Express News:
2025-11-27@22:02:00 GMT

’’بلڈ اینڈ بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT

افغانستان پر قابض افغان طالبان کے زیرسرپرستی ، زیر ہدائت اور زیر نگرانی کالعدم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کے دہشت گردوں کے ہاتھوں پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں مسلسل خون بہہ رہا ہے۔ ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کے دہشت گردوں کو اَب بھارتی اسپانسرڈ فتنہ بھی کہا جاتا ہے ، فتنہ الہندوستان بھی اورفتنہ الخوارج بھی ۔انھیں جو بھی نام دے دیا جائے ، درست ہی ہے۔ وطنِ عزیز میں مسلسل خون بھی بہہ رہا ہے اور کار سرکار بھی جاری ہیں۔

افغانستان کی طالبان عبوری حکومت بھارتی اشاروں پر ناچتے ہُوئے اِس ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ناکام کوششوں میں ہے کہ پاکستان میں دہشت گردیوں کی بوچھاڑ اور خونریزیوں سے کارِ مملکت کو روک دیا جائے ۔ بسیار کوششوں کے باوجود یہ کوششیں کسی بھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو پا رہیں ۔

افغان طالبان کی پاکستان سے دشمنی اور عناد اب اپنے عروج کو پہنچ چکا ہے ۔ اِس کا منطقی نتیجہ بھی جَلد نکلنے والا ہے۔ عالمِ مایوسی میں پاکستان دشمن افغان طالبان قیادت تیزی کے ساتھ بھارت سے ’’پیارو محبت‘‘ کی پینگیں بڑھاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ پہلے افغان رجیم کے عبوری وزیر خارجہ( مولوی امیر متقی) بھارت پہنچے اور آج کل افغان عبوری وزیر تجارت (نورالدین عزیزی) بھارت میں نظر آ رہے ہیں۔

دشمن کے دشمن کو دوست بنا کر انڈین اسٹیبلشمنٹ اور مودی حکومت اطمینان محسوس کررہی ہوگی ۔ مگر یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکے گی۔ بھارت اور افغانستان کے موجودہ بداندیش حکمران ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر پاکستان کے خلاف ایکا کر چکے ہیں۔ بھارت کی انگلیوں پر ناچتے افغان طالبان قیادت پاکستان کے لاتعداد احسانات کو یکسر فراموش کر چکے ہیں۔بھارتی احکامات کی تعمیل میں افغان طالبان چاہتے ہیں کہ پاکستان میں اتنی غلاظت اور دہشت پھیلا دی جائے کہ پاکستان میں ہر شعبہ حیات کی چلتی گاڑی پٹڑی سے اُتر جائے۔

افغان طالبان سے اپنے زیر تسلّط علاقے سنبھل رہے ہیں نہ چل رہے ہیں ، اس لیے وہ پاکستان کو بھی افغانستان بنا دینا چاہتے ہیں۔ اُن کی یہ خواہش و تمنا کبھی پوری ہوگی نہ ہو سکتی ہے۔ ہم پر تو برسوں پہلے ہی ہر قسم کے افغان جنگجوؤں اور افغان طالبان کی پاکستان دشمنی واضح اور عیاں ہو چکی تھی، مگر اَب یہ خونخوار دشمنی ایک بار پھر پورے وحشی چہرے کے ساتھ ہم سب پر واضح ہو گئی ہے۔ اب تو کوئی شک، شبہ اور اشتباہ رہا ہی نہیں ۔

 بھارت مقتدر افغان طالبان اور دہشت گردوں کو ششکار کر اور پاکستان میں خونریزی کے بازار جگہ جگہ گرم کرکے یہ چاہتا ہے کہ دُنیا پاکستان پر عدم اعتماد کا اظہار کر دے۔ اللہ کے فضل و کرم ، حکومتِ پاکستان کی کوششوں اور افواجِ پاکستان کی مسلسل قربانیوں کے کارن بھارت اور افغان طالبان رجیم اپنی کوششوں اور سازشوں میں حسبِ خواہش کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ پاکستان میں کارِ حکومت بغیر کسی رکاوٹ کے بدستور چل رہا ہے۔

ہم نے دیکھا ہے کہ نومبر 2025 کے آخری ہفتے کے دوران بھی پاکستان پر دُنیا نے کس طرح اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ رواں مہینے کے رواں ہفتے کے دوران سعودی آرمی کے چیف آف جنرل اسٹاف (فیاض بن حمید الرویلی) نے پاکستان کا دَورہ کیا ۔ وہ ابھی پاکستان سے واپس اپنے وطن تشریف لے ہی گئے تھے کہ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری (ڈاکٹر علی لاریجانی) دو روزہ دَورے پر پاکستان تشریف لائے۔ سعودی عرب اور ایران کے دونوں مذکورہ اہم افراد نے ہمارے صدرِ مملکت، وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔ یہ ملاقاتیں درحقیقت جہاں پاکستان کے استحکام کی عکاس ہیں ، وہیں یہ پاکستان کے دشمنوں اور بدخواہوں کے منہ پر طمانچہ بھی ہیں۔

بھارت کی گود میں بیٹھے افغان مُلّا طالبان ، ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے نے اگرچہ رواں نومبر میں باہمی گٹھ جوڑ سے وانا کے کیڈٹ کالج پر حملہ کیا ہے ، اسلام آباد کی کچہری میں خونریز خود کش حملہ کیا ہے، پشاور میں ایف سی کے ہیڈ کوارٹر پر بھی خود کش حملہ کیا اور کروایا ہے ، لیکن اِن سانحات کے باوجود مملکتِ خداداد میں کاروبارِ مملکت پوری طرح جاری ہے۔ نومبر کے آخری ہفتے کے دوران پاکستان کے دوصوبوں میں پُر امن 13ضمنی انتخابات ہُوئے ہیں۔ اِن انتخابات کا پُرامن ہونا حکومتِ پاکستان اور پاکستان کے جملہ سیکیورٹی اداروں کو کریڈٹ جاتا ہے۔ اِسی ہفتے وزیراعظم پاکستان ، جناب محمد شہباز شریف،نے خلیجی عرب ریاست، بحرین، کا شاندار دَورہ بھی کیا ہے جہاں اُنہیں بحرین کے سب سے بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ یہ دَورہ بھی دشمنانِ پاکستان و بدخواہانِ پاکستان کو مسکت اور منہ توڑ جواب ہے ۔

نومبرکے آخری ہفتے DGISPRنے صحافیوں سے جو تفصیلی گفتگو کی ہے، اِس نے جہاں دشمنانِ پاکستان کو ایک بار پھر متنبہ بھی کیا ہے اور اُنہیں اُن کی کرتوتوں کا آئینہ بھی دکھایا ہے، وہیں یہ گفتگو یہ بھی واضح کرتی ہے کہ پاکستان اور اِس کے سیکیورٹی ادارے اپنی ، مملکت اور عوام کی سیکیورٹی سے غافل نہیں ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج کے مرکزی ترجمان کی تازہ ترین گفتگو سے جہاں یہ (بالآخر)واضح ہو گیا ہے کہ آج پاکستان، پاکستانیوں اور پاکستانی اداروں کے نزدیک کوئی گُڈ اور بَیڈ طالبان نہیں رہا اور یہ کہ حکومتِ پاکستان افغان طالبان کو ایک ہی تھیلے کے چٹے بٹے سمجھتی ہے، وہیں افغان طالبان کو یہ بھی صاف الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ ’’خونریزی اور تجارت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔‘‘ بلڈ اینڈ بزنس ایک ساتھ ناممکن !! پاکستان نے بد خواہ افغان مقتدر ملاؤں پر اپنی مغربی سرحدیں بند کرکے اور طالبان کے ساتھ ہر قسم کی تجارت کے راستے مسدود کر کے عملی طور پر ثابت کر دیا ہے کہ جو کوئی بھی پاکستان اور پاکستانیوں کی سلامتی کا دشمن اور معاند ہے، پاکستان اُس کا برادر ہے نہ آنکھیں بند کیے ہمسایہ ! ہم اُمید رکھتے ہیں کہ DGISPRکی تازہ ترین گفتگو کا پیغام افغان طالبان تک بخوبی پہنچ گیا ہوگا، خاص طور پر یہ پیغام کہ ’’افغان طالبان انڈیا سے ملیں یا کسی اور سے، ہمارا اُن سے کوئی لینا دینا نہیں ۔‘‘ یعنی اگر افغان طالبان بھارت سے جو بھی اور جیسے بھی تعلقات استوار کرنا چاہیں،بصد خوشی کر لیں ، لیکن پاکستان میں دہشت گردیوں سے دُور رہیں ۔

مسلح افواج کے ترجمان کی تازہ گفتگو چشم کشا ہے۔ اِس کا پیغام بھی ہر خاص و عام پاکستانی کے دل میں جاگزیں ہوجانا چاہیے ۔ اُن کا یہ بتانا کہ نومبر 2025 کے دوران 4910 آپریشن ہُوئے ہیں ، جن میں 210دہشت گرد مارے گئے اور ہماری فوج اور ایف سی کے 57اہلکار شہید ہُوئے ہیں۔ یہ تفصیلات ہم سب پر واضح کررہی ہیں کہ افغانستان پر مسلّط آمریت کی وجہ سے پاکستان اور ہمارے سیکیورٹی اداروں کو دن رات کس قسم کے فرائض ادا کرنا پڑ رہے ہیں۔طویل اور تلخ تجربات کے بعد آج پاکستان پر یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ افغانستان کے طالبان چاہے مُلّا عمر کے ہوں ، خواہ مُلّا ہیبت اللہ کے، سب کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔

پاکستان پر بے بنیاد الزام عائد کرنا اور الزامات کی اساس پر پاکستان کو بلیک میل کرنا دونوں پختہ عادت ہے؛ چنانچہ اِسی عادت سے مجبور ہو کر افغان طالبان نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگایا ہے کہ ’’پاکستان نے افغانستان کے تین صوبوں (پکتیا، پکتیکا اور خوست) پر حملہ کیا ہے ‘‘ ۔ افواجِ پاکستان کے ترجمان نے اِس الزام کی تردید کرتے ہُوئے بجا کہا ہے کہ ’’ ہم چھپ کر وار نہیں کرتے ، جب بھی کرتے ہیں ، بتا کر کرتے ہیں ، افغانستان پر پہلے بھی (حملے کے جواب میں) حملہ کیا تھا تو بتا کر کیا تھا‘‘۔ پاکستان میں، افغان طالبان کی مانند، کوئی غیر نمایندہ حکومت مسلّط نہیں ہے۔ افغان طالبان مگر بھارتی شہ اور ایما پر پاکستان پر، بدلے کے لیے، حملے کا اعلان کررہے ہیں۔ تو ایک بار پھر یہ قدم اُٹھا کر دیکھ لیں ۔ پاکستان نے اپنی مغربی سرحدوں پر ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے ۔ تیاری بھی پوری ہے ۔ افغان طالبان اگر ایک بار پھر برادر کشی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو آزما کر دیکھ لیں !

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغان طالبان پاکستان میں اور پاکستان پاکستان اور ایک بار پھر پاکستان کو پاکستان پر کہ پاکستان پاکستان کے پاکستان ا کے دوران حملہ کیا رہے ہیں کرتے ہ کیا ہے

پڑھیں:

کراچی ایکسپوسینٹر میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچرنمائش کا افتتاح

 

کراچی(نیوزڈیسک) ایکسپو سینٹر میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش کا افتتاح آج منگل کو وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ نمائش تین روز جاری رہے گی، یہ ملکی سطح پر فوڈ اینڈ ایگریکلچر کی سب سے بڑی بین الاقوامی نمائش ہے۔

وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے نمائش کے افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے تجارت نہیں، پاکستان کی سیکورٹی اور استحکام ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہر چیز ڈالر نہیں ہوتی۔ ہمارا افغانستان سے بڑا کنسرن ہے کہ آپ کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ اس میں کون سی غلط بات ہے، سیکیورٹی نہیں ملتی تو مجبوراً پاکستان اقدامات کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت پاکستانی پہلی ترجیح سیکورٹی اور تحفظ ہونا چاہیئے۔ افغانستان سیکورٹی اقدامات کرے گا تو ہماری طرف سے بھی مثبت اقدام نظر آئے گا۔ جام کمال نے کہا کہ نمائش میں مزید لوگوں کو لانا ہے۔ یورپ، بحرین، آسیان، چین، افریقا، امریکا، کینیڈا، سمیت ملک بھر سے لوگ شریک ہیں۔ آٹھ سو سے زائد غیر ملکی مندوبین شرکت کر رہے ہیں، انہیں پاکستان میں بڑا پوٹینشل نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمپنیوں نے گزشتہ سالوں میں بڑی اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ پاکستانی مصنوعات کی کوالٹی بہترین ہے۔ بیرونی ممالک نے پاکستانی مصنوعات کو اسپیس دیا ہے۔ مجموعی طور پر چینلجز کو دیکھ رہے ہیں۔ افراط زر اور شرح سود میں کمی آئی ہے۔ وزیراعظم نے برآمد کنندگان کے لئے ای ایف ایس سرچارج سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مختلف ملکوں کے ساتھ پرانے ایف ٹی ایز پر دوبارہ بات چیت جاری ہے۔ افریقا کی مارکیٹ نئی ہے، اچھی پیشرفت ہے۔ بنگلہ دیش کے ساتھ دوبارہ تجارت بحال ہونا خوش آئند ہے۔ کسی ملک کے لئےمیکرو استحکام سب سے زیادہ اہم ہے۔ ہم مائیکرو اور میکرو اکنامک پر توجہ دے رہے ہیں۔ پہلی بار ہے کہ کسی وزیراعظم نے انڈسٹری کے ساتھ اتنی انٹرایکشن کی۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • فیض  حمید  کا کورٹ  مارشل  قانونی  معاملہ  ‘ قیاس  آرائی  نہ کی جائے : افغانستان  بلڈاور  بزنس  ساتھ  نہیں  چل  سکتے : ڈی جی آئی ایس  پی آر 
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • افغان طالبان کو اب نان سٹیٹ ایکٹرز کی بجائے ریاست کی حیثیت سے سوچنا چاہئے, جنرل احمد شریف چوہدری
  • ہم جب حملہ کرتے ہیں تو اعلانیہ کرتے ہیں چھپ کر نہیں، پاک فوج، افغان طالبان کا الزام مسترد
  • کراچی ایکسپوسینٹر میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچرنمائش کا افتتاح
  • افغان طالبان کا پاکستان پر ’فضائی کارروائیوں‘ کا الزام، 10 اموات ہوئیں، افغان حکومت
  • 31ویں ٹیکسٹائل ایشیا انٹرنیشنل نمائش لاہور میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
  • کیا بھارت افغانستان کے وسائل پر قبضہ جما لے گا؟ نئی سرمایہ کاری پیشکش نے سوالات کھڑے کر دیے