امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بدھ کے روز استنبول میں سینیئر حماس رہنما خلیل الحیّہ کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کریں گے جس میں غزہ میں جاری جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے حوالے سے مذاکرات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین پر مؤقف اٹل، پاکستان کو غزہ بھیجے جانے والی فورس کا حصہ بننا چاہیے، وزیر دفاع خواجہ آصف

ٹائم آف اسرائیل کے مطابق ایک عرب سفارت کار نے بتایا کہ یہ ملاقات وٹکوف اور الحیّہ کے درمیان دوسری براہ راست نشست ہوگی۔

اس سے قبل 9 اکتوبر کو قاہرہ میں جنگ بندی معاہدے پر دستخط سے چند گھنٹے پہلے، وٹکوف اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر نے حماس کی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کی تھی جسے معاہدہ طے کرنے میں ایک فیصلہ کن قدم قرار دیا گیا۔

ذاتی سانحات پر گفتگو سے ماحول نرم ہوا

ایک مشترکہ انٹرویو میں وٹکوف اور کشنر نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران وٹکوف اور الحیّہ کے درمیان اپنے بیٹوں کی موت کے تجربے پر گفتگو نے ماحول کو بدل دیا۔

وٹکوف کا بیٹا اینڈریو منشیات کے استعمال سے 22 سال کی عمر میں انتقال کر گیا تھا جبکہ الحیّہ کا بیٹا ہمام الحیّہ 9 ستمبر کو دوحہ میں حماس کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیلی فضائی حملے میں مارا گیا۔

کشنر کے مطابق اس انسانی سطح کی گفتگو نے مذاکرات کو ایک مختلف رخ دیا۔

امریکا اور حماس کے درمیان خفیہ روابط

ٹرمپ کی دوسری مدت میں اس سے پہلے امریکا اور حماس کے درمیان کسی ملاقات کا ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ تاہم اس سال کے آغاز میں امریکی ایلچی نے حماس رہنماؤں سے خفیہ ملاقات کرکے اسرائیلی امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے کوشش کی۔

مزید پڑھیے: ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی

اس اقدام پر اسرائیلی وزیرِاعظم کے ایلچی رون ڈرمر نے برہمی کا اظہار کیا اور مبینہ طور پر یہ معلومات لیک کیں جس سے بات چیت مارچ میں رک گئی۔

9 اکتوبر کی وٹکوف اور الحیّہ ملاقات ان کا دوسرا براہ راست رابطہ تھا۔

حماس سے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ زیر غور

امریکی ایلچی بدھ کی ملاقات میں حماس سے غیر مسلح ہونے کے مطالبے کو ایک مرتبہ پھر اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وٹکوف کا دعویٰ ہے کہ حماس نے گذشتہ ملاقات میں اس پر رضامندی ظاہر کی تھی تاہم تنظیم نے عوامی سطح پر اس کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ ہتھیار نہیں ڈالے گی۔

منگل کو بھی حماس نے اقوام متحدہ کی اس قرارداد پر تنقید کی جو جنگ کے بعد غزہ میں سیکیورٹی کے لیے ایک انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس قائم کرنے کی سفارش کرتی ہے۔

محصور جنگجوؤں کے لیے محفوظ راستے کی کوششیں

رپورٹس کے مطابق وٹکوف گزشتہ ہفتوں سے تقریباً 100 تا 200 حماس جنگجوؤں کے لیے محفوظ راستے کی کوشش کر رہے ہیں جو رفح کے نیچے سرنگوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

امریکا چاہتا ہے کہ اگر یہ جنگجو ہتھیار ڈال دیں تو انہیں اسرائیلی حدود سے نکلنے کے لیے راستہ دیا جائے چاہے غزہ کے اندر یا کسی تیسرے ملک میں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اس تجویز کو مسترد کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: سلامتی کونسل سے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور، غزہ میں بین الاقوامی فورس تعینات ہوگی

اہلکاروں کے مطابق وٹکوف اس اقدام کو حماس کے تقریباً 20 ہزار جنگجوؤں کے لیے مجوزہ بڑے غیر مسلح کاری اور عام معافی پروگرام کی مثال کے طور پر پیش کر رہے ہیں جیسا کہ صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے میں شامل ہے۔

امن منصوبہ تاحال غیر دستخط شدہ

اگرچہ نیتن یاہو نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں اس امن منصوبے کو پبلک سطح پر سراہا تھا لیکن نہ اسرائیل اور نہ حماس نے اسے باضابطہ طور پر ابھی تک منظور کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں 2 سالوں سے بجلی کی فراہمی معطل، جنگ بندی کے بعد بھی بحال نہ ہوسکی

9 اکتوبر کو دونوں فریق صرف جنگ بندی، ابتدائی اسرائیلی انخلا، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے اور انسانی امداد کے معاملات پر اتفاق کر پائے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل حماس رہنما خلیل الحیہ خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف غزہ فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل حماس رہنما خلیل الحیہ خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف فلسطین کے درمیان وٹکوف اور کے مطابق ہ ملاقات حماس کے الحی ہ کے لیے

پڑھیں:

عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251119-03-4
دنیا کے بدلتے ہوئے سیاسی و دفاعی منظرنامے میں فوجی طاقت کا توازن تیزی سے نئی جہتیں اختیار کر رہا ہے۔ گلوبل فائر پاورکی 2025ء کی تازہ رپورٹ کے مطابق، امریکا ایک بار پھر دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ روس اور چین بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں، جب کہ بھارت چوتھے اور جنوبی کوریا پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔ اس فہرست کے مطابق برطانیہ، فرانس، جاپان، ترکیے اور اٹلی چھٹے سے دسویں نمبر تک ہیں۔ قابل ِ ذکر امر یہ ہے کہ پاکستان نے 0.2513 کے ساتھ دنیا کی طاقتور ترین افواج میں بارہواں مقام حاصل کیا ہے، جب کہ اسرائیل پندرہویں نمبر پر ہے۔ یہ درجہ بندی کسی ایک عنصر پر مبنی نہیں بلکہ تقریباً 60 سے زائد مختلف عوامل کے مجموعی تجزیے سے حاصل کی جاتی ہے۔ ان میں فعال فوجی افرادی قوت، فضائی، زمینی و بحری صلاحیتیں، دفاعی بجٹ، قدرتی وسائل، جغرافیائی محل ِ وقوع، لاجسٹک انفرا اسٹرکچر اور معاشی استحکام شامل ہیں۔ گلوبل فائر پاور کی تشخیص کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جتنا پاور انڈکس کم ہوگا، اتنا ہی ملک طاقتور سمجھا جائے گا۔ تاہم یہ انڈیکس خفیہ عسکری صلاحیتوں، جوہری آبدوزوں یا انٹیلی جنس نیٹ ورک جیسے پہلوؤں کو مکمل طور پر شمار نہیں کرتا، لہٰذا اس درجہ بندی کو ایک جامع مگر محدود تجزیہ تصور کیا جانا چاہیے۔

امریکا بدستور نمبر ایک پر ہے، جس کا پاور انڈکس 0.0744 ہے۔ اس کی وجہ صرف دفاعی بجٹ نہیں بلکہ عالمی سطح پر پھیلے ہوئے فوجی اڈے، جدید ترین ٹیکنالوجی، اور مصنوعی ذہانت سے تقویت یافتہ عسکری نظام ہیں۔ روس اور چین، دونوں کا انڈیکس تقریباً 0.0788 ہے۔ روس اپنی زمینی افواج، آرٹیلری، اور قدرتی گیس کے ذخائر پر انحصار کرتا ہے، جبکہ چین نے انسانی وسائل، بحری بیڑوں، اور صنعتی صلاحیت کو دفاعی قوت میں بدلا ہے۔ بھارت نے اپنی بڑی فوج، خلائی پروگرام اور دفاعی سرمایہ کاری کے باعث چوتھا مقام برقرار رکھا ہے۔ جنوبی کوریا کی اعلیٰ ٹیکنالوجی اور منظم عسکری ڈھانچے نے اسے پانچویں پوزیشن پر پہنچایا ہے۔

پاکستان کی فوجی درجہ بندی اس کے محدود وسائل کے باوجود قابل ِ فخر ہے۔ پاور انڈکس 0.2513 کے ساتھ پاکستان دنیا کی بارہویں طاقتور فوج ہے۔ اس کی مضبوطی کی بنیاد ایک وسیع افرادی قوت، تجربہ کار افواج، دفاعی شراکت داری (خصوصاً چین کے ساتھ) اور جغرافیائی اہمیت ہے۔ تاہم پاکستان کو چند چیلنجز درپیش ہیں۔ دفاعی بجٹ کا دباؤ، معاشی کمزوری، قرضوں کا بوجھ، اور جدید ٹیکنالوجی میں تاخیر۔ اس کے باوجود پاکستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مثالی کارکردگی دکھائی اور اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو برقرار رکھا۔ دنیا کی فوجی ترجیحات اب روایتی اسلحے سے نکل کر ٹیکنالوجی پر مبنی جنگی ماڈلز کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ مصنوعی ذہانت، ڈرون ٹیکنالوجی، ہائپر سونک میزائل، اور سائبر ڈیفنس اب دفاعی حکمت ِ عملی کے بنیادی ستون بن چکے ہیں۔ امریکا اور چین جیسے ممالک ’’ملٹی ڈومین وارفیئر‘‘ کے تصور پر کام کر رہے ہیں، جس میں زمینی، فضائی، بحری، خلائی اور سائبر تمام محاذ ایک مربوط نظام میں شامل ہوتے ہیں۔ مستقبل کی جنگیں اب توپ و تفنگ سے زیادہ ڈیٹا، انفارمیشن اور الیکٹرونک کنٹرول پر منحصر ہوں گی۔ دفاعی قوت کا دارومدار صرف اسلحے پر نہیں بلکہ معاشی استحکام پر بھی ہے۔ اگر معیشت کمزور ہو تو مضبوط فوج بھی دیرپا نہیں رہ سکتی۔ امریکا اور چین کی طاقت کی اصل بنیاد ان کی اقتصادی قوت ہے۔ پاکستان جیسے ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات اور معاشی پالیسی میں توازن قائم رکھیں تاکہ دفاعی ترقی، معاشی بوجھ نہ بنے۔

جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کا جغرافیہ عالمی فوجی توازن میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بھارت، پاکستان، ایران اور اسرائیل کی دفاعی پوزیشنیں اس خطے کے امن و استحکام پر براہِ راست اثر ڈالتی ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان عسکری توازن برقرار رکھنا خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی ٹیکنالوجی پر مبنی فوجی حکمت ِ عملی اسے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نمایاں طاقت بناتی ہے۔ عالمی رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ آئندہ دہائیوں میں سائبر وارفیئر، مصنوعی ذہانت، خلائی نگرانی، اور ڈرون ڈیفنس سسٹمز فوجی طاقت کے بنیادی عناصر ہوں گے۔ وہ ممالک جو ان میدانوں میں بروقت سرمایہ کاری کریں گے، عالمی سطح پر بالادست رہیں گے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی دفاعی صنعت کو مقامی بنائے، تحقیق و ترقی میں سرمایہ لگائے، اور تعلیم و ٹیکنالوجی کو فوجی ترقی کے ساتھ جوڑے۔ فوجی طاقت کا مطلب صرف ہتھیاروں کی کثرت نہیں، بلکہ حکمت، ٹیکنالوجی، معیشت اور سفارت کے درمیان توازن ہے۔ گلوبل فائر پاورکی 2025ء کی فہرست ہمیں یہ باور کراتی ہے کہ طاقت اب صرف بارود سے نہیں بلکہ علم، معیشت، اتحاد اور نظم سے پیدا ہوتی ہے۔ دنیا کے لیے اصل چیلنج یہ نہیں کہ کون زیادہ طاقتور ہے، بلکہ یہ ہے کہ کون اپنی طاقت کو امن، ترقی اور استحکام کے لیے استعمال کرتا ہے۔

ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھانوی سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کے لبنان پر حملے میں تیرہ افراد شہید،چار زخمی ہوگئے
  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدےکی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 افراد جاں بحق
  • جنوبی لبنان میں صیہونی فورسز کا فضائی جارحیت، 13 افراد شہید، متعدد زخمی
  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • عالمی فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی: 2025ء کا منظرنامہ
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • حکومت سندھ نے حال ہی میں اسداللہ ابڑو کو سیکرٹری لیبر سندھ جبکہ ذوالفقار نظامانی کو ڈائریکٹر جنرل لیبر سندھ مقرر کیا ہے۔ ان تقرریوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے پیپلز لیبر بیورو سندھ کے صدر سینئر مزدور رہنما حبیب الدین جنیدی، وقار میمن، فرحت پروین، اسلم سموں، ری