Jasarat News:
2025-12-02@15:01:00 GMT

ان تازہ خداؤں میں…!

اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251018-03-5

 

حبیب الرحمن

پاکستان اور افغان کشیدگی میں ابھی تک ٹھیراؤ آتا دکھائی نہیں دے رہا۔ ہر آنے والا دن کشیدگی میں اضافہ کرتا جا رہا۔ ایک طرف افغان سرحدوں کی جانب سے ہر روز سرحدی خلاف ورزیاں جاری ہیں تو دوسری جانب پاکستان کی جوابی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ معاملہ اس لحاظ سے افسوسناک ہے دونوں جانب مارے اور شہید ہونے والے کلمہ گو ہیں اور دونوں اپنی ہلاکتوں کو شہادت اور دوسرے کی شہادتوں کو ہلاکت قرار دے رہے ہیں۔ 15 اکتوبر 2025 کو خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پاکستان نے افغانستان کی جانب سے ہونے والی کارروائی کے جواب میں ایک بڑا جوابی حملہ کیا۔ صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کرتے ہوئے افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ کردیے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے قندھار میں افغان طالبان بٹالین ہیڈ کوارٹرنمبر 4، 8 بٹالین اور بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو نشانہ بنایا، یہ تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے الگ تھلگ تھے اور کامیابی سے تباہ کیے گئے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق کابل میں فتنہ الہندوستان کے مرکز اور لیڈرشپ کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج نے چمن کے علاقے اسپن بولدک اور ژوب میں افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے حملوں کو ناکام بناتے ہوئے متعدد افغان طالبان کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان طالبان کا اسپن بولدک میں بہیمانہ حملہ ناکام بنا دیا گیا اور پاکستانی افواج نے موثر جواب کارروائی میں متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

اس جوابی کارروائی کے نتیجے میں 15 تا 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں یہ صورتحال ابھی بھی برقرار ہے اور فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے اسٹرٹیجک پوائنٹس پر اضافی تعیناتیوں کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں۔ سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے پاک افغان دوستی گیٹ کو اپنی طرف سے اڑا دیا، گیٹ کو تباہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ افغان طالبان تجارت اور مقامی آمددو رفت کے حامی نہیں ہیں۔ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج نے خیبر پختون خوا کے کرم سیکٹر میں بھی پاکستانی بارڈرز پر حملوں کی کوشش کی، جن کو بھی موثر انداز میں پسپا کر دیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا جوابی کارروائی میں افغان مراکز کو بھاری نقصان پہنچا ہے، 8 پوسٹس بشمول 6 ٹینک تباہ ہوئے اور اندازے کے مطابق 25 تا 30 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے جنگجو ہلاک ہوئے۔

مسئلہ یہ نہیں کہ کامیابیاں زیادہ کس کی جھولی میں گر رہی ہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کیا یہ سلسلہ کہیں جا کر رُکتا بھی نظر آرہا ہے یا خدا نہ خواستہ طول پکڑتا جائے گا۔ افغانستان پہلے ہی ایک تباہ حال ملک ہے اس لیے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ایک تباہ حال ملک کو اس بات کی اب کیا پروا ہو سکتی ہے کہ وہ مزید تباہ و برباد کر دیا جائے لیکن پاکستان کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ اگر جنگ طوالت اختیار کر گئی تو یہ بات پاکستان کے لیے کوئی اچھا شگون نہیں ہوگی۔ افغانستان ایک طویل عرصے سے جنگ لڑتا چلا آرہا ہے۔ اگر غور کیا جائے تو موجودہ نسل وہ نسل ہے جس نے اپنے ملک میں کبھی امن دیکھا ہی نہیں اس لیے ان کے لیے یہ بات شاید ہی کوئی اہمیت رکھتی ہو کہ وہ اگر آج ہیں تو کل نہیں ہونے سے کیا فرق پڑے گا۔

روس کی مداخلت سے کہیں پہلے بھی وہ آپس میں ہی دست و گریبان رہے ہیں اور ایک دوسرے کا خون بہاتے رہے ہیں۔ روس کے ساتھ بھی وہ جنگ کر چکے ہیں اور امریکا کی مداخلت پر بھی وہ چین سے نہیں بیٹھے جس کی وجہ سے کہا جا سکتا ہے کہ اگر پاکستان افغانستان کے ایک وسیع علاقے پر قابض بھی ہو جائے تو بھی پاکستان اس امن کو قائم نہیں کر سکتا جس کو وہ قائم کرنا چاہتا ہے۔ پیچھے ہٹنے پر بھی وہ اپنے آپ کو منظم کر کے پاکستان پر اپنے حملوں میں شدت لا سکتے ہیں۔ جس مصیبت میں روس اور امریکا پھنسے تھے کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان اسی عذاب میں پھنس کر ایک طویل عرصے کے لیے حالت جنگ میں گرفتا ہو جائے۔

ایک جانب پاکستان کی سرحد وں پر نہایت کشیدگی ہے تو دوسری جانب پاکستان کو یہ بات کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ تمام افغان مہاجرین جن کو اپنے ملک کے چپے چپے پر آزادانہ رہنے کی اجازت دی تھی وہ اب بھی مکمل طور پر افغانستان ہی سے ہمدردی رکھتے ہیں اور اس بات کا اظہار پاکستان میں موجود ان کے کئی رہنماؤں کی جانب سے کیا بھی جا رہا ہے۔ یہی نہیں خود پاکستان کی کئی مذہبی پارٹیاں اور ان کے رہنماؤں کے دل بھی افغانستان کے ساتھ دھڑتے ہیں۔ اس لیے اس پر نظر رکھنے، ایسے لوگوں کو تباہ و برباد کرنے اور انہیں دیس نکالا دینے کی سرحدی جوابی کارروائیوں سے بھی زیادہ اہم اور ضروری ہے۔ اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں اور مسلم ممالک موجود ہیں۔ یہ بات نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان ہیں وہ ان ان ممالک کے ہیں جن میں رہتے ہیں لہٰذا یہ سوچنا کہ وہ یک جہتی کا مظاہرہ کرسکیں گے ہماری بہت بڑی بھول ہوگی۔ حال ہی میں ہندوستان پاکستان کی جنگ کے موقع پر ہندوستان کے سارے مسلم علما نے ہندوستان کے ساتھ ہی کھڑے ہونے اعلان کیا تھا۔ سچ یہ ہے کہ علامہ اقبال نے جو کہا تھا وہ درست ہی تھا کہ:

اس دور میں مے اور ہے جام اور ہے جم اور

ساقی نے بنا کی روشِ لطف و ستم اور

مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حرم اور

تہذیب کے آزر نے ترشوائے صنم اور

ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے

جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے

اللہ پاکستان کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ (آمین

حبیب الرحمن.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغان طالبان اور فتنہ الخوارج جوابی کارروائی پاکستان کی کی جانب سے کے مطابق ہیں اور پاک فوج یہ بات بھی وہ

پڑھیں:

تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

تاجک حکام اور دوشنبے میں قائم چینی سفارتخانے نے پیر کے روز تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران افغانستان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 5 چینی شہری ہلاک اور 5 زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ اور فائرنگ، 3 چینی باشندے ہلاک

یہ حملے استقلال بارڈر پوسٹ کے قریب واقع ایک چینی کمپنی کے کیمپ پر کیے گئے جس کے بعد چینی سفارتخانے نے اپنے کارکنوں اور کمپنیوں کو ہدایت دی کہ وہ اس سرحدی خطے کو فوراً خالی کر دیں۔

افغان طالبان کے ساتھ کشیدگی

وسطی ایشیا کے پہاڑی ملک تاجکستان کی طالبان انتظامیہ کے ساتھ طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات چلے آ رہے ہیں۔

دوشنبے حکام اس سرحدی خطے میں منشیات اسمگلنگ، غیر قانونی کان کنی اور سیکیورٹی خطرات پر مسلسل تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

چین تاجکستان کا ایک بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے اور وہ وہاں  شمالی علاقوں میں مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

افغان حکام نے تازہ حملوں سے متعلق تاجک مؤقف پر فی الحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔

مزید پڑھیے: افغانستان سے حملے کے بعد چینی باشندوں کو تاجکستانی سرحدی علاقہ چھوڑنے کی ہدایت

البتہ گزشتہ ہفتے افغان طالبان عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے ان واقعات کا ذمہ دار ایک ’نامعلوم گروہ‘ کو قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ تاجک حکام سے تعاون کے لیے تیار ہیں، جیسا کہ رائٹرز نے رپورٹ کیا۔

سرحدی حفاظتی اقدامات میں اضافہ

تاجک صدر امام علی رحمان نے سیکیورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس میں سرحدی تحفظ کے اقدامات کا جائزہ لیا۔

صدر کے دفتر کے مطابق انہوں نے افغان شہریوں کی جانب سے مذکورہ غیر قانونی اور اشتعال انگیز کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی اداروں کو سخت اقدامات کی ہدایت کی۔

تاجکستان سنہ 1990 کی دہائی کی تباہ کن خانہ جنگی کے بعد سے روس کے ساتھ قریبی عسکری تعلقات رکھتا ہے اور روسی فوج کا ایک بڑا اڈہ بھی ملک میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں: افغان سرزمین سے تاجکستان میں چینی شہریوں پر حملہ، پاکستان کی طرف سے سخت تشویش کا اظہار

افغانستان میں لاکھوں نسلی تاجک آباد ہیں اور تاریخی طور پر تاجکستان نے طالبان مخالف تاجک گروہوں کی حمایت کی ہے۔

گزشتہ سال بھی افغان سرحد کے قریب ایک حملے میں ایک چینی کارکن ہلاک ہوا تھا جس نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سیکیورٹی پر مزید سوالات اٹھائے تھے۔

دہشتگرد گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

پاکستان بھی کئی بار اپنے پڑوسی ملک افغانستان کی طالبان رجیم سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں، خصوصاً تحریک طالبان پاکستان کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔

طالبان کے سنہ 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر افغان سرزمین سے سرگرم دہشتگرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو ایسے حملے پورے خطے میں غیر ملکی سرمایہ کاری، سیکیورٹی اور اقتصادی تعاون کو شدید خطرات سے دوچار کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان سے تاجکستان پر حملہ تاجکستان تاجکستان میں چینی ہلاک

متعلقہ مضامین

  • افغانستان پر حملے کی تیاری مکمل؟
  • تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
  • افغان طالبان کی پالیسیاں درست نہیں، دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط کا خاتمہ ضروری قرار
  • ’میں شادی کے حق میں نہیں ہوں‘، جیا بچن کے تازہ بیان نے نئی بحث چھیڑ دی
  • طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج
  • افغان طالبان کے پاس ٹی ٹی پی کو تحفظ دینے کا کوئی جواز نہیں، لیاقت بلوچ
  • بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن
  • افغان طالبان  دہشت گردوں کے سہولت  کار : ڈی  جی آئی ایس پی آر 
  • افغانستان بطور عالمی دہشتگردی کا مرکز، طالبان کے بارے میں سخت فیصلے متوقع
  • دہشت گردی اور افغانستان