قومی ادارہ صحت میں ماحولیاتی الرجی ویکسین کی قلت پیدا ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک) سردی بڑھتے ہی سانس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا، قومی ادارہ صحت میں ماحولیاتی الرجی کی ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی، الرجی سنٹر صرف ٹیسٹ کی سہولت تک محدود ہو گئے،ملک بھر کےسینکڑوں مریض ویکسین” لئے بغیر واپس لوٹنے لگے۔
قومی ادارہ صحت میں ماحولیاتی الرجی کی ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی،الرجی سنٹر صرف ٹیسٹ کی سہولت تک محدود ہوگیا۔ملک بھر سے آنے والے سینکڑوں مریض ویکسین” لئے بغیر واپس لوٹنے لگے، مختلف شہروں سے قومی ادارہ صحت کے الرجی سنٹر آنے والے مریضوں کے لئے روزانہ چھ سو سے زیادہ ویکسین درکار ہوتی ہے،دمہ ،نزلہ ،زکام.
الرجی ویکسین” کا انتظار کرنے والے مریضوں کی تعداد چار ہزار تک پہنچ گئی ،ایک ویکسین کی قیمت ایک ہزار ہے،سی ای او قومی ادارہ صحت ڈاکٹر محمد سلمان نے بھی الرجی ویکسین کی قلت کا اعتراف کرتے ہوئے سماء کو بتایا کہ ایک کیمیکل کی وجہ سے الرجی ویکسین کی تیاری کے بعد کا مرحلہ تاخیر کا شکارہوا،باقی ویکسین موجود ہیں،الرجی ویکسین کی جلد دستیابی یقینی بنائینگے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
8 سال سے لیپ ٹاپ بیٹریوں سے گھر کو بجلی فراہم کرنے والا شہری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس کے ایک شہری نے توانائی کی خودکفالت اور جدید ری سائیکلنگ کا ایک منفرد تجربہ کرتے ہوئے گزشتہ آٹھ سالوں سے اپنے گھر میں لیپ ٹاپ بیٹریوں کی مدد سے بجلی پیدا کی ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ شہری، جو آن لائن ’Glubux‘ کے نام سے معروف ہے، نے اس منصوبے کے لیے تقریباً ایک ہزار استعمال شدہ لیپ ٹاپ بیٹریاں اکٹھی کیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق Glubux نے بیٹریوں کے اندر موجود سیلز، جو زیادہ تر لیتھیم-آئن 18650 ہیں، نکال کر انہیں ایک خصوصی ریک سسٹم میں دوبارہ ترتیب دیا تاکہ زیادہ مستحکم اور قابل اعتماد بیٹری پیک تیار ہو سکے۔
اس کے علاوہ اس نے اپنے گھر میں سولر پینلز بھی نصب کیے اور بیٹری بینک کو تقریباً 50 میٹر دور ایک علیحدہ شیڈ میں رکھا تاکہ کسی بھی قسم کے آگ لگنے یا شارٹ سرکٹ کے خطرات کم سے کم ہوں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس منفرد توانائی کے نظام نے نہ صرف آٹھ سال تک بغیر کسی بیٹری سیل کی ناکامی کے کام کیا، بلکہ اس دوران Glubux نے اپنے سولر سسٹم کو بھی اپ گریڈ کیا۔ ابتدائی طور پر یہ نظام تقریباً 7 کلو واٹ توانائی پیدا کرتا تھا، جو بعد میں بڑھ کر تقریباً 56 کلو واٹ تک پہنچ گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ پروجیکٹ توانائی کے شعبے میں خود انحصاری کی ایک مثال کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک فضلے کے مؤثر اور ماحول دوست استعمال کی بہترین مثال بھی ہے۔ Glubux کے تجربے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور تخلیقی سوچ کے ذریعے نہ صرف توانائی پیدا کی جا سکتی ہے بلکہ الیکٹرانک ویسٹ کو بھی فائدہ مند انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔