حماس نے شرائط پر عمل نہیں کیا تو اسرائیل کوغزہ پردوبارہ فوجی کارروائی کی اجازت دینے پرغورکرینگے: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر حماس جنگ بندی کے معاہدے کی اپنی شرائط پر عمل نہیں کرتی تو وہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کی اجازت دینے پر غور کریں گے۔
امریکی نشریاتی سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ اسرائیلی فورسز جیسے ہی میں کہوں گا، دوبارہ سڑکوں پر آ جائیں گی۔ جو کچھ حماس کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ بہت جلد ٹھیک کر دیا جائے گا۔
ٹرمپ کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا کہ وہ معاہدے کی اس شرط پر عمل نہیں کر رہی جس کے تحت اسے تمام مغویوں ، زندہ اور مردہ ، کو واپس کرنا تھا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، حماس کی جانب سے لاشوں کی کم تعداد کی واپسی کے باعث غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھیجی جانے والی امداد کو کم یا مؤخر کیا جا رہا ہے۔ تاہم اب تک نازک جنگ بندی برقرار ہے۔
ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے نکتہ نمبر 4 میں کہا گیا تھا:’ اسرائیل کی جانب سے معاہدہ عوامی طور پر قبول کیے جانے کے 72 گھنٹے کے اندر، تمام مغویوں — زندہ اور مردہ — کو واپس کر دیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ میں استقبال، ملک کا اعلیٰ ترین ایوارڈ بھی دیا جائے گا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب سے قبل ارکانِ پارلیمنٹ کی جانب سے کھڑے ہو کر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔یہ موقع ٹرمپ کے اس مختصر دورۂ اسرائیل کے دوران پیش آیا جو انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی کامیاب ثالثی کے بعد کیا۔
صدر ٹرمپ آج اسرائیل پہنچے جہاں انہوں نے امریکا کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کے معاہدے کو خطے میں پائیدار امن کی جانب پہلا بڑا قدم قرار دیا۔ امریکی صدر کے ہمراہ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف، داماد جیرڈ کشنر اور بیٹی ایوانکا ٹرمپ بھی موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیرِاعظم شہباز شریف شرم الشیخ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل پہنچ گئے
ایئر فورس 1نے تل ابیب کے ہاسٹیجز اسکوائر کے اوپر سے پرواز کی، جہاں ہزاروں افراد جمع تھے۔ اس موقع پر غزہ سے رہائی پانے والے پہلے 7 اسرائیلی مغوی اسرائیل پہنچے، جبکہ معاہدے کے تحت 1,900 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے، لوگ اب اس سے تنگ آ چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مجھے یقین ہے یہ جنگ بندی برقرار رہے گی، ان کی انتظامیہ کی جانب سے ایران کے اتحادی گروہوں بشمول حماس اور حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی حمایت نے امن کی راہ ہموار کی۔
ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ ابھی تو غزہ تباہ شدہ علاقہ لگتا ہے، جیسے کسی عمارت کو ڈھا دیا گیا ہو، لیکن میں امید کرتا ہوں کہ ایک دن وہاں جا کر اپنے قدم رکھ سکوں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، عرب اور مسلم ممالک اب اسرائیل-فلسطین تنازع کے دیرینہ حل کی جانب نئے عزم کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، اور کئی ممالک امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں حماس اسرائیل کے تمام 20 زندہ یرغمالی رہا کردیے ہیں جبکہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی، اور اسرائیلی افواج کی جزوی واپسی بھی اس معاہدے میں شامل ہے۔
ٹرمپ اپنے دورے کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ کنسٹ سے خطاب کریں گے، یہ اعزاز آخری بار 2008ء میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کو دیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ بعد ازاں مصر روانہ ہوں گے، جہاں وہ صدر عبدالفتاح السیسی کے ہمراہ شرم الشیخ میں ایک عالمی امن کانفرنس کی صدارت کریں گے، جس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوں گے۔
اسرائیل اور مصر دونوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کو اپنے ممالک کا اعلیٰ ترین سول اعزاز دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ڈونلڈ ٹرمپ غزہ فلسطین