پاکستانی ماہرین کا بڑا کارنامہ، میڈ اِن پاکستان سیکیور موبائل فون تیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستانی ماہرین کا بڑا کارنامہ،میڈ اِن پاکستان سیکیور موبائل فون تیار کرلیاگیا،محفوظ موبائل فون سیٹ حکومتی شخصیات اور سرکاری افسران کیلئےتیارکیاگیا۔
موبائل فون کا سافٹ ویئر اورہارڈ ویئر دونوں پاکستان میں تیارکئےگئے ہیں،نئے آپریٹنگ سسٹم کے تحت تیار یہ موبائل فون انٹرنیٹ سے کنیکٹ نہیں ہوگا،سیکیورموبائل فون میں کسی بھی پاکستانی ٹیلی کام آپریٹر کی سم استعمال ہوسکےگی،این ٹی سی کے پائیلٹ پروجیکٹ کے تحت تیار موبائل فون میں کوئی بیک اپ نہیں ہوگا۔
سیکیور موبائل فون میں موجود تمام ایپلی کیشنز بھی خصوصی طورپربنائی گئی ہیں،اس موبائل فون سےہونےوالی گفتگو کی مانیٹرنگ یا انٹرسیپٹنگ ممکن نہیں ہوگی،سیکیورموبائل فون سے کال صرف کسی دوسرےسیکیور موبائل فون پر ہی ہوگی۔
ایم ڈی این ٹی سی علی فرحان نےسیکیور فون پر رپورٹ اعلیٰ حکام کوپیش کردی،علی فرحان نےکہاپائیلٹ پراجیکٹ کے تحت ابتدائی طورپر10 سیکیور موبائل فون تیار کئے،مزید سیکیور موبائل فونز بنانےکیلئےفنڈنگ درکار ہوگی،واٹس ایپ کمیونیکیشن محفوظ نہیں
واٹس ایپ فراہم کرنے والےاسے سن سکتے ہیں،چاہتےحکومتی شخصیات اورآفیشلز کی باہمی کمیونیکیشن کہیں مانیٹرنہ کی جاسکے،حالیہ پاک بھارت جنگ کےدوران واٹس ایپ کمیونیکیشن غیرمحفوظ ثابت ہوئی
واٹس ایپ پر ہونے والی گفتگو دوسروں تک پہنچ رہی تھی ،اس سے سبق سیکھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیکیور موبائل فون واٹس ایپ
پڑھیں:
ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کاای کامرس کاشعبہ آئندہ پانچ برس میں ہزاروں روزگارکے مواقع پیداکرنے کی صلاحیت رکھتاہے، تاہم ماہرین نے خبردارکیاہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر انسانی وسائل کی ترقی، اسکلڈورک فورس کی کمی اور تربیتی نظام کی بکھری ساخت کو درست نہ کیا تو یہ صلاحیت عملی شکل اختیار نہیں کرسکے گی۔تیز رفتار ڈیجیٹل اپنایاجانے اور متوقع ای کامرس پالیسی 2.0 کے باوجود، ماہرین نے کہاکہ پاکستان اپنے ہدف حاصل نہیں کر پائے گا،جب تک انسانی سرمائے،جدید اسکلز اور جدید لاجسٹکس و پیمنٹ انفراسٹرکچر میں فوری سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔ماہرین نے نشاندہی کی کہ پاکستان کا ای کامرس اور اس سے منسلک شعبے اگلے چندبرسوں میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیداکرسکتے ہیں،تاہم اس کیلیے حکومت کو جامع اسکل ڈیولپمنٹ روڈمیپ اور تربیتی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، حکومت اس وقت ای کامرس پالیسی 2.0 کی منظوری کے مراحل میں ہے،جس میں پانچ اسٹریٹجک ستون شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق پالیسی مضبوط ہے،مگر اس میں ورک فورس ڈویلپمنٹ کو مرکزی حیثیت دیناچاہیے،کیونکہ ای کامرس کی مہارتیں روایتی آئی ٹی اسکلزسے مختلف اورزیادہ متنوع ہیں۔ ایس آئی گلوبل سولوشنزکے سی ای او ڈاکٹر نعمان سعید نے کہاکہ روایتی تجارت کو ای کامرس میں تبدیل کرنے کیلیے جدیدلاجسٹکس،ادائیگی کے نظام اور ہنرمندافرادی قوت ناگزیر ہیں،ای کامرس ملٹی ڈسپلنری نظام ہے،جس میں سیلز، مارکیٹنگ، ٹیکنالوجی اور آپریشنزکے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے،لہذاتربیت اہم عنصر ہے۔انہوں نے حکومت کو ای کامرس اور اس کے ذیلی شعبوں کی ضرورت کے مطابق خصوصی تربیتی پروگرام اور کورسز بنانے کی تجویز بھی دی۔