25 سال قبل پولیس کارروائی میں پکڑی گئی کراچی چڑیا گھر کی مادہ بن مانس انتقال کرگئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)’بی بی‘ نامی ایک مادہ بن مانس، جو طویل عرصے سے چڑیا گھر میں تنہائی میں رہ رہی تھی، ہفتے کے روز انتقال کر گئی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بن مانس گزشتہ کئی ماہ سے زیر علاج تھی۔
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے عہدیدار دانیال سیال نے ’بی بی‘ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کی موت کی وجہ ’بڑھاپے‘ کو قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بی بی کافی عرصے سے مختلف طبی پیچیدگیوں میں مبتلا تھی، جو زیادہ تر بڑھاپے کی وجہ سے پیدا ہوئیں، اس کی عمر تقریباً 40 سال تھی۔
کے ایم سی کے ذرائع کے مطابق، بی بی کو پولیس نے ایک کارروائی کے دوران پکڑنے کے بعد چڑیا گھر کے حوالے کیا تھا۔
بی بی کو 2000 میں اس وقت پکڑا گیا تھا، جب وہ اور اس کا نر ساتھی پی ای سی ایچ ایس کے ایک گھر سے بھاگ گئے تھے، پولیس کارروائی کے دوران نر بن مانس مارا گیا تھا، یہ دونوں ایک گھر میں غیر قانونی طور پر بطور ’پالتو جانور‘ رکھے گئے تھے۔
ایک عہدیدار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا نر بن مانس کو اس وقت مارنا پڑا تھا، جب اس نے ایک پولیس اہلکار کو پکڑ لیا تھا، جب کہ بی بی کو قابو میں کر کے چڑیا گھر لایا گیا تھا، جہاں بعد میں اس کا جوڑا ایک اور نر بن مانس کے ساتھ بنایا گیا، وہ نر 3 سال بعد کان میں رسولی کے باعث مر گیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب چڑیا گھر میں صرف ایک مادہ بن مانس باقی رہ گئی ہے۔
بن مانس آئی یو سی این کی ریڈ لسٹ میں معدومی کے خطرے سے دوچار جانوروں کی فہرست میں شامل ہیں، یہ 4 ممالک سے مکمل طور پر ناپید ہو چکے ہیں اور دیگر مقامات پر بھی غیر قانونی جنگلی حیات کی تجارت اور رہائش گاہوں کی تباہی کے باعث شدید خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
جنگلی حیات اور پودوں کی بین الاقوامی تجارت سے متعلق کنونشن (سی آئی ٹی ای ایس) کے قوانین کے تحت، بن مانسوں کو اپینڈکس I کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جس کے مطابق سوائے چند خاص سائنسی مقاصد کے ان کی خرید و فروخت مکمل طور پر ممنوع ہے۔
سندھ وائلڈ لائف کنزرویٹر جاوید احمد مہر نے بتایا کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق ہمارے پاس پاکستان ٹریڈ کنٹرول آف وائلڈ فلورا اینڈ فونا ایکٹ 2012 موجود ہے، جو جنگلی حیات سے متعلق تمام نقل و حرکت کی سخت نگرانی کرتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ رولز 2022 کے رول 86/سب رول 7 کے تحت پرائمیٹس کی درآمد کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چڑیا گھر میں موجود پرائمیٹس ان اقسام میں شامل ہیں، جنہیں ان قوانین کے نفاذ سے قبل مشکوک سودوں کے ذریعے ملک میں لایا گیا تھا، اب جنگلی حیات کی سرحد پار نقل و حرکت پر بین الاقوامی، قومی اور صوبائی سطح پر سخت نگرانی کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قوانین قدرتی ماحول سے پکڑے گئے تمام جانوروں کی تجارت پر مکمل پابندی عائد کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنگلی حیات انہوں نے کے مطابق چڑیا گھر گیا تھا گھر میں
پڑھیں:
شہریوں کے لیے خوشی کی خبر، کراچی چڑیا گھر میں شیرنی نے تین بچوں کو جنم دیا
کراچی:بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کے زیرِ انتظام کراچی چڑیا گھر میں ایک نہایت خوشگوار اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں 16 نومبر 2025 کو شیرنی نے تین صحت مند بچوں کو جنم دیا۔
اس خبر نے نہ صرف چڑیا گھر کے ماحول میں خوشی کی لہر دوڑائی ہے بلکہ شہر بھر کے شہریوں اور جنگلی حیات سے محبت رکھنے والوں کے لیے بھی یہ ایک انتہائی مسرت بخش لمحہ ہے۔
پیدائش کے فوراً بعد کراچی چڑیا گھر کے ان ہاؤس ویٹرنری ڈاکٹرز نے شیر کے بچوں کا تفصیلی طبی معائنہ کیا۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق تینوں شیر کے بچے مکمل طور پر صحت مند، توانا اور بھرپور سرگرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جبکہ مادہ شیرنی بھی مکمل طور پر صحت مند ہے اور اُس کی خصوصی دیکھ بھال جاری ہے۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اس موقع پر انتہائی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے کراچی کے لیے اعزاز قرار دیا۔ انہوں نے چڑیا گھر انتظامیہ کو ہدایت کی کہ نومولود بچوں کے لیے خصوصی دیکھ بھال، اضافی نگرانی اور خصوصی نگہداشت کے انتظامات یقینی بنائے جائیں، تاکہ ان نایاب اور قیمتی بچوں کی ابتدائی پرورش بہترین ماحول میں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی کراچی چڑیا گھر میں جنگلی حیات کے بہتر انتظامات اور جانوروں کی فلاح کے لیے کیے گئے موثر اقدامات کا ثبوت ہے۔
کے ایم سی کی انتظامیہ نے کہا کہ شیر کے ان تین بچوں کی پیدائش نہ صرف کراچی چڑیا گھر کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے بلکہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران چڑیا گھر میں بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات مثبت نتائج دے رہے ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق جانوروں کے باڑوں کی اپ گریڈیشن، ویٹرنری سہولیات میں بہتری، غذائی منصوبہ بندی اور ماحول دوست اقدامات نے چڑیا گھر کے مجموعی معیار میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شیر کے بچوں کو فی الحال عوامی نمائش کے لیے پیش نہیں کیا جائے گا تاکہ انہیں کسی قسم کے دباؤ یا خلل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ویٹرنری ٹیم کی اجازت کے بعد انہیں بتدریج عوام کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ، چڑیا گھر کی اپ گریڈیشن اور جانوروں کی بہترین دیکھ بھال کے لیے اپنے اقدامات مزید تیزی سے جاری رکھے گی، تاکہ کراچی چڑیا گھر شہریوں کے لیے نہ صرف تفریح بلکہ تعلیمی اور تحقیقی سہولت کے طور پر اپنا کردار بہترین انداز میں ادا کرتا رہے۔