پاکستان کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقہ کے خلاف آئندہ وائٹ بال سیریز کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دے دی۔

ذرائع کے مطابق وائٹ بال سیریز میں فلیٹ بیٹنگ ٹریکس نہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تھنک ٹینک نے کیوریٹرز کو پچز سے متعلق ہدایات جاری کردیں، فلیٹ بیٹنگ ٹریکس پر جنوبی افریقہ کے بیٹرز کی اسٹرنتھ کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وائٹ بال سیریز میں ٹریکس سے باولرز خاص طور پر اسپنرز کو بھی مدد ملے گی، اس لیے یک طرفہ طور پر بڑے رنز کے لیے پچز تیار نہیں کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق سیریز کے لیے قومی اسکواڈ پر مشاورت کا عمل جاری ہے، جبکہ اضافی اسپنر کو اسکواڈ میں شامل کیے جانے کا قوی امکان ہے۔

سلیکشن کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بابراعظم، نسیم شاہ سمیت تمام وائٹ بال اسپیشلسٹ کھلاڑی زیرِ غور ہیں اور اگر کسی کھلاڑی کی ٹیم کو ضرورت ہوئی تو اسے نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔

سلیکشن کمیٹی کے مطابق ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کے تمام کھلاڑی دستیاب ہیں جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تیاریوں کا آخری مرحلہ شروع ہو چکا ہے، آئندہ میچز کے لیے بہترین دستیاب کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن اسکواڈ تشکیل دیا جا رہا ہے۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچز 28 اکتوبر، 31 اکتوبر اور یکم نومبر کو کھیلے جائیں گے جبکہ ون ڈے میچز 4، 6 اور 8 نومبر کو شیڈول ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وائٹ بال سیریز جنوبی افریقہ کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ

اسلام آباد:

پاکستان نے ٹیکس نظام کی کارکردگی بہتر بنانے،اخراجات میں شفافیت لانے اورسرکاری اداروںکے قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کے نام پر ایک ارب ڈالرکے 2 غیرملکی قرضے حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق حکومت 60 کروڑ ڈالرکاقرض "پاکستان پبلک ریسورسزفار اِنکلیوسِوڈیولپمنٹ پروگرام" کے تحت ورلڈ بینک سے،جبکہ 40 کروڑ ڈالر کاقرض "ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام" کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل کریگی۔

موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق ایک ارب ڈالر تقریباً281 ارب روپے کے برابر بنتے ہیں،جو نیاہوائی اڈہ تعمیرکرنے یاسیکڑوں اسکول بنانے کیلیے کافی رقم ہے،تاہم یہ قرضہ جات بجٹ سپورٹ کے طور پر حاصل کیے جائیں گے اور ان سے کوئی نیااثاثہ نہیں بنایاجائیگا۔

وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق قرضے زرمبادلہ ذخائرکوسہارادینے کیلیے لیے جارہے ہیں،جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے ابھی تک بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ہموار نہیں ہوسکی۔

دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک کا 60 کروڑ ڈالرکا پروگرام وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اورآڈیٹر جنرل کے محکمے میں اصلاحات کیلیے ہوگا۔

پروگرام کے تحت ایف بی آرکے ٹیکس اصلاحاتی اقدامات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنیوالے نظام کو مضبوط کرنے کاہدف مقررکیاگیا۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر اوآڈیٹر جنرل کیلیے پہلے ہی اسی نوعیت کے قرضے جاری ہیں،جیسے کہ "پاکستان ریز ریونیو پروگرام" اور "آن لائن بلنگ سسٹم"۔ دوسری جانب، حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے 40 کروڑ ڈالرکاقرض 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کیلیے حاصل کرناچاہتی ہے۔

ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کیلیے گورننس اور شفافیت میں بہتری لانے کیلیے "سیاسی عزم اور اصلاحی ارادے" زیادہ اہم ہیں،محض قرضوں سے اصلاحات ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ہاکی ٹیم کے کھلاڑی اہم سیریز سے قبل ہیڈ کوچ کی عدم دستیابی سے مایوس
  • زمبابوے کا پاکستان اور سری لنکا کے ہمراہ سہ ملکی سیریز کیلیے اسکواڈ کا اعلان
  • سری لنکا کے خلاف سیریز شاہینوں کا نیا امتحان
  • سری لنکا کے خلاف ون ڈے اور 3 ملکی سیریز کیلئے قومی ٹیم کا اعلان، نوجوان کھلاڑی باہر
  • فخر زمان قومی اسکواڈ میں شامل، سری لنکا کے خلاف ون ڈے سیریز اور سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کا شیڈول جاری
  • حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
  • تیسرے ون ڈے میں جنوبی افریقہ کو شکست، پاکستان نے سیریز اپنے نام کر لی
  • پاکستان نے جنوبی افریقا کو 7 وکٹوں سے ہرا کر سیریز 1-2 سے جیت لی
  • جنوبی افریقہ کے خلاف بہترین کارکردگی پر ابرار احمد مین آف دی قرار
  • تیسرا ون ڈے؛ جنوبی افریقہ کا پاکستان کو جیت کیلئے 144 رنز کا ہدف