آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا جز ہے حیثیت تبدیل نہ کیجائے، اکیڈمی آف سائنس کا وزیراعلیٰ کو خط
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اکیڈمی نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ایسے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے اداروں کو چلانے کا درکار تجربہ نہیں ہے، جو منافع یا کسی منفعت کے بغیر تعلیم و تربیت دے رہے ہوں، اس لیے ضروری ہے کہ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی کے ماتحت ہی چلایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی کے انسٹیٹیوٹ آئی سی سی بی ایس کو خودمختار حیثیت دینے کا معاملہ مزید متنازعہ ہوگیا، وفاقی ادارے "پاکستان اکیڈمی آف سائنس" نے وزیراعلیٰ سندھ سے آئی بی سی سی ایس کو جامعہ کراچی کے جز کے طور پر برقرار رکھنے کی سفارش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے پاکستان اکیڈمی آف سائنسز نے وزیراعلیٰ کو خط لکھا ہے، جس میں کہا ہے کہ اگر آئی سی سی بی ایس (انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز) کی منیجمنٹ یا گورننس کے کچھ معاملات ہیں تو پاکستان اکیڈمی آف سائنس اس کیلئے اپنی خدمات دینے کو تیار ہے۔ اکیڈمی کے صدر اور ممتاز نیشنل پروفیسر کوثر عبداللہ ملک نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوائے گئے مکتوب میں موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جامعہ کراچی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو بنا کسی جواز اور قانونی طریقہ کار اختیار کیے private individuals نجی حیثیت میں غیر سرکاری افراد کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے فیلوز کی جانب سے لکھے گئے اس مکتوب میں اکیڈمی کے صدر کا کہنا ہے کہ آئی سی سی بی ایس پاکستان میں سائنسی تحقیق کا نامور اور سرفہرست اداروں میں سے ایک ہے، جو قومی سطح سائنس کے شعبے میں ہونے والی جدید پیشرفت کو سامنے لا رہا ہے، جبکہ آئی سی سی بی ایس سے وابستہ سائنس دان نہ صرف کئی سول ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کی کامیابیوں کا اعتراف کیا جا چکا ہے، آئی سی سی بی ایس سے تربیت یافتہ پروفیشنلز یا ماہرین ملکہ جامعات اور ریسرچ و ڈویلپمنٹ کے اداروں میں خدمات دے رہے ہیں اور پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی میں اس سینٹر کا کلیدی کردار ہے۔
اکیڈمی نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں اس امر پر زور دیا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا بنیادی حصہ ہے اور اس کی قانونی حیثیت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی اس کے معیارات کے نہیں اور بدعنوان کی راہ کھول دے گی، جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ایسے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے اداروں کو چلانے کا درکار تجربہ نہیں ہے، جو منافع یا کسی منفعت کے بغیر تعلیم و تربیت دے رہے ہوں، اس لیے ضروری ہے کہ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی کے ماتحت ہی چلایا جائے۔ واضح رہے کہ اس ادارے کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کا قانونی مسودہ سندھ کابینہ کے گزشتہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا تھا، جس کے بعد انجمن اساتذہ جامعہ کراچی، آئی سی سی بی ایس کے ملازمین اور دیگر حلقوں سے اس اقدام کے خلاف مسلسل آواز بلند کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان اکیڈمی آف سائنس آئی سی سی بی ایس کو کہ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی جامعہ کراچی کے نے وزیراعلی
پڑھیں:
طلبہ اور شعبہ جات کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے‘ وی سی جامعہ کراچی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے جمعرات کے روز کلیہ فنون و سماجی علوم کی 20 ہزار اسکوائر فٹ رقبے پر مشتمل نو تعمیر شدہ سینٹرلائزڈ کلاس رومز کی عمارت کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ جامعہ کراچی سعید احمد شیخ نے بتایا کہ کلیہ فنون و سماجی علوم کی نو تعمیر شدہ سینٹرلائزڈ کلاس رومز کی عمارت 20 ہزار اسکوائر فٹ رقبے پر مشتمل ہے جو 175 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کی گئی ہے۔ اس منصوبے کی فنڈنگ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) پاکستان اور پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے فراہم کی۔ ان کے مطابق عمارت کے گراؤنڈ فلور پر چھے جدید کلاس رومز تعمیر کیے گئے ہیں جن میں ہر ایک میں 40 سے 60 طلبہ کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس کے علاوہ ایک سیمسٹر ہال بھی قائم کیا گیا ہے جس میں ایک وقت میں 140 سے زائد طلبہ بیٹھ سکتے ہیں۔ عمارت کی پہلی منزل پر تین کلاس رومز اور تین کمپیوٹر لیبز قائم کی گئی ہیں جن میں مجموعی طور پرہر کلاس رومز میں 40 طلبہ بیک وقت کام کر سکتے اور بیٹھ سکتے ہیں۔