جامعہ بلوچستان کے فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں اس سال ہونے والی ایگزیبیشن محض ایک نمائش نہیں تھی، یہ احساسات، بحرانوں اور بدلتی دنیا کے دکھ کا رنگوں میں کیا گیا اظہار تھی۔ 30 سے زائد طلبہ کے فن پارے نہ صرف ان کے فائنل ایئر کی محنت کا ثمر تھے بلکہ معاشرتی اور ماحولیاتی زوال کی گونج بھی ان تخلیقات میں واضح سنائی دیتی رہی۔

نمائش میں جس آرٹ ورک نے اپنی جانب توجہ مرکوز رکھی وہ عظمیٰ سعید کا تخلیق کردہ سلسلہ تھا۔ عظمیٰ نے اپنے منفرد تجربے میں قدرت اور مشین کو ایک دوسرے سے جوڑا ہے۔ انہوں نے مختلف مشینوں کے اسپیئر پارٹس پر لینڈ اسکیپ تخلیق کیے، وہ منظرنامے جو بظاہر خوبصورت دکھائی دیتے ہیں، مگر قریب جا کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مشینیں قدرت کو آہستہ آہستہ نگل رہی ہوں۔

عظمیٰ نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ دنیا میں ہر دن کے ساتھ خرابیاں بڑھ رہی ہیں۔ موسم بدل رہا ہے اور مشینوں کا استعمال بڑھاتا جا رہا ہے۔ میں یہ نہیں چاہتی کہ مشین کے استعمال پر پابندی ہو، مگر اتنا ضرور سمجھتی ہوں کہ اس کے استعمال میں کمی کر کے قدرت کو بچایا جا سکتا ہے۔

نمائش میں اس کے بعد جس کام نے لوگوں کو دیر تک روکے رکھا وہ فوزیہ کا مجسماتی سلسلہ تھا۔ فوزیہ نے معدوم ہوتی پشتون ثقافت کو اپنے اسکیپچر کے ذریعے زندہ کرنے کی کوشش کی۔ ماضی میں پشتون ثقافت دنیا بھر میں انفرادیت رکھتی تھی، مگر اب نئی نسل اس سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کوشش کی کہ اپنی ثقافت کی خوبصورتی فن کے ذریعے محفوظ کر سکوں۔

فوزیہ نے بتایا کہ اُن کے کام میں روایتی دستکاری کے رنگ بھی جھلکتا ہے اور بدلتے وقت کا دکھ بھی۔ ہر مجسمہ جیسے یہ کہہ رہا تھا کہ ثقافتیں خود سے ختم نہیں ہوتیں، انہیں بھولا دیا جائے تو وہ مٹ جاتی ہیں۔

نمائش دیکھنے آنے والے ظامران بلوچ نے اپنے تاثرات میں طلبہ کے فن کو ان کی اندرونی کشمکش کا عکاس قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ طلبہ نے اپنے احساسات کو رنگوں اور اشکال کی مدد سے اس طرح پیش کیا ہے کہ ہر آرٹ پیس میں ایک الگ کہانی ہے۔ کوئٹہ میں گھٹن کا ماحول بڑھ رہا ہے اور یہ کیفیت ان کے آرٹ میں بھی جھلکتی ہے۔

ظامران کے مطابق یہ آرٹ ورک نہ صرف خوبصورت ہے بلکہ سوچنے پر مجبور بھی کرتا ہے۔

جامعہ بلوچستان میں منعقدہ اس مائنرز ایگزیبیشن کا بنیادی مقصد معاشرتی مسائل، ماحولیاتی تبدیلی، خواتین پر ہونے والے جبر، انسانی جذبات اور ثقافتی زوال جیسے موضوعات کو تخلیقی انداز میں پیش کرنا تھا۔ نمائش دیکھنے والوں کی بڑی تعداد اس بات کا ثبوت تھی کہ کوئٹہ کی فضا میں آرٹ نہ صرف موجود ہے بلکہ دھڑک رہا ہے، بول رہا ہے، اور اپنے ناظر کو خاموش نہیں رہنے دیتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: رہا ہے

پڑھیں:

انجینئر سید عادل عسکری کی آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی تجویز پر نظر ثانی کی درخواست

— فائل فوٹو

رکن سندھ اسمبلی انجینئر سید عادل عسکری نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو خط لکھ کر انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) اور (ایچ ای جے) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی تجویز پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔

24 نومبر کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا ہے کہ آئی سی سی بی ایس ناصرف عالمی سطح پر تسلیم شدہ تحقیقی مرکز ہے بلکہ جامعہ کراچی کی علمی شناخت کا اہم ستون بھی ہے۔ 

خط میں مزید کہا گیا کہ ممتاز سائنس دان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کی سربراہی میں قائم ہونے والا یہ ادارہ تحقیق، بین الاقوامی تعاون اور صوبے و ملک کی علمی ساکھ میں نمایاں کردار ادا کرتا رہا ہے۔

عادل عسکری نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ اتنے بڑے انتظامی فیصلے کے لیے جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ، سینیٹ، اساتذہ اور ملازمین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ 

ان کے مطابق اس نوعیت کے فیصلوں کے لیے شفاف مکالمہ، علمی جائزہ اور وسیع اتفاقِ رائے ضروری ہے۔

عادل عسکری نے ماضی میں جامعہ کراچی سے آئی بی اے کی علیحدگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات عوام کی رسائی میں کمی، مالی بوجھ میں اضافہ اور انتظامی مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ 

ان کے مطابق آئی بی اے کی بڑھتی ہوئی فیسیں اور مختلف ادارہ جاتی اعتراضات اس فیصلے کے اثرات کو واضح کرتے ہیں، جن خدشات کا سامنا اب آئی سی سی بی ایس کے مستقبل کو بھی ہو سکتا ہے۔

اعلیٰ تعلیم کے تحفظ اور جامعہ کراچی کے تاریخی کردار کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے عادل عسکری نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے کا ازسرِنو جائزہ لیں اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے وسیع مشاورت یقینی بنائیں، تاکہ حتمی فیصلہ طویل المدت تعلیمی و عوامی مفاد سے ہم آہنگ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نسٹ یونیورسٹی کے طلبہ سے گفتگو کررہے ہیں
  • سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں
  • کراچی ایکسپوسینٹر میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچرنمائش کا افتتاح
  • کراچی ایکسپو سینٹر میں تیسری بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر نمائش کا افتتاح
  • الرحمن ڈزریونگ ویلفیئر سیٹیزن میں اجلاس، بچوں میں لنگر بھی تقسیم کیاگیا
  • انجینئر سید عادل عسکری کی آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی تجویز پر نظر ثانی کی درخواست
  • جامعہ کراچی،گھٹتے طلبہ اور…
  • اقبالؒ اور بلوچستان
  • برازیل میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا اختتام، موسمیاتی تبدیلی روکنے کے لیے کیا پیش رفت ہوئی؟