اسکوٹی پر سوار لڑکیوں کو کچلنے کا واقعہ، جج کے بیٹے کا جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کے کم عمر بیٹے کو گاڑی کے نیچے 2 لڑکیوں کو کچل کر مارنے کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
عدالتی مجسٹریٹ شائستہ خان نے پولیس کی درخواست پر ملزم کے جسمانی ریمانڈ کا حکم جاری کیا تاکہ تحقیقات مکمل کی جا سکیں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد حادثہ، جج کے کم عمر بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے 2 جوان لڑکیاں جاں بحق
پولیس کے مطابق یہ حادثہ پیر کی رات اسلام آباد میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے قریب پیش آیا، جب مبینہ طور پر تیز رفتار سیاہ رنگ کی گاڑی نے 2 لڑکیوں کو ٹکر مار دی جو اسکوٹر پر سوار تھیں۔ ٹکر کے بعد لڑکیاں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئیں اور ڈرائیور گاڑی لے کر فرار ہوگیا۔
سب انسپکٹر محمد اصغر کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ پولیس نے رجسٹریشن نمبر کی مدد سے گاڑی کا سراغ لگایا اور ملزم کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا، جہاں بعد ازاں اسے حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے طبی اور فرانزک نمونے لیے گئے جبکہ گاڑی کو تحقیقات کے لیے تحویل میں رکھا گیا۔
واقعے میں پاکستان کے تعزیرات کی دفعات 279 (تیز اور لاپرواہ ڈرائیونگ)، 322 (غیر ارادی قتل) اور 427 (نقصان پہنچانے کی نیت سے شرارت) شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے تاکہ میڈیکل رپورٹ کی تصدیق، گاڑی کا معائنہ اور عینی شاہدین کے بیانات حاصل کیے جا سکیں۔ عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کر لی۔
جاں بحق ہونے والی لڑکیوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کر دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: 3، 4 ججز کو ہٹا دیں تو عمران خان کی مقبولیت ختم ہو جائے گی، مریم نواز
پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کررہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا حادثہ تیز رفتاری یا غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔ حکام نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دلایا ہے کہ تحقیقات شفاف اور میرٹ پر کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد ہائیکورٹ جج کا بیٹا جسمانی ریمانڈ منظور وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جج کا بیٹا وی نیوز کے لیے
پڑھیں:
کراچی واقعہ: مین ہول کیسے کھلا؟ میئر کا وارٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم
، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب - فوٹو: اسکرین گریب/ جیو نیوزکراچی میں نیپا چورنگی پر تین سالہ بچے کے مین ہول میں گرنے کے افسوسناک واقعہ پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کے بیچ ڈپارٹمنٹل اسٹور اور اسپتال کے قریب مین ہول کیسے کھلا تھا، مین ہول کتنے دن سے کھلا تھا، یا کھولا گیا تھا، رات گئے مشینری کیو نہیں دی گئی اس پر ایم ڈی واٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر عملے کی کوتاہی ثابت ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جس جگہ بچہ گرا وہاں ایک برساتی نالے پر مین ہول بنا ہوا تھا، برساتی نالے پر ٹاؤن اور کے ایم سی دونوں کام کرتے۔
سرکاری سطح پر ہیوی مشینری جائےحادثہ پر پہنچ گئی ہے جبکہ یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے کھول دیا گیا ہے۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ وہ یہ کہیں گے کہ جماعت اسلامی کا ٹاؤن چیئرمین ذمہ دار ہے تو لوگ ناراض ہوجائیں گے، منافقت کو ایکسپوز کرنے میں پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کل رات سے اس مسئلے پر سیاست کرنے کی کوشش کی گئی جو بڑی بدقسمتی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوا رہا ہوں کہ معاملہ کیا ہوا ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ مین ہول میں گرنے والے بچے کی تلاش جاری ہے، 500 میٹر کے حصے کو کھود چکے ہیں، میں تمام انتظامیہ سے رابطے میں ہوں۔ اہلخانہ کی ہر ممکن مدد کریں گے۔