اپریل 2016 میں پانامہ پیپرز کے منظرِ عام پر آنے اور اس میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کا ذکر آنے کے بعد پاکستان تحریک اِنصاف نے برسرِاقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف تحریک تیز تر کردی تھی۔

اِسی پس منظر میں پاکستان تحریک اِنصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اکتوبر 2016 میں اعلان کیاکہ اگر نواز شریف کے خلاف قانونی اقدامات نہیں کیے جاتے تو وہ 2 نومبر 2016 کو اسلام آباد بند کردیں گے جسے انہوں نے اِسلام آباد لاک ڈاؤن کا نام دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کے احتجاج سے ملکی معیشت کو کتنا نقصان پہنچا؟

اس درخواست پر اِسلام آباد ہائیکورٹ نے کیا فیصلہ کیا تھا، اس پر جانے سے پہلے یہ کہنا ضروری ہے کہ 2012 میں پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے سے لے کر اب تک اِسلام آباد اور راولپنڈی کے شہری آئے روز سڑکوں کی بندش سے سخت پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔

جب مریض اسپتال نہیں جا سکتے، بچے اسکول اور ملازمت پیشہ افراد دفاتر نہیں جا سکتے۔ یہ صورتحال جہاں شہریوں کی آزادنہ نقل و حمل کے بنیادی حق کو متاثر کرتی ہے وہیں بڑے پیمانے پر معاشی نقصان کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔

9 اکتوبر کو پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں کو کنٹینرز کی بڑی بڑی دیواریں کھڑی کرکے ایک قید خانے میں بدل دیا گیا جہاں شہریوں کی نقل و حمل شدید ترین متاثر ہوئی۔ جڑواں شہروں کے رہنے والے اب کچھ تو اس صورتحال کے عادی بھی ہو چکے ہیں لیکن اِس سے بیزار بھی نظر آتے ہیں۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کنٹینرز لگا کر سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنا ایک عام حکمت عملی بن چکی ہے، جو بنیادی طور پر مظاہرین کو ریڈ زون تک رسائی روکنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

یہ اقدام 2014 سے زیادہ واضح ہوا، جب پاکستان تحریک انصاف کا طویل دھرنا ہوا۔ اس کے بعد سے خاص طور پر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے موقع پر شہر کو ’کنٹینر سٹی‘ بنا دیا جاتا ہے، جس سے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی، ٹریفک، تعلیم اور کاروبار بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

اسلام آباد لاک ڈاؤن پر کیا فیصلہ ہوا؟

31 اکتوبر 2016 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم جاری کیاکہ پاکستان تحریک انصاف اپنا احتجاج اسلام آباد میں احتجاج کے لیے مختص جگہ ’ڈیموکریسی پارک اینڈ اسپیچ کارنر‘ جو پریڈ گراؤنڈ شکر پڑیاں کے نام سے معروف ہے وہاں کر سکتی ہے لیکن شہر کی بندش کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

اِسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ پُرامن احتجاج بنیادی حق ہے لیکن شہریوں کی آزادانہ نقل و حمل بھی بنیادی حق ہے، جسے روکا نہیں جا سکتا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا جس نے فیصلہ دیا کہ احتجاج کے لیے کسی مخصوص جگہ کی پابندی نہیں لگائی جا سکتی لیکن انتظامیہ پرامن احتجاج کے لیے انتظامات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ شہری زندگی مفلوج نہ ہو۔

لیکن شہری زندگی مفلوج نہ کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات پر کبھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

پاکستان عوامی تحریک کا 2012 کا احتجاج

پاکستان عوامی تحریک نے 2012 میں اپنے سربراہ طاہر القادری کی سربراہی میں اسلام آباد کا رُخ کیا اور کئی دن تک اِسلام آباد کا بلیو ایریا مفلوج رہا۔

اگست تا دسمبر 2014

پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے 2014 کے حکومت مخالف دھرنے کے موقع پر شہر کی مرکزی سڑکوں جیسے جناح ایونیو، آئی جے پی روڈ کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا، اور یہ دھرنا 126 دن تک جاری رہا، جس نے شہر کو مفلوج کردیا۔

نومبر 2017 میں ٹی ایل پی کا فیض آباد دھرنا

نومبر 2017 میں تحریک لبیک پاکستان نے فیض آباد میں دھرنا دیا، اس موقع پر فیض آباد انٹرچینج اور جُڑواں شہروں کے انٹری پوائنٹس پر کنٹینرز لگائے گئے، اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئین۔

اکتوبر 2020 میں ٹی ایل پی کا فرانس کے خلاف احتجاج

اکتوبر 2020 میں تحریک لبیک پاکستان نے ایک بار پھر فرانس کے خلاف احتجاج کی کال دی۔ اس موقع پر شہر کی کلیدی سڑکوں (جی ٹی روڈ، مارگلہ روڈ) پر کنٹینرز لگائے گئے اور ریڈزون کو سیل کیا گیا۔

مئی 2022 میں پی ٹی آئی کا احتجاج

مئی 2022 میں پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان حکومت کے خاتمے کے خلاف احتجاج کیا، اس موقع پر جناح ایونیو، ڈی چوک اور انٹری پوائنٹس پر کنٹینرز لگائے گئے، احتجاج کے دوران مظاہرین نے میٹرو اسٹیشن توڑے اور درختوں کو آگ لگائی۔

مئی 2023 میں پی ٹی آئی کا عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج

مئی 2023 میں پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا، اس دوران بھی ریڈ زون اور جڑواں شہروں کی شاہراہوں پر کنٹینرز کی دیواریں بنائی گئیں، جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ستمبر 2024 میں پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں کے خلاف احتجاج

ستمبر 2024 میں پی ٹی آئی نے مخصوص نشستوں کے خاتمے کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر مختلف سڑکوں سری نگر ہائی وے، چائنا چوک پر کنٹینرز لگائے گئے، جس کے باعث شہری زندگی مفلوج ہوئی۔

اکتوبر 2024 میں پی ٹی آئی کا ڈی چوک دھرنا

اکتوبر 2024 میں پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کے لیے ڈی چوک میں دھرنا دینے کا اعلان کیا، اس موقع پر بھی کنٹینرز کی دیواریں کھڑی کی گئیں، اور عوام مشکلات کا شکار رہے۔

نومبر 2024 میں پی ٹی آئی کا دھرنا

نومبر 2024 میں پی ٹی آئی نے ایک بار پھر عمران خان کی رہائی کے لیے ڈی چوک میں دھرنا دینے کا اعلان کیا۔ پشاور سے نکلنے والے مارچ کی قیادت علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کررہے تھے۔ اس دوران بھی قریباً 4 روز تک راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کی زندگی مفلوج رہی۔

اب ایک بار پھر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا فلسطین کی حمایت میں ’لبیک یا اقصیٰ‘ مارچ جاری ہے، جس کے باعث 9 اکتوبر سے جڑواں شہروں کے تمام داخلی پوائنٹس بشمول فیض آباد، جی ٹی روڈ، مارگلہ روڈ کنٹینرز سے بلاک ہیں، اور عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

احتجاج کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین

بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق یا اقوام متحدہ کا انٹرنیشنل کوویننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کا آرٹیکل 19 اور 21 احتجاج کے حق کو تین شرائط کے ساتھ تسلیم کرتا ہے۔

اس میں پہلے نمبر پر یہ ہے کہ احتجاج کا قانونی جواز ہونا چاہیے، دوسرا احتجاج کسی جائز مقصد کے تحت یعنی قومی سلامتی، عوامی نظم، صحت عامہ یا دوسروں کے حقوق کا تحفظ کے لیے ہو، اور تیسرا اُس میں ضرورت اور تناسب کا خیال رکھا جائے۔

آرٹیکل 19 اور 21 بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق احتجاج کے حق کو تسلیم کرتا ہے لیکن اسے تین شرائط کے تحت محدود کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کو اہل غزہ سے ہمدردی نہیں، احتجاج مذہبی سیاست کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے، سوشل میڈیا پر بحث

اس طرح سے یونائیٹڈ نیشنز یونیورسل ڈکلیریشن آف ہیومن رائٹس بھی حدود و قیود کے ساتھ احتجاج کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔

اس کے علاوہ یورپی اور امریکی کنونشنز بھی احتجاج کے حق کو شرائط کے ساتھ تسلیم کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews احتجاج کا حق اسلام آباد احتجاج پی ٹی آئی دھرنا ٹی ایل پی مارچ راستوں کی بندش وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احتجاج کا حق اسلام ا باد احتجاج پی ٹی ا ئی دھرنا ٹی ایل پی مارچ راستوں کی بندش وی نیوز پر کنٹینرز لگائے گئے پاکستان تحریک انصاف پاکستان عوامی تحریک سلام ا باد ہائیکورٹ تحریک لبیک پاکستان کے خلاف احتجاج کی پاکستان تحریک ا احتجاج کے حق کو میں پی ٹی ا ئی عمران خان کی جڑواں شہروں ا سلام ا باد میں پاکستان زندگی مفلوج اسلام ا باد شہریوں کی ٹی ایل پی پی ٹی آئی کی بندش ڈی چوک کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

 

ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے

کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ نہیں چاہتے کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو، عدلیہ کو مفلوج کرکے رکھ دیا گیا ہے ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا دعائیہ تقریب سے خطاب

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے ہر منگل کو اسلام آباد میں اراکین اسمبلی کے احتجاج اور 27دسمبر کو پشاور میں بڑے جلسے کا اعلان کردیا۔وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پشاور میں دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے درد ناک اور غم ناک ہے ، ہمارے پرامن کارکنوں پر تشدد کیا گیا اور گولیاں ماری گئیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں پر تشدد پہلی بار نہیں ہو رہا ہے ، کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ نہیں چاہتے پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو مفلوج کرکے رکھ دیا گیا ہے ، آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر حق استعمال کرنا ہے ، کچھ لوگ انتشار چاہتے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 9مئی اور 26 نومبر کو ہم پرامن تھے اور آئندہ بھی پرامن ہوں گے لیکن قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ ہر منگل کو ارکان اسمبلی اسلام آباد کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اڈیالہ جیل کے باہر بھی بیٹھیں گے ، جب تک عمران خان سے ملاقات نہیں ہوتی ہر جمعرات کو اڈیالہ جیل جاؤں گا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 7 دسمبر کو پشاور میں جلسے کا اعلان کرتا ہوں، ہمیں معلوم ہے یہ ہمارے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے ۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کیخلاف مقدمات کی سماعت میں تاخیر پر احتجاج ہر منگل کو کیوں؟ پی ٹی آئی نے وجہ بتادی
  • عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ
  • ان لینڈ فریٹ سبسڈی کی عدم فراہمی، 16شوگر ملز کو عدالت سے ریلیف نہ مل سکا
  • حکومت نے سالانہ 56 ارب روپے کی بڑی بچت کیسے کی؟
  • حیدرآباد: حکومت کی جانب سے ایل پی جی کی بندش کے خلاف دکاندار سراپا احتجاج ہیں
  • وزیراعلیٰ کے پی کا اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان، شریک نہ ہونے والے اراکین اسمبلی کو تنبیہ
  • اسموگ اور سردی کے موسم میں صحت کیسے برقرار رکھیں
  • علی لاریجانی کی صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات
  • اے ٹی سی اسلام آباد نےشبلی فراز کو 2 مقدمات میں اشتہاری قرار دے دیا
  • چینی کی قیمتوں میں اضافے کی ذمے دارحکومت ہے ‘شوگر ملز ایسوسی ایشن