یہودیوں کا مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ‘ توڑ پھوڑ‘ آگ لگادی،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-01-21
مقبوضہ بیت المقدس /غزہ /تل ابیب /ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) یہودیوں نے مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی گئی۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابقمقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی تازہ ترین مظالم میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد پر حملہ کرکے اس میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا۔ مزید برآں اس پر گریفیٹی کا اسپرے کیا اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جملے لکھے۔ اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت نے کہا کہ آباد کاروں نے شمالی مغربی کنارے میں گاؤں سلفیت کے قریب الحاجہ حمیدہ مسجد پر حملہ کیا۔فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ یہ آبادکار اسلامی مقدس مقامات اور شہریوں کی املاک پر روزانہ حملے کرتے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عاید کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔ مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔ یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران نوجوان فلسطینی کو شہید کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نابلس کے مشرق میں پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران ایک نوجوان فلسطینی کو شہید کر دیا ہے۔ ہلال احمر نے کہا کہ فلسطینیوں پر براہِ راست گولہ بارود اور اسٹن گرینیڈ بھی فائر کیے گئے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا، مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سینئر سفارت کار محتاط طور پر پُرامید ہیں کہ چین اور روس ممکنہ طور پر امریکی سرپرستی میں غزہ میں عالمی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کی تعیناتی کی منظوری سے متعلق پیش کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ویٹو استعمال کرنے کے بجائے غیر حاضر رہ سکتے ہیں، جو جنگ بندی کے بعد غزہ کے مستقبل کے لیے اقوامِ متحدہ کی صلاحیت کا ایک اہم امتحان ہے۔ ایک سینئر سفارت کار نے کہا کہ چین قرارداد کو ویٹو نہیں کرے گا لیکن روس کا مؤقف غیر یقینی اور اہم بھی ہے، ایک اور سفارت کار نے کہا کہ چین اور روس، ممکن ہے کہ دونوں غیر حاضر رہیں، مگر وہ ویٹو استعمال نہیں کریں گے۔اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں سفیر منیر اکرم سے ملاقات کی اور اس بات سے اتفاق کیا کہ غزہ میں خونریزی فوراً رکنی چاہیے، فلسطینی مشن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مسودے کے لیے عرب مسلم گروپ کی حمایت کی توثیق کی ہے۔ سعودی عرب نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر بڑھتے حملے افسوسناک ہیں، ایسے حملے امن کے لیے عالمی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں، عالمی برادری کو اسرائیلی حملوں پر احتساب کے عمل کو فعال کرنا چاہیے، اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں اتوار کو اقوام متحدہ کی امن فورس پر فائرنگ کی ہے جسے اقوام متحدہ کی امن فوجی مشن نے سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق، فوجیوں نے ابتدا میں اسرائیل کی سرحد کے قریب ایلمحمّس علاقے میں دو مشتبہ افراد پر فائرنگ کی، بعدازاں معلوم ہوا کہ وہ دراصل اقوام متحدہ کے امن فورس کے اہلکار ہیں۔جنوبی افریقا نے 153 فلسطینی مسافروں کو تقریباً 12 گھنٹے تک طیارے میں روک کر رکھنے کے بعد بالآخر انہیں اترنے کی اجازت دے دی۔رپورٹس کے مطابق 153 فلسطینیوں کو لیکر آنے والے طیارے نے جنوبی افریقا کے’’ او آر ٹمبو انٹرنیشنل ائرپورٹ‘‘ پر لینڈ کیا۔ پولیس نے کہا کہ مسافروں کو ہوائی جہاز سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ ان تمام مسافروں کے پاس پورٹس پر ضروری ڈپارچر کی مہر نہیں تھی۔بعد ازاں مقامی انسانی فلاحی تنظیم کی جانب سے عارضی رہائش فراہم کرنے کی ضمانت کے بعد جنوبی افریقا کے محکمہ داخلہ نے تمام 153 مسافروں کو اترنے کی اجازت دی۔جنوبی افریقا کے صدر کا کہنا تھا کہ ان افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنوبی افریقا میں آنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو لے کر آنے والے چارٹرڈ طیارے کی پراسرار آمد کی تحقیقات کی جائیں گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج جنوبی افریقا مسجد پر حملہ ا باد کاروں نے کی اجازت سے فلسطینی نے کہا کہ کے مطابق کے دوران اور اس کے لیے کر دیا
پڑھیں:
فلسطینیوں کی جبری جلاوطنی جنگی جرم قرار
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کی مستقل جلاوطنی کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی رژیم کا مغربی کنارے پر حاکمیت کا دعوا اور اس کے کچھ حصوں کا الحاق بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ گھروں کی مسماری، املاک کی ضبطی اور فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں اور اسرائیلی سیکورٹی فورسز کے جاری حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے منظم انداز کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف حملے بند کرنے اور ان حملوں کے ذمہ داروں کو جوابدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے اور فلسطینیوں کو اپنے حق خود ارادیت کے استعمال کے لیے بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اسں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرنی ہو گی، آبادکاری کی تمام سرگرمیاں روکنی ہوں گی اور آباد کاروں کو وہاں سے نکالنا ہو گا۔ اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں 1500 سے زائد فلسطینی اجازت نامے نہ ہونے کے بہانے اپنے مکانات مسمار ہو جانے کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں میں ایک ہفتے کے دوران 4 بچوں سمیت 30 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جبکہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنین، نور شمس اور طول کرم پناہ گزین کیمپوں میں تقریباً 1460 عمارتیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صیہونی آباد کاروں نے رام اللہ کے قریب خیربیت ابو فلاح گاؤں میں ایک گھر کو آگ لگا دی جس سے چھ افراد کا ایک خاندان بے گھر ہو گیا۔ 4 سے 10 نومبر کے درمیان غاصب صیہونی فورسز نے مغربی کنارے میں تین بچوں سمیت چار فلسطینیوں کو شہید کیا جس سے اس سال کے آغاز سے اب تک اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے بچوں کی کل تعداد 45 ہو گئی ہے۔ یہ واقعات 7 اکتوبر 2023ء کو غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی حمایت یافتہ آباد کاروں کے روزانہ حملوں میں اضافے اور مقبوضہ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہروں اور قصبوں پر مسلسل حملے کے درمیان سامنے آئے ہیں۔ فلسطین کے طبی ذرائع کے مطابق مغربی کنارے میں ہونے والے ان حملوں کے نتیجے میں 1 ہزار 71 فلسطینی شہید اور 10 ہزار کے قریب زخمی ہونے کے علاوہ 1 ہزار 600 بچوں سمیت 20 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے.