بھوتوں کی آوازوں سے نفسیاتی جنگ! کمبوڈیا کی تھائی لینڈ کے خلاف اقوام متحدہ میں شکایت
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
جنوب مشرقی ایشیا کے دو دیرینہ حریف ممالک کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان سرحدی تنازع ایک نیا اور حیران کن رخ اختیار کر گیا ہے۔ اس بار تنازعہ کسی زمینی جھگڑے یا فوجی جھڑپ پر نہیں بلکہ بھوتوں کی آوازوں پر کھڑا ہوا ہے!
کمبوڈیا نے الزام لگایا ہے کہ تھائی لینڈ نے متنازع سرحدی علاقے میں نفسیاتی جنگ چھیڑ دی ہے، جس کے تحت رات کے وقت لاوڈ اسپیکرز کے ذریعے بھوتوں، بچوں کے رونے، زنجیروں کی جھنکار اور کتوں کے بھونکنے جیسی خوفناک آوازیں چلائی جا رہی ہیں، تاکہ سرحدی علاقوں میں رہنے والے شہری خوفزدہ ہو کر علاقہ چھوڑ دیں۔
یہ انکشاف کمبوڈین سینیٹ کے صدرہن سین نے کیا، جنہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ صرف میڈیا کی حد تک نہیں رہا بلکہ اسے اقوام متحدہ تک بھی پہنچا دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر ان غیرمعمولی حرکات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ہن سین نے مزید بتایا کہ 10 اکتوبر سے شروع ہونے والی یہ پراسرار آوازیں روز رات کے وقت سنائی دیتی ہیں اور مقامی افراد شدید خوف، بے چینی اور ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اسےنفسیاتی ہتھیار قرار دیتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کہا ہے۔
کمبوڈیا نے صرف اقوام متحدہ ہی نہیں بلکہ ملائیشیا کے نائب وزیر اعظم احمد زاہد حمیدی کو بھی اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے، تاکہ سفارتی سطح پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان یہ سرحدی تنازع نیا نہیں، بلکہ کئی سالوں سے جاری ہے۔ ایک دہائی قبل دونوں ممالک کے درمیان اس معاملے پر مسلح جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، تاہم رواں سال ملائیشیا میں ہونے والے مذاکرات کے بعد فریقین نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
مگر اب جو نیا محاذ کھلا ہے، وہ روایتی نہیں — بلکہ سائیکولوجیکل وارفیئر یعنی ذہنی جنگ کی ایک انوکھی شکل ہے، جس میں آوازکو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم پر تشویش، پاکستان نے یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا بیان مسترد کردیا
پاکستان نے 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بیان کو مسترد کر دیا۔دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کی منظور کردہ 27 ویں آئینی ترمیم پر اقوام متحدہ کی بے جا تشویش ناقابل فہم ہے۔پاکستان دفتر خارجہ نے کہا کہ آئینی ترامیم عوام کے منتخب نمائندوں کا مکمل اختیار ہے، جمہوری طریقہ کار کا احترام ہونا چاہیے، پاکستان انسانی حقوق، انسانی وقار، بنیادی آزادیوں، قانون کی حکمرانی کے تحفظ کے عزم پر قائم ہے۔دفتر خارجہ کے بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کا مؤقف اور زمینی حقائق اقوام متحدہ کے بیان میں شامل نہیں کیے گئے، یو این ہائی کمشنر خودمختار فیصلوں کا احترام کریں اور سیاسی تعصب اور غلط معلومات پر مبنی تبصروں سےگریز کریں۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں جلد بازی میں منظور کی گئی آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرتی ہے۔ولکر ٹرک نے ایک بیان میں ملٹری احتساب سے متعلق بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 26 ویں آئینی ترمیم کی طرح یہ ترمیم بھی وکلا براداری اور سول سوسائٹی سے بڑے پیمانے پر مشاورت اور بحث کے بغیر کی گئی۔