---فائل فوٹو 

پشاور ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس مہمند میں تعیناتیوں کے خلاف فریقین کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔

پشاور ہائی کورٹ میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس مہمند میں تعیناتیوں کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس اعجاز انور اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ڈی ایچ او مہمند میں ہیلتھ ٹیکنالوجسٹ کی بھرتی کا اشتہار 5 فروری کو دیا گیا، اشتہار میں مہمند ڈومیسائل کے حامل افراد کو درخواستیں دینے کا کہا گیا، 33 افراد کو بھرتی کیا گیا تاہم اِن کا تعلق دیگراضلاع سے ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ بھرتی ہونے والوں میں اکثریت نے کوئی ٹیسٹ اور انٹرویو نہیں دیا، درخواست گزاروں کا تعلق مہمند سے ہے اور اِنہیں بھرتی نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ بھرتی کیے گئے افراد کے آرڈر منسوخ کیے جائیں اور میرٹ پر مہمند کے رہائشیوں کو بھرتی کیا جائے۔

عدالت نے چیف سیکریٹری، سیکریٹری ہیلتھ اور ڈی ایچ او مہمند کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ بیرسٹر علی طاہر نے 27 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم جلد بازی میں منظور اور نوٹفائی کی گئی۔ نوٹیفیکیشن کے اجراء کے اگلے ہی روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ 27ویں آئینی ترمیم قانونی طور پر منظور نہیں ہوسکتی۔ واضح ہے کہ انتظامیہ اپنے فائدے کے لئے عدالتیں قائم کرنا چاہتی تھی۔ وفاقی آئینی عدالت میں ججز کی تقرری میں سینارٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سینیئر ججز کو نظر انداز کیا گیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری جوڈیشنل کمیشن کے ذریعے عمل میں نہیں لائی گئی۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عدلیہ کی مضبوطی نہیں بلکہ من پسند فیصلے حاصل کرنے کے لئے کیا گیا۔ سندھ میں آئینی بینچز کا قیام عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ہائی کورٹس آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، کسی بھی عمومی قانون سازی سے ہائی کورٹ کو آئین سے علیحدہ نہین کیا جاسکتا، آرٹیکل 202A کے ذریعے آرٹیکل 199 کے تحت درخواستیں آئینی بینچز کا دائرہ اختیار قرار دیا گیا ہے، 26 ویں ترمیم سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری میں ایگزیکیٹیو کا کوئی کردار نہین ہوتا تھا، 27 ویں ترمیم کے ذریعے تاحیات استثنیٰ غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے اور درخواست کو ریگولر فل بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • 300 سے زائد افغانستانی فنکاروں کا پاکستان سے انخلا کیخلاف عدالت سے رجوع
  • پنجاب: تعلیمی بھرتیوں کیلئے جنسی جرائم کا ریکارڈ دیکھنے کی تجویز
  • برطانیہ میں برف باری کا خطرہ‘ زرد انتباہ جاری
  • برطانیہ شدید سردی کی لہر؛ برف باری کی زرد وارننگ،ہیلتھ الرٹ جاری
  • پی ٹی آئی رہنما جنید افضل ساہی کی سزا معطلی کی درخواست ، فریقین کو نوٹس
  • برطانیہ بھر میں برف باری کی زرد وارننگ جاری
  • اشتہار
  • 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت