سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے کی توثیق کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل فلسطینی ریاست کو ایک بار پھر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیروی ہے جس میں کونسل کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ اور ایک عارضی بین الاقوامی سیکورٹی فورس کی تعیناتی پر آمادہ کرے گا۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس قرارداد کے تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے جس کی اسرائیلی حکومت سخت خلاف ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل حماس کو نوازے گی اور اسرائیل کی سرحدوں پر حماس کے زیر انتظام ایک اور بھی بڑی ریاست کا باعث بنے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست
پڑھیں:
امریکا اسرائیل گٹھ جوڑ: ٹرمپ کا غزہ پر کنٹرول، نیا منصوبہ بےنقاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹرمپ کی جانب سے برطانیہ کی جگہ امریکا کو غزہ میں کنٹرول اتھارٹی بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ میں اسرائیلی تیار کردہ قرارداد پیش کر دی جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کا امکان مکمل ختم کرنا ہے۔
امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ میں دی گئی قرارداد کے 3 بڑے اقدامات سامنے آ گئے۔
قرارداد میں امریکا کو غزہ پٹی پر مکمل سیاسی کنٹرول دینے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ قرارداد میں غزہ کو باقی فلسطین سے مکمل طور پر الگ کرنے کا منصوبہ ہے۔
غزہ سے اسرائیلی انخلا کا اختیار امریکا اور اسرائیل کے ہاتھ میں دینے کی شق شامل ہے جس کا مطلب ہے غزہ سے اسرائیلی انخلا کا ٹائم لائن امریکا طے کرے گا جو کبھی نہیں ہو گا۔
الجزیزہ کا کہنا ہے کہ امن عمل کے نام پر سامراجی منصوبہ بےنقاب ہو گیا دنیا نے آواز نہ اٹھائی تو امریکا و اسرائیل منصوبہ اقوام متحدہ سے منظور کرا سکتے ہیں۔ قرارداد کے تحت بورڈ آف پیس کے نام سے نیا ڈھانچہ قائم کرنےکی تجویز ہے بورڈ آف پیس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے پاس ہو گی۔
بورڈ آف پیس کو غزہ کی حکومت، سرحدوں اور سیکیورٹی پر مکمل اختیارات دینے کی شق ہے جب کہ اختیارات کی منتقلی بھی بورڈ کی مرضی سے مشروط ہو گی۔
فلسطین ایک ریاست ہے مگر امریکا فلسطینی رکنیت روکنے کیلئے ویٹو استعمال کر رہا ہے۔ یواین جنرل اسمبلی نے جولائی اور ستمبر میں فلسطینی ریاست کو بھاری اکثریت سے تسلیم کیا، یواین چارٹر کے مطابق امن کیلئے سلامتی کونسل کو امریکی دباؤ میں نہیں آنا چاہیے۔