Jasarat News:
2025-11-24@14:07:15 GMT

ونگ پھلی کھانے کے بعد پانی پینے کے ممکنہ اثرات کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی خشک میوہ جات خاص طور پر مونگ پھلی کا استعمال بڑھ جاتا ہے، مگر عام تاثر یہ ہے کہ مونگ پھلی کھانے کے فوراً بعد پانی پینا گلے میں خراش یا کھانسی کا باعث بن سکتا ہے۔

طبی ماہرین اس حوالے سے واضح کرتے ہیں کہ ایسی باتوں کے حق میں مضبوط سائنسی شواہد موجود نہیں، تاہم مونگ پھلی کی خشک ساخت اور اس میں موجود تیل کچھ لوگوں کے گلے میں ہلکی جلن پیدا کر سکتے ہیں اور ایسی صورتحال میں فوراً پانی پینا بعض اوقات ناگواری کا احساس بڑھا دیتا ہے، یہ زیادہ تر احتیاطی مشورہ ہے، کوئی طبی پابندی نہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی میں موجود مفید چکنائی کولیسٹرول کو متوازن رکھنے میں مدد دیتی ہے، جو دل کی صحت کے لیے نہایت اہم ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق مونگ پھلی میں موجود پروٹین اور فائبر پیٹ کو دیر تک بھرا رکھتے ہیں، اسی لیے اعتدال میں استعمال وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق 100 گرام مونگ پھلی میں تقریباً 25 گرام پروٹین پایا جاتا ہے، جو جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے، جب کہ مونگ پھلی کا مکھن بھی پروٹین حاصل کرنے کا ایک آسان ذریعہ ہے۔

اس کے علاوہ مونگ پھلی کا گلیسیمک انڈیکس کم ہونے کے باعث یہ خون میں شکر کی سطح کو تیزی سے نہیں بڑھنے دیتی، اسی لیے ذیابیطس کے مریض بھی اسے متوازن خوراک کا حصہ بنا سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مونگ پھلی

پڑھیں:

موضوع: ایران میں پانی کا بحران۔۔۔۔ حقیقی صورت حال کیا ہے؟

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: ایران میں پانی کا بحران۔۔۔۔ حقیقی صورت حال کیا ہے؟
مہمان تجزیہ نگار: حسام الدین حسینی مہاجری (تہران)
میزبان: سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
 
 گزشتہ دنوں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر دسمبر تک بارشیں نہیں آتی ہیں تو حکومت کو تہران میں پانی کی فراہمی کیلئے منصوبہ بندی کرنا پڑے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران پانی کے بدترین بحران سے دوچار ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں خشک سالی جاری رہی تو تہران جو کہ 1 کروڑ سے زیادہ آبادی والا شہر ہے، جلد ہی ناقابل رہائش ہو سکتا ہے
سوالات:
·  ایران میں پانی کی کمی کا مسئلہ کب اور کیسے سنگین ہونا شروع ہوا؟
·  ایران میں پانی کے بحران کی اصل وجوہات کیا ہیں؟ موسمیاتی تبدیلی، خشک سالی یا حکومتی پالیسیوں کی غلطیاں
کن ایرانی صوبوں اور شہروں میں پانی کی کمی سب سے زیادہ شدید ہے؟کیا حل ہوسکتا ہے؟
·  ایران میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے کون سی ٹیکنالوجیز یا پالیسی تبدیلیاں ضروری ہیں؟
·  کیا سمندری پانی کو پینے کے قابل بنانے (desalination) یا پانی کے ری سائیکلنگ جیسے منصوبے حقیقت پسندانہ ہیں؟
·  ایران کا پانی کا بحران اگلے 10–20 سال میں کس حد تک بگڑ سکتا ہے؟
 
خلاصہ گفتگو واہم نکات:
ایران ایک فور سیزن سرزمین ہے، یہاں تمام قدرتی وسائل موجود وافر موجود ہیں
ایران اسی ملین نفوس کی آبادی کا ملک ہے، جس میں بیشتر افراد شہروں میں رہتے ہیں
ایران کی ایک چوتھائی آبادی تہران کے ارد گرد  آباد ہے
عام انسانی نفسیات اور رحجان بن گیا ہے کہ تمام انسانی سہولیات سے لیس شہروں میں آباد ہونا پسند کرتے ہیں
ایران میں بھی لوگ شہری طرز زندگی کو اپنانے میں ترجیح دینے لگے ہیں
ایران حکومت کو احساس ہے کہ اگر انسانی آبادی شہروںکی طرف مسلسل منتقل ہوتی رہی تو مسائل پیدا ہونگے
اس لئے حکومت کو شہری ہجرت کی جانب حوصلہ شکنی کرتی ہے
ایران مین دیہی علاقے، گاوں بھی تمام انسانی سہولیات سے مزین ہیں
ایران میں پانی کی فراوانی ہے،اور کوئی کمی نہیں
انسانی ضرورت کے لئے پانی کا محفوظ پانی بھی وافر مقدار میں موجود ہے
مغربی  میڈیا صیہونی شہ پہ ایران کو کمزور یا پریشان ملک ثابت کرنا چاہتا ہے
البتہ گزشتہ دس برسوں میں بارشیں کم ہونے کی بنا پہ پانی کی کمی محسوس کی جارہی ہے
بارشیں کم ہونے کی وجہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں،جن سے ایران بھی متاثر ہورہا ہے
ایران کے تمام شہروں میں آبادی کو براہ راست پانی ملتا ہے
ایران میں انسانی گھریلو ضرورت کے لئے لوگ انفرادی طور پہ پانی ذخیرہ نہیں کرتے ہیں
آغائے مہدی پزشکیان نے فقط مستقبل کی ضرورت کے لئے پانی کے کم استعمال کی طرف متوجہ کیا ہے
حکومتی پالیسی پانے کے بے جا استعمال  سے لوگوں کو روکنا ہے
دنیا پھر سے لاکھوں کی تعداد میں زائرین اور سیاح ایران آتے ہیں
ایران میں شہری علاقوں میں پینے کے پانی اور استعمال کے پانی کی کسی قسم کی قلت نہیں پائی جاتی
ایرانی کے شمالی علاقوں میں  پانی  کی نعمت  فراوانی سے موجود ہے
فقط   اصفہان اور شیراز جیسے صہر جو صحراوں کے مضافات میں ہیں وہاں کچھ مسئلہ ہوسکتا ہے
ایرانی حکومت خلیج فارس  کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کے بہت بڑے منصوبے پہ کام کررہی ہے
جمہوری اسلامی ایران میں ہر جنس ہر فصل فراوانی سے کاشت کی جاتی ہے
ایران کے ترکی اور عراق کے سرحدی علاقوں میں پانی کوئی کمی نہیں
صرف سیستان اور کرک کے کچھ علاقے آبی کمی کا سامنا کرتے ہیں
ایران ایک تعلیم یافتہ اور   ننانوے فی صد  خواندگی کی شرح  رکھنے والا ملک ہے
ایرانی عوام تہذیب یافتہ اور باشعور لوگ ہیں
ایران میں پاکستانی سفارت نے اپنے زیرا نتظام اسکولز اور دفاتر میں پانی کی کفایت شعاری کا اعلان کرکے احسن قدم اٹھایا
 

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمن کی زیرصدارت جے یو آئی  اجلاس‘ 27  ویںترمیم کا جائزہ 
  • کراچی کے رہائشی پینے کے پانی کی قلت کے خلاف سخی حسن پر احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں
  • جے یو آئی، 27 ویں ترمیم کے ممکنہ اثرات کا تفصیلی جائزہ لے لیا، اسلم غوری
  • جے یو آئی کا 27 ویں ترمیم کے ممکنہ اثرات کا تفصیلی جائزہ
  • ایران میں خشک سالی
  • موضوع: ایران میں پانی کا بحران۔۔۔۔ حقیقی صورت حال کیا ہے؟
  • سکھر،گول علی واہن ڈھلو کے مکین 15 برس سے پانی سے محروم
  • سردیوں میں دہی کھانے سے زکام کا خطرہ: حقیقت یا افسانہ؟
  • بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف