پاکستان کے پہلے ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کی تیاریاں مکمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
سپارکو کی جانب سے اتوار کو پاکستان کے پہلے ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ "HS-1" خلا میں بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیٹلائٹ کل 19 نومبر کو چین سے خلا میں روانہ کیا جائے گا۔ پاکستانی سائنس دانوں اور انجینئرز کی موجودگی میں لانچ کی تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں۔
یہ ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ سیلابوں، لینڈ سلائیڈز اور دیگر قدرتی آفات کی پیشگوئی میں مدد دے گا۔ سیٹلائٹ ماحولیاتی تبدیلیوں اور ارضیاتی خطرات کی بروقت نگرانی میں معاون ثابت ہوگا۔
HS-1 سیٹلائٹ انفراسٹرکچر میپنگ اور شہری منصوبہ بندی کے لیے نئی راہیں کھولے گا۔ یہ پاکستان کا یہ مشن قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کا ایک اہم سنگِ میل ہے۔
سال 2025 میں خلا میں بھیجا جانے والا یہ پاکستان کا تیسرا سیٹلائٹ ہوگا۔ اس سے قبل EO-1 (جنوری 2025) اور KS-1 (جولائی 2025) کامیابی سے خلا میں بھیجے جا چکے ہیں۔ دونوں سیٹلائٹس اس وقت مکمل طور پر فعال ہیں۔
ترجمان سپارکو کا کہنا تھا کہ پاکستان کا خلائی پروگرام جدید ٹیکنالوجی اور ایپلی کیشنز کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خلا میں
پڑھیں:
دنیا بھر میں ذیابیطس کی بلند ترین شرح، پاکستان پہلے نمبر پر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن (IDF) کی 2025 کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کی بلند ترین شرح رکھنے والے ممالک میں پاکستان پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کی بالغ آبادی میں ذیابیطس کا پھیلاؤ 30.8 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جسے عالمی ادارے نے ’’انتہائی تشویشناک‘‘ قرار دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شرح عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے، جو پاکستان میں ایک بڑے صحت عامہ کے بحران کی نشاندہی کرتی ہے۔
گلف نیوز میں شائع ہونے والی آئی ڈی ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ذیابیطس کے علاج پر خرچ ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ مسئلہ آنے والے برسوں میں کئی ممالک کے لیے ایک بڑے اور پیچیدہ چیلنج کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
اگست 2025 میں جاری ہونے والی ڈائبیٹیز اٹلس رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں 20 سے 79 سال کی عمر کے 589 ملین افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، یعنی ہر نو میں سے ایک شخص اس بیماری کا شکار ہے۔ ان میں سے 252 ملین افراد ابھی تک تشخیص کے بغیر ہیں اور علاج نہ ہونے کے باعث سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔