واٹس ایپ صارفین ہوشیار! اسپام میسیجز پر سخت کارروائی کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: میٹا کی زیرِ ملکیت مقبول ایپ واٹس ایپ نے صارفین کی جانب سے بھیجے جانے والے پیغامات سے متعلق نئی پابندیاں متعارف کرانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق، واٹس ایپ نے اسپام پیغامات پر قابو پانے کے لیے ایک نیا فیچر آزمانا شروع کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واٹس ایپ صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے لیے نامعلوم نمبروں کو پیغامات بھیجنے کی تعداد محدود کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، تاکہ پلیٹ فارم کو غیر ضروری پیغامات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
نئے نظام کے تحت ہر ماہ ایک مخصوص حد مقرر کی جائے گی، جس سے زیادہ پیغامات نامعلوم نمبروں پر نہیں بھیجے جا سکیں گے۔ اگر کوئی صارف یا بزنس اکاؤنٹ اس حد کے قریب پہنچ جائے تو واٹس ایپ ایک وارننگ نوٹیفکیشن دکھائے گا، جس میں بتایا جائے گا کہ مزید کتنے پیغامات بھیجے جا سکتے ہیں۔
واٹس ایپ کے مطابق یہ اقدام اسپام اور غیر ضروری پیغامات کم کرنے کے لیے اٹھایا جارہا ہے، تاہم عام صارفین اس پابندی سے متاثر نہیں ہوں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر کوئی پیغام بھیجا جائے اور اس کا جواب موصول ہو جائے تو وہ پیغام اس حد میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واٹس ایپ
پڑھیں:
سانحہ نیپا پر جامع تحقیقات کیلیے کمیٹی بنا رہے ہیں‘ وزیر بلدیات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-6
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ نیپا چورنگی کے قریب مین ہول میں گر کر کر بچے کی ہلاکت کے واقعے پر جامع تحقیقات کے لیے کمیٹی بنارہے ہیں ، یہ بہت ہی دلخراش واقعہ ہے ،جو بھی غفلت میں ملوث ہوگا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے یہ یقین دہانی منگل کو سندھ اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے کی۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی میں سندھ اسمبلی میں موجود تمام جماعتوںکے نمائندوں اور سینئر افسران کو شامل کیا جائے گا۔ سانحہ نیپا کی کچھ رپورٹس آئی ہیں جن سے ہم مطمئن نہیں ،آئندہ کسی ماں کا گود نہ اجڑے، مین ہول کے ڈھکن چوری ہونے سے متعلق ایک طریقہ بنارہے ہیں ماضی میں بھی اس قسم کے واقعات ہوتے رہے ہیں مگر اس کا مستقل بنیادوں پر سدباب نہیں ہوا جس کی وجہ سے بار بار اس قسم کے دلخراش واقعات رونما ہوتے ہیں۔