اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر اسرائیلی انتہا پسند وزراء کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دائیں بازو کے وزراء کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔

کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی، چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سلامتی کونسل غزہ امن منصوبے کی توثیق کیلئے امریکی قرارداد منظور کرے: پاکستان

نیویارک (ویب ڈیسک) پاکستان، امریکا اور متعدد عرب اور مسلم اکثریتی ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق کرنے والی امریکی قرارداد کو جلد از جلد منظور کرے۔

عرب اسلامی ملکوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان، سعودی عرب امریکا، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، اردن اور ترکی اس وقت زیر غور سلامتی کونسل کی قرارداد کے لیے اپنی مشترکہ حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔

ان ملکوں کا کہنا ہے کہ وہ قرارداد کی فوری منظوری چاہتے ہیں، گزشتہ ہفتے امریکا نے 15 رکنی سلامتی کونسل میں باضابطہ طور پر ایسے مسودے پر مذاکرات شروع کیے جو دو سال تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت کے بعد ہونے والی جنگ بندی کے بعد کے اقدامات سے متعلق ہے اور ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کرے گا۔

عرب اور مسلمان ملکوں کا کہنا ہے کہ ہم زور دیتے ہیں کہ یہ ایک مخلصانہ کوشش ہے اور یہ منصوبہ نہ صرف اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان بلکہ پورے خطے کے لیے امن اور استحکام کی جانب ایک قابل عمل راستہ فراہم کرتا ہے۔

قرارداد کے ایک مسودے میں لکھا ہے کہ وہ بورڈ آف پیس کے قیام کا خیر مقدم کرتا ہے، جو غزہ کے لیے ایک عبوری انتظامی ادارہ ہو گا اور جس کی اصولی طور پر سربراہی ٹرمپ کریں گے اور اس کا مینڈیٹ 2027 کے اختتام تک رہے گا۔

قرارداد رکن ممالک کو اختیار دے گی کہ وہ عبوری عالمی استحکام فورس (اتشکیل دیں جو اسرائیل، مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے میں مدد دے اور غزہ کی پٹی کو غیرفوجی بنائے، سابقہ مسودوں کے برعکس تازہ ترین مسودے میں مستقبل میں ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر کیا گیا ہے۔

یہ مشترکہ بیان اس وقت سامنے آیا جب روس نے کونسل کے ارکان کو ایک متبادل مسودہ قرارداد پیش کیا جو متن کے مطابق نہ تو غزہ میں بورڈ آف پیس کے قیام کی سہولت دیتا ہے اور نہ ہی کسی بین الاقوامی فورس کی فوری تعیناتی کی بات کرتا ہے۔

اس مسودے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امن منصوبے کی شقوں پر عمل درآمد کے لیے ممکنہ راستوں کی نشاندہی کریں اور جلد ایک ایسی رپورٹ پیش کریں جو اسرائیلی جارحیت سے تباہ حال غزہ میں کسی بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کے امکانات کو بھی بیان کرے۔

اب تک یوں محسوس ہوتا رہا ہے کہ کونسل کے ارکان امن منصوبے کے بنیادی اصولوں کی حمایت کرتے ہیں، لیکن سفارتی ذرائع نے اشارہ دیا کہ امریکی مسودے کے بارے میں متعدد سوالات موجود ہیں جو خاص طور پر کونسل کی جانب سے نگرانی کے کسی طریقہ کار کی عدم موجودگی، فلسطینی اتھارٹی کے کردار اور آئی ایس ایف کے مینڈیٹ کی تفصیلات کے حوالے سے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
  • سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کی قرارداد، اسرائیلی وزراء کا اظہارِ تحفظات
  • فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق پر ووٹنگ متوقع، مسودے میں کیا کیا ہے؟
  • غزہ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق، سلامتی کونسل میں پیر کو ووٹنگ ہوگی
  • سلامتی کونسل غزہ امن منصوبے کی توثیق کیلئے امریکی قرارداد منظور کرے: پاکستان