امریکا کی تمام 50 ریاستوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ہفتہ کو ’نو کنگز‘ احتجاجی مظاہرے منعقد کیے جا رہے ہیں، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن، تعلیم اور سیکیورٹی سے متعلق پالیسیوں کے خلاف عوامی ردعمل کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ پالیسیاں ملک کو بتدریج آمریت کی جانب دھکیل رہی ہیں، جس کے خلاف ہم نے سڑکوں پر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کے حق میں احتجاج سے خطاب کرنے پر امریکا نے کولمبیا کے صدر کا ویزا منسوخ کردیا

یہ احتجاجی ریلیاں جو بڑے شہروں، مضافاتی علاقوں اور چھوٹے قصبوں میں ہوں گی جون میں ہونے والے اسی نوعیت کے مظاہروں کا تسلسل ہیں۔ مبصرین کے مطابق ان ریلیوں سے ٹرمپ مخالف حلقوں کی بڑھتی ہوئی بے چینی اور ناراضی کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے 10 ماہ بعد ان کی انتظامیہ نے امیگریشن قوانین پر سختی بڑھائی، وفاقی محکموں کے حجم میں کمی اور ممتاز جامعات کے فنڈز میں کٹوتی جیسے اقدامات کیے۔ ان اقدامات کی وجہ فلسطین کے حق میں اسرائیل کی غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے، کیمپس میں تنوع کے فروغ اور صنفی شناخت سے متعلق پالیسیوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔

کئی بڑے شہروں میں صدر کی ہدایت پر نیشنل گارڈز بھیجے گئے ہیں، جنہیں ٹرمپ نے امیگریشن ایجنٹس کے تحفظ اور جرائم سے نمٹنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔

تحریک کی مرکزی منتظم تنظیم ’انڈویزیبل‘ کی شریک بانی لیا گرین برگ نے کہاکہ امریکی ہونے کا سب سے بڑا ثبوت یہی ہے کہ ہم بادشاہت کو مسترد کرتے ہیں اور پُرامن احتجاج کا حق استعمال کرتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مظاہروں پر زیادہ تبصرہ نہیں کیا، تاہم ایک انٹرویو میں کہاکہ یہ لوگ مجھے بادشاہ کہہ رہے ہیں لیکن میں بادشاہ نہیں ہوں۔

ان ریلیوں کے انتظام میں 300 سے زیادہ عوامی تنظیموں نے حصہ لیا ہے۔ امریکن سول لبرٹیز یونین کے مطابق ہزاروں افراد کو رضاکار مارشل کے طور پر تربیت دی گئی ہے تاکہ احتجاج پُرامن رہے۔ ’نو کنگز‘ مہم کے اشتہارات اور معلومات سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر پھیلائی گئی ہیں۔

ان مظاہروں کی حمایت معروف سیاسی شخصیات برنی سینڈرز، الیگزینڈریا اوکاسیو۔ کورٹیز اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے بھی کی ہے، جب کہ متعدد مشہور فنکار بھی اس تحریک کے حامی ہیں۔

یاد رہے کہ جون میں بھی 2 ہزار سے زیادہ ’نو کنگز‘ مظاہرے منعقد ہوئے تھے، جو زیادہ تر پُرامن رہے۔ ان کا انعقاد ٹرمپ کی 79ویں سالگرہ اور واشنگٹن میں ان کی فوجی پریڈ کے دن ہوا تھا۔

ری پبلکنز کی تنقید

دوسری جانب ری پبلکن پارٹی کے رہنماؤں نے ان مظاہروں کو ’امریکہ مخالف‘ قرار دیا ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے کہاکہ ڈیموکریٹس نیشنل مال پر اپنی نام نہاد ’نو کنگز‘ ریلی کے نام پر بڑا جشن منانے والے ہیں۔ ہم اسے اس کے اصل نام سے پکارتے ہیں، ’امریکا سے نفرت کی ریلی‘۔

دیگر ری پبلکن رہنماؤں نے بھی ڈیموکریٹس پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایسے مظاہروں کے ذریعے سیاسی تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ

امریکن یونیورسٹی واشنگٹن ڈی سی کی پروفیسر ڈانا فشر جو امریکی سیاسی تحریکوں پر کئی کتابوں کی مصنفہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ہفتے کا دن جدید امریکی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ثابت ہو سکتا ہے، جس میں 3 ملین سے زیادہ افراد کی شرکت متوقع ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس دن کا بنیادی مقصد ان تمام لوگوں کے درمیان ایک مشترکہ شناخت پیدا کرنا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں سے خود کو مظلوم یا غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ یہ احتجاج براہ راست پالیسیوں کو تبدیل نہیں کرے گا، مگر ٹرمپ مخالف منتخب نمائندوں کے حوصلے ضرور بلند کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا سیکیورٹی سیکیورٹی پالیسیاں صدر ٹرمپ نوکنگز ریلیاں وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا سیکیورٹی وی نیوز ٹرمپ کی کے خلاف رہے ہیں

پڑھیں:

کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف کارواں 26 سے 28اکتوبر تک لاہور سے شروع کیا جائے گا: جاوید قصوری

---فائل فوٹو 

جماعت اسلامی پنجاب کے امیر، محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ کسانوں کے قتل عام اور حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف 26 سے 28 اکتوبر تک لاہور سے کسان بچاؤ پاکستان بچاؤ روڈ کارواں شروع کیا جائے گا ۔ 

محمد جاوید قصوری نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ 27 اکتوبر کو نوشہرہ، ورکاں اور آخری روز ٹوبہ ٹیک سنگھ میں امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن کارواں سے خطاب کریں گے۔

اِن کا کہنا تھا کہ کارواں پہلے روز لاہور سے اوکاڑہ، دوسرے روز لاہور سے نوشہرہ ورکاں اور آخری روز ننکانہ سے ٹوبہ ٹیک سنگھ جائے گا۔

محمد جاوید قصوری نے گندم کی قیمت 45 سو روپے فی من کرنے، روٹی کی قیمت دس روپے مقرر کرنے، سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے اور فی ایکڑ 40 ہزار روپے کا ریلیف دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت کھادوں، زرعی ادویات کی قیمتیں 50 فیصد کرے اور چھ ماہ تک بجلی کے بل بھی معاف کرے۔

متعلقہ مضامین

  • زبوں حال معیشت، لاکھوں امریکیوں کا ٹرمپ کے خلاف احتجاج
  • پاکستان کے پہلے ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کی تیاریاں مکمل 
  • سکھر ،شیخ برادری کے افراد پولیس گردی کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں
  • قومی ایئر لائن کی نجکاری اگلے ماہ مکمل ہونے کی توقع ہے، سیکریٹری دفاع
  • پنجاب میں سیلاب متاثر ین کو امدای رقوم دینے کی تیاریاں مکمل
  • تحریک لبیک کے احتجاج سے لاہور میں سموگ کنٹرول اقدامات متاثر
  • کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف کارواں 26 سے 28اکتوبر تک لاہور سے شروع کیا جائے گا: جاوید قصوری
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ، جلسے جلوس و ریلیوں پر مکمل پابندی
  • ہنرمند افراد کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نکھارا جاسکتا ہے،جاوید قصوری