عوامی ایشوز پر بولنا اور مسائل کو اٹھانا ڈرامہ نہیں ہے، پرینکا گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل پارلیمنٹ کمپلیکس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ یہ سیشن سیاسی تھیٹر نہیں بننا چاہیئے بلکہ تعمیری اور نتیجہ خیز بحث کا ذریعہ بننا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کی جنرل سکریٹری اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے پیر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں عوامی اہمیت کے حامل مسائل کو اٹھانا "ڈرامہ" نہیں ہے، بلکہ ان ایشوز پر بحث نہیں ہونے دینا ڈرامہ ہے۔ نریندر مودی نے پیر کو اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی شکست کے بعد پارلیمنٹ مایوسی نکالنے کا اسٹیج نہیں بننا چاہیئے۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل پارلیمنٹ کمپلیکس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ یہ سیشن سیاسی تھیٹر نہیں بننا چاہیئے بلکہ تعمیری اور نتیجہ خیز بحث کا ذریعہ بننا چاہیئے۔
18ویں لوک سبھا اور 269ویں راجیہ سبھا کے 6ویں اجلاس سے پہلے نریندر مودی کی تقریر کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا حقیقی مقصد فوری عوامی خدشات کو اٹھانا ہے جیسے کہ ووٹر لسٹوں کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) اور شدید فضائی آلودگی وغیرہ۔ انہوں نے کہا کہ ڈرامہ یہ ہے کہ عوامی اہم مسائل پر جمہوری بحث کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پارلیمنٹ کس لئے ہے، ہم اہم ایشوز پر بات کیوں نہیں کر رہے۔ دریں اثنا ذرائع کے مطابق انڈیا الائنس کی پارٹیوں نے آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ایس آئی آر کا مسئلہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹیوں نے متفقہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایس آئی آر کو ایک اہم ایجنڈا سمجھا جائے گا اور جاری سرمائی اجلاس میں پہلے اس پر بحث ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بننا چاہیئے کرتے ہوئے نے کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ کی خستہ حال پبلک سروسز کی بحالی کا بوجھ امیروں کو اٹھانا ہوگا، چانسلر ریچل ریوز
برطانیہ کی چانسلر ریچل ریوز نے کہا ہے کہ ملک کی خستہ حال پبلک سروسز کو بہتر بنانے کے لیے برطانیہ کے امیر طبقے کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے اپنی حالیہ خزانہ جاتی بجٹ میں 26 ارب پاؤنڈ کے اضافی ٹیکس کو درست اور ضروری فیصلہ قرار دیا۔
ریچل ریوز نے کہا کہ بجٹ میں اسکولوں، اسپتالوں، توانائی کے نئے منصوبوں اور ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔
انہوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ پیداواری صلاحیت میں کمی کے بعد حکومت کو اخراجات میں کٹوتی کرنی چاہیے۔
چانسلر ریوز نے کہا کہ عوام نے تبدیلی کے لیے ووٹ دیا تھا، اس لیے وہ عوامی خدمات میں کٹوتی کرنے پر تیار نہیں تھیں۔ یہ بجٹ منصفانہ اور ضروری فیصلوں پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کم سرمایہ کاری ملک کی کمزور معاشی نمو کو مزید نقصان پہنچائے گی۔ ہم کمزور معاشی ترقی کے مسئلے سے کبھی نہیں نکل پائیں گے جب تک معیشت میں سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔
بجٹ کے بعد ریوز کو آفس فار بجٹ ریسپانسیبلٹی (OBR) کی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، جس نے اس دعوے پر سوال اٹھایا کہ چانسلر نے بہتر معاشی پیشگوئیوں کی بنیاد پر انکم ٹیکس میں اضافے کا منصوبہ ترک کیا۔ OBR کا کہنا ہے کہ حکومت کو ان پیشگوئیوں کا علم پہلے ہی تھا۔ تاہم چانسلر کا کہنا ہے کہ پبلک سروسز اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل اور مضبوط سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔