انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب، ڈاکٹر عثمان انور نے واضح کیا ہے کہ کسی کو بھی ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آنے یا قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے شرپسندی، توڑ پھوڑ یا پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوشش کی تو اس کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے، جن میں 10 سے 14 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یہ بات انہوں نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جس میں صوبے کی سیکیورٹی اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے گی اور روزمرہ زندگی کا معمول برقرار رکھا جائے گا۔ بازار، کاروباری مراکز، ٹرانسپورٹ اور سڑکیں کھلی رہیں گی تاکہ شہریوں کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔
ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ پولیس کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائی پر سخت ردعمل دے گی اور بلوائیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سیف سٹی کیمروں، پٹرولنگ گاڑیوں میں نصب کیمروں اور فیس ٹریس ایپ جیسے جدید نظام کی مدد سے مطلوب افراد کو پہچانا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مشتبہ افراد کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس بھی اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹر کی جا رہی ہیں، جبکہ اسپیشل برانچ کی جانب سے بھی مصنوعی ذہانت پر مبنی انٹیلیجنس انجنز استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ کسی بھی مشتبہ شخص کو فوری گرفتار کیا جا سکے۔
آئی جی پنجاب نے اعلان کیا کہ اس سیکیورٹی آپریشن کے لیے 27 ہزار پولیس اہلکار اور افسران سڑکوں پر تعینات ہوں گے، جبکہ اسپیشل برانچ کے 12 ہزار اہلکار بھی متحرک رہیں گے تاکہ کسی قسم کی شرپسندی یا انتشار کو بروقت روکا جا سکے۔
ان کا مؤقف تھا کہ عوام کی سلامتی اور قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جو عناصر پرامن فضا کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے، وہ قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جائے گا

پڑھیں:

پنجاب میں پاور شیئرنگ، بلدیاتی قانون سازی پر ڈیڈلاک: پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی ملاقات بے نتیجہ

پنجاب میں پاور شیئرنگ، بلدیاتی قانون سازی پر ڈیڈلاک: پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی ملاقات بے نتیجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سیاسی روابط میں تنا برقرار ہے، پنجاب میں پاور شیئرنگ اور بلدیاتی قانون سازی کے معاملات پر اختلافات بدستور حل نہ ہو سکے۔اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزارتِ خارجہ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی، تاہم ذرائع کے مطابق یہ ملاقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب سے متعلق اپنے تحفظات کھل کر سامنے رکھے اور شکوہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون سازی پر پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ملاقات میں پیپلز پارٹی نے ن لیگ کی جانب سے اتحادی مشاورت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور پنجاب پاور شیئرنگ فارمولہ پس پشت ڈالنے پربھی تحفظات کا اظہار کیا۔پیپلز پارٹی کے مطابق اس فارمولے پر پیش رفت نہ ہونے کے باعث معاملات ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پیپلز پارٹی کے تحفظات قیادت کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

قبل ازیں، وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات ہوئی، جس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کا مقف واضح اور دو ٹوک انداز میں پیش کیا۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو بتایا کہ وفاق اور پنجاب دونوں سطحوں پر پیپلز پارٹی کو اتحادی جماعت کے طور پر وہ اہمیت نہیں دی جا رہی جس کی وہ حقدار ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت کے ساتھ تعاون کے باوجود پارٹی کو فیصلوں میں شامل نہیں کیا جاتا، جبکہ وفاق اور پنجاب میں قانون سازی کے عمل پر بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ چلنا چاہتی ہے مگر موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ مریم نواز کی تعریف کے بدلے پیپلزپارٹی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران پنجاب سے متعلق معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس پر وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ حکومت کا موقف تھا کہ پیپلز پارٹی کی بیشتر شکایات مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت سے متعلق ہیں جنہیں قیادت کی سطح پر حل کیا جا سکتا ہے جبکہ پی پی کا مقف ہے کہ وفاق، پنجاب میں قانون سازی پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بیان بازی سے گریز اور رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا، جبکہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا کہ حکومت سے جاری مذاکرات کے مستقبل کا حتمی فیصلہ پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں پی پی کے وفد میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سینیٹر شیری رحمان ، نیر بخاری، ندیم افضل چن، جبکہ ن لیگ کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ اور دیگر موجود تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کیلئے کس کس نے کوالیفائی کیا؟ 20 ٹیموں کی لائن اپ مکمل ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کیلئے کس کس نے کوالیفائی کیا؟ 20 ٹیموں کی لائن اپ مکمل سپریم کورٹ بار انتخابات: عاصمہ جہانگیر گروپ نے میدان مار لیا،ہارون الرشید صدر منتخب پاکستان امن و استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا: جنرل ساحر شمشاد تاجروں، علما، سول سوسائٹی نے مذہبی جماعت کی جمعہ کو ہڑتال کی کال مسترد کردی جلا ئوگھیرئوا اور امن تباہ کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے: عطا تارڑ معرکہ حق میں مثر ثابت ہونے پر انڈونیشیا نے بھی چین سے جے-10 لڑاکا طیارے خریدنیکا فیصلہ کرلیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں پاور شیئرنگ، بلدیاتی قانون سازی پر ڈیڈلاک: پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی ملاقات بے نتیجہ
  • عطا تارڑ کی ٹی ایل پی کو وارننگ: ملکی حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی
  • پنجاب حکومت نے انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش  کردی، اجلاس میں اہم فیصلے
  • پنجاب حکومت کے ریاستی رِٹ اور قانون کی بالادستی یقینی بنانے کے لیے تاریخی اقدامات
  • غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جائے، سید امان شاہ
  • حماس نے شرائط پر عمل نہیں کیا تو اسرائیل کوغزہ پردوبارہ فوجی کارروائی کی اجازت دینے پرغورکرینگے: ٹرمپ
  • پنجاب حکومت کا ہوٹلوں اور باربی کیو ریسٹورنٹس کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
  • تحریک لبیک امیرسعد اور انس رضوی کا سراغ مل گیا، پولیس کا گھیرا تنگ
  • کبھی نہیں کہاکہ حلف نہیں لوں گا،قانون پرعمل کیا جائے گا،گورنر خیبرپختونخوا