گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
۔
۔
۔
گوگل نے اپنے فوٹوز ایپ میں کئی نئے مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی فیچرز شامل کرنے اور موجودہ خصوصیات کو مزید ممالک تک وسعت دینے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کے روز جاری کیے گئے بیان کے مطابق، کمپنی کی سب سے نمایاں پیش رفت نینو بنانا (Nano Banana) نامی امیج ایڈیٹنگ ماڈل کو ایپ کے ایڈیٹر میں ضم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل اور گوگل میں 1 ارب ڈالر کا معاہدہ، کیا ’سری‘ گوگل کے جیمنی اے آئی سے چلے گا؟
کمپنی نے پوچھنے کے لیے نیا بٹن آسک یعنی Ask بھی شامل کیا ہے، جس کے ذریعے صارفین اپنی تصاویر سے متعلق سوالات گفتگو کے انداز میں کر سکیں گے۔
ان میں سے بعض خصوصیات فی الحال صرف امریکا تک محدود ہیں، جبکہ دیگر کو مختلف خطوں میں متعارف کرایا جا رہا ہے۔
گوگل فوٹوز میں نئی اپ ڈیٹسگوگل نے اپنے بلاگ میں فوٹوز ایپ سے متعلق 5 نئی اپ ڈیٹس کی تفصیل جاری کی ہے۔ یہ تمام فیچرز تین شعبوں پر مرکوز ہیں: ایڈٹ، کریئیٹ یعنی create اور تلاش یعنی search۔
گزشتہ ماہ کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ جلد ہی گوگل فوٹوز میں نینو بنانا فیچرز دستیاب ہوں گے، اور اب یہ صلاحیت آہستہ آہستہ صارفین کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہے۔
نینو بنانا کی خصوصیات گوگل فوٹوز کے امیج ایڈیٹر کے اندر دستیاب ہوں گی۔ جب صارفین ’ہیلپ می ایڈٹ‘ بٹن پر کلک کریں گے، تو وہ اب زیادہ پیچیدہ ہدایات دے سکیں گے۔
مزید پڑھیں: گوگل نے نیا کوانٹم کمپیوٹنگ الگورتھم تیار کرلیا، آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں انقلاب بپا کرنے کا اعلان
جیسے مجھے رینے ژاں دور کی پینٹنگ کی طرح دکھائیں یا میری تصویر کو رنگ برنگے ٹائلز والے موزائیک اسٹائل میں تبدیل کریں۔
یعنی جو بھی ایڈیٹنگ جیمنی ماڈل کے ذریعے نینو بنانا سے ممکن ہے، اب وہ براہِ راست گوگل فوٹوز میں کی جا سکتی ہے۔
گوگل نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ فیچر عالمی سطح پر دستیاب ہوگا یا نہیں، تاہم اس وقت یہ صرف اینڈرائیڈ صارفین کے لیے موجود ہے۔
iOS صارفین کے لیے نئے فیچرزامریکا میں ایپل صارفین کے لیے گوگل نے ’ہیلپ می ایڈٹ‘ فیچر متعارف کروایا ہے، جو صارفین کو آواز یا متن کے ذریعے ایڈیٹنگ کی سہولت دیتا ہے۔ البتہ یہ فیچر نینو بنانا سے منسلک نہیں، اس لیے صارفین کو صرف ایپ کے محدود ایڈیٹنگ ٹولز تک رسائی ہوگی۔
ساتھ ہی، کمپنی نے آئی فون صارفین کے لیے فوٹو ایڈیٹر کا نیا ڈیزائن بھی متعارف کرایا ہے۔
تخلیقی ٹیمپلیٹس اور ذاتی تجاویزسال کے آغاز میں گوگل نے فوٹوز میں ایک کریئیٹ ٹیب شامل کیا تھا، جہاں تمام اے آئی ٹولز کو آسانی سے ایک جگہ رکھا گیا ہے۔ اب اسی میں کمپنی نے اے آئی ٹیمپلیٹس فیچر بھی شامل کیا ہے، جو نینو بنانا سے تقویت یافتہ ہے۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین مثلاً اپنی تصویر اپ لوڈ کر کے ہائی فیشن فوٹو شوٹ ٹیمپلیٹ منتخب کریں، تو تصویر خود بخود اسی انداز میں بغیر کسی اضافی ٹیکسٹ پرامپٹ کے تبدیل ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف کا پاکستان میں گوگل کے دفاتر اور سرمایہ کاری کا خیرمقدم، ہری پور میں اسمبلی لائن خوش آئند قرار
یہ فیچر پہلے مرحلے میں بھارت اور امریکا کے اینڈرائیڈ صارفین کے لیے اس ہفتے جاری کیا جا رہا ہے۔
گوگل نے بتایا کہ آئندہ ہفتوں میں وہ اس فیچر میں ذاتی نوعیت کی تہہ بھی شامل کرے گا، جو صارف کی تصاویر سے متعلق معلومات استعمال کر کے دلچسپیوں اور مشاغل کے مطابق ایڈیٹنگ تجاویز دے گا۔ یہ فیچر سب سے پہلے امریکا میں دستیاب ہوگا۔
آسک فوٹوز کا عالمی اجراکمپنی نے ایک نیا آسک بٹن بھی شامل کیا ہے، جو تصویر کے نیچے موجود ہوگا۔ اس بٹن سے صارفین نہ صرف تصویر کے بارے میں گفتگو شروع کر سکتے ہیں بلکہ متعلقہ تصاویر تلاش یا ایڈیٹنگ تجاویز بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اسی کے ساتھ، گوگل نے اعلان کیا ہے کہ اس کا آسک فوٹوزفیچر، جو تصویری سرچ کو گفتگو کی صورت میں ممکن بناتا ہے، اب 100 سے زائد ممالک اور 17 نئی زبانوں میں دستیاب ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسک فوٹوز امریکا اینڈرائیڈ صارفین اے آئی ٹولز بھارت ٹیکسٹ پرامپٹ ٹیمپلیٹس فیچر جیمنی فوٹوز گوگل مصنوعی ذہانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سک فوٹوز امریکا اینڈرائیڈ صارفین اے ا ئی ٹولز بھارت ٹیکسٹ پرامپٹ ٹیمپلیٹس فیچر فوٹوز گوگل مصنوعی ذہانت صارفین کے لیے کے ذریعے شامل کیا گوگل نے اے ا ئی کیا ہے
پڑھیں:
جعلی وی پی این ایپس سے ہوشیار رہیں، گوگل کا صارفین کو سخت انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سان فرانسسکو: گوگل نے انٹرنیٹ صارفین کو خبردار کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں سیکورٹی ٹولز اور وی پی این کے نام پر سامنے آنے والی متعدد ایپس دراصل خطرناک سائبر دھوکے بازی کا حصہ ہیں۔
ٹیکنالوجی کمپنی کے مطابق کئی ایپس ایسی ہیں جو خود کو محفوظ وی پی این یا سیکورٹی ایپ کے طور پر ظاہر کرتی ہیں، مگر دراصل وہ صارفین کے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ گوگل کی جانب سے جاری تازہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ان جعلی ایپس میں ریموٹ ایکسس ٹروجنز اور بینکنگ ٹروجنز جیسے خطرناک وائرس شامل ہوتے ہیں جو صارف کے موبائل فون یا کمپیوٹر کو مکمل طور پر متاثر کرسکتے ہیں۔
گوگل نے وضاحت کی ہے کہ ان ایپس کا خطرہ صرف غیر معروف یا غیر مستند ایپ اسٹورز تک محدود نہیں، بلکہ بعض اوقات یہ جعلی ایپس سرکاری پلیٹ فارمز پر بھی موجود ہوسکتی ہیں۔ اس لیے صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی وی پی این یا سیکورٹی ایپ کو انسٹال کرنے سے پہلے اس کی تفصیلات، ریویوز اور ڈویلپر کے پس منظر کو لازمی جانچیں۔
کمپنی نے بتایا کہ کچھ ایپس بظاہر وی پی این کے تمام عمومی فرائض انجام دیتی ہیں لیکن درپردہ صارف کی براؤزنگ ہسٹری، بینکنگ تفصیلات، ذاتی پیغامات، تصاویر اور حتیٰ کہ کریپٹو کرنسی والٹس تک رسائی حاصل کرلیتی ہیں۔
سائبر سیکورٹی ماہرین کے مطابق ایسے جعلی وی پی اینز کی سب سے بڑی پہچان یہ ہے کہ وہ صارف سے غیر ضروری اجازتیں طلب کرتے ہیں، مثلاً مائیکروفون، کیمرا یا کانٹیکٹس تک رسائی۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسی اجازتیں دینے کا مطلب خود اپنے ڈیٹا کو غیر محفوظ ہاتھوں میں دینا ہے۔
گوگل نے اس خطرے کے تدارک کے لیے ایک نیا اقدام بھی متعارف کرایا ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اب “VPN Verified” کے نام سے ایک خصوصی بیج شامل کیا جائے گا، جو صرف ان ایپس کو دیا جائے گا جو گوگل کے حفاظتی معیارات پر مکمل طور پر پورا اترتی ہیں۔ یہ بیج صارفین کو اس بات کا یقین دلائے گا کہ وہ ایک محفوظ اور تصدیق شدہ وی پی این سروس استعمال کر رہے ہیں۔
گوگل نے واضح ہدایت دی ہے کہ وی پی این یا سیکورٹی ٹولز صرف معتبر اور سرکاری ذرائع سے ہی ڈاؤن لوڈ کیے جائیں۔ کسی بھی غیر رسمی یا مشکوک ویب سائٹ سے ایپ انسٹال کرنا اپنے ڈیٹا اور مالی معلومات کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
کمپنی نے صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ انٹرنیٹ سیکورٹی کے بنیادی اصولوں پر عمل کریں، جیسے اپ ڈیٹڈ اینٹی وائرس کا استعمال، دوہری توثیق (Two-Factor Authentication) کو فعال رکھنا اور مشکوک ایپلیکیشنز سے ہر ممکن حد تک گریز کرنا۔