظہار ہنزائی، کرنل ابرار فاطمہ، راجہ شہباز، جوہر علی راکی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی نگران کابینہ کا فیصلہ پانچ روز بعد بھی نہ ہو سکا۔ اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ یار محمد نے 26 نومبر کو حلف اٹھا لیا تھا تاہم پانچ روز گزرنے کے باؤجود وہ اپنی نگران کابینہ کی تشکیل نہ کر سکے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ نگران کابینہ میں شمولیت کیلئے ہونے والی کھینچا تانی تاخیر کی اہم وجہ ہے۔ کابینہ کیلئے جن ممبران کے نام دیئے گئے ہیں ان میں سے اکثر ناموں پر خود وزیر اعلیٰ کو شدید اعتراض ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق حکومت کے کئی اہم عہدیدار بھی نگران کابینہ میں جگہ بنانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ ایک سابق کوارڈنیٹر کا نام بھی سامنا آیا تھا جس پر چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ نے شدید اعتراض کیا۔ ذرائع کے مطابق سابق کوارڈنیٹر کا نام فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ دوسری طرف بعض رپورٹوں میں کچھ متوقع نام سامنے آئے ہیں جن میں گلگت سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی شبیر میر، اظہار ہنزائی، کرنل ابرار فاطمہ، راجہ شہباز، جوہر علی راکی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نگران کابینہ
پڑھیں:
گلگت، امامیہ آرگنائزیشن کے نمائندہ وفد کی آئی جی پولیس سے ملاقات
ملاقات میں گلگت بلتستان بالخصوص گلگت شہر میں نوجوان نسل میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال، اخلاقی جرائم اور تعلیمی اداروں و کوچنگ سنٹرز کے اطراف میں طالبات کو ہراساں کیے جانے جیسے سنگین مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ آرگنائزیشن پاکستان گلگت ریجن کے ایک نمائندہ وفد نے ریجنل ناظم شیخ دلدار حسین کی قیادت میں انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان افضل محمود بٹ سے اُن کے دفتر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں گلگت بلتستان بالخصوص گلگت شہر میں نوجوان نسل میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال، اخلاقی جرائم اور تعلیمی اداروں و کوچنگ سنٹرز کے اطراف میں طالبات کو ہراساں کیے جانے جیسے سنگین مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وفد نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں منشیات کی لت، غیر اخلاقی سرگرمیوں، گھریلو ناچاقیوں، صنفی تشدد، منفی رویوں میں اضافہ اور قوتِ برداشت میں کمی جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں، جن کی وجہ سے خودکشی کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔ آئی جی پولیس گلگت بلتستان محمود افضل بٹ نے معاشرے میں اخلاقی بگاڑ اور نوجوانوں کی تربیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دیں، کیونکہ نوجوانوں کی شخصیت سازی میں والدین کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ معاشرے میں تربیت کا عنصر کمزور ہوتا جا رہا ہے، جس کے سبب نوجوان نسل غیر اخلاقی رویوں اور خطرناک رجحانات کا شکار ہو رہی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے خلاف آگاہی سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے، جب کہ علمائے کرام منبروں سے منشیات اور اخلاقی بگاڑ کے مسائل پر خصوصی رہنمائی فراہم کریں۔ وفد نے آئی جی کی توجہ اس جانب بھی مبذول کروائی کہ گلگت شہر کے تعلیمی ادارے اور کوچنگ سنٹرز اس صورتحال سے شدید متاثر ہو رہے ہیں، جہاں ہراسمنٹ، بُلینگ اور غیر اخلاقی حرکات کے واقعات میں مسلسل اضافہ والدین اور معاشرے کے لیے شدید اضطراب کا باعث بن رہا ہے۔ آئی جی پولیس نے امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے انسدادِ منشیات اور ہراسمنٹ کے خلاف مہم میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے نوجوانوں کو آگاہی مہم میں شامل کرنے کی بھی تجویز دی اور منشیات فروشوں اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف موثر اور ٹھوس کارروائی کا وعدہ کیا۔