Jasarat News:
2025-11-26@01:11:59 GMT

کوٹری، ادارہ ترقیات بدعنوانی کی بھینٹ چڑھ گیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوٹری(جسارت نیوز)ادارہ ترقیات سہون جامشورو افسران کی اقرباپروری اور بدعنوانی کی بھینٹ چڑھ گیا،ادارہ مالی بدعنوانی کے سبب بحران کا شکار،ملازمین تنخواہ سے محروم،گروپ انشورنس اور جی پی فنڈز کے اکائونٹ بھی خالی ہونے کا انکشاف،سسٹم نے 19گریڈ کے ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی سی اور فنانس شبیر سومرو کو عہدہ سے ہٹا دیا،ادارے میں اہم عہدوں پر کلرک قابض، ملازمین نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاجی تحریک چلانے کی دھمکی دیدی۔تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات سہون جامشورو میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مالی بحران ختم نہ ہوسکا ہے۔ڈائریکٹر جنرل علی گل سنجرانی 19 گریڈ کے ہوتے ہوئے 20ویں گریڈ کے عہدہ پر براجمان ہیں جنہوں نے اپنے پی ایس راجا خان کو ڈی ڈی او کے اختیارات اور ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ کا عہدہ بھی سونپ دیا ہے جس کی منشا کے بغیر ادارہ میں کوئی کام نہیں کیا جاسکتا ہے۔ادارہ ترقیات سہون میں اقرباپروری اور بدعنوانی عروج پر پہنچ چکی ہے ڈی جی نے منظور نظر کلرکوں کو مبینہ رشوت کے عوض اہم عہدوں پر فائز کردیا ہے۔ذرائع کے طابق مدثر ہنگوجو کلرک کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماسٹر پلان، امجد سیال اکاؤنٹ کلرک اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماسٹر پلان،صبا ابڑو کمپیوٹر آپریٹر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماسٹر پلان (ایم اینڈ ای)،مظفر کھرل اسسٹنٹ کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماسٹر پلان لگا دیا ہے جبکہ یہ سب پوسٹ انجینئرز کی ہیں جس پر نان ٹیکنیکل جونیئرز کا تقرر کردیا ہے دوسری جانب سینئر افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے کے بجائے انکو گھر بیٹھا دیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سسٹم کا کہنا نہ ماننے اور فرمائش پوری نہ کرنے پر 19ویں گریڈ کے سینئر افسر پی اینڈ ڈی سی اور فنانس ڈائریکٹر شبیر سومرو کو عہدے سے ہٹا کر ان کو سپرنٹنڈنٹ انجینئر تعینات کردیا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ادارہ میں مالی بحران کے سبب ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنا مشکل بنتا جارہا ہے اس ضمن میں شہباز ورکرز یونین کے رہنما منظور بلیدی کا کہنا ہے کہ گوسٹ ملازمین اور بدعنوان افسران نے ادارہ کو تباہ حال بنا دیا ہے گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہیں روک رکھی ہیں کبھی ایک ماہ کی تنخواہ ملتی تو کبھی تین ماہ نہیں ملتی ادارہ پر ملازمین کی تنخواہوں کے کروڑوں روپے واجبات ہوچکے ہیں ادارہ میں مالی بحران کا یہ حال ہے کہ گروپ انشورنس اور جی پی فنڈ اکاؤنٹ خالی ہیں جبکہ ملازمین کی تنخواہ سے وہ رقم کاٹی جاتی ہے انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ میں کرپشن اور رشوت کے عوض تقرریاں بند نہ ہوئی تو بھر پور تحریک چلائی جائے گی۔اس سلسلے میں جب ڈی جی علی گل سنجرانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کال موصول نہیں کی۔

جسارت نیوز گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماسٹر پلان ادارہ ترقیات دیا ہے

پڑھیں:

کراچی میں چینی سپلائی رُکنے سے بحران بڑھ گیا؛ قیمت بلند ترین سطح پر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ملک بھر میں چینی کی قیمتوں کا بحران ایک بار پھر شدت اختیار کرتا نظر آرہا ہے  جب کہ کراچی اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ شہروں میں شامل ہوچکا ہے۔

سندھ اور پنجاب میں کرشنگ سیزن باقاعدہ شروع ہوچکا ہے اور درآمد شدہ چینی کے بڑے ذخائر بھی ملک میں موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود چینی کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ رہی ہیں، جس سے عوام میں شدید بے چینی اور تشویش پائی جارہی ہے۔

ہول سیل مارکیٹ کے ذرائع بتاتے ہیں کہ سپلائی میں اچانک کمی اور ملوں کی جانب سے لامتناہی تاخیر نے قیمتوں کو غیر معمولی رفتار سے اوپر دھکیل دیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رؤف ابراہیم  کا کہنا ہے کہ کراچی کی تھوک مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت پہلی بار 202 روپے کی حد عبور کر گئی ہے، جو ماضی میں کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 روز سے سندھ کی شوگر ملوں نے کراچی کی تھوک مارکیٹوں میں سپلائی مکمل طور پر روک رکھی ہے، جس نے صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔ مارکیٹ کی اندرونی سرگرمیوں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ قیمتوں کو اوپر رکھنے کے لیے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت چینی کی ترسیل کو محدود کیا جارہا ہے، جس کے باعث نہ صرف کراچی بلکہ دیگر صوبوں میں بھی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب میں اس وقت چینی کی تھوک قیمت 175 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے جب کہ خیبرپختونخوا میں یہی قیمت 200 روپے کی سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے۔

رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں صورتِ حال سب سے زیادہ سنگین اس لیے ہے کہ خوردہ سطح پر چینی 210 سے 215 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے اور عوام آنے والے دنوں میں مزید اضافے کے خدشات سے پریشان ہیں۔ ہول سیل سپلائی بند ہونے کے باعث قیمتوں میں کمی کا کوئی امکان فوری طور پر نظر نہیں آ رہا۔

چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ گنے کے کاشتکاروں سے 350 سے 400 روپے من کی قیمت پر گنا خریدا گیا ہے، جس سے فی کلو گنے کی لاگت تقریباً 10 روپے بنتی ہے۔ اس حساب سے چینی کی موجودہ قیمتوں میں اس حد تک اضافہ کسی صورت بھی پیداوار یا لاگت کے تناظر میں جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس غیر معمولی قیمت میں اضافہ پیداوار نہیں بلکہ مارکیٹ میں مصنوعی بحران اور شوگر ملوں کی جانب سے مبینہ طور پر تیار کی گئی کارٹیلائزیشن کا نتیجہ ہے۔

رؤف ابراہیم نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں پاکستان میں شوگر مافیا کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کی ہے، تاہم حکومتی سطح پر اس معاملے پر مؤثر کارروائی سامنے نہیں آئی۔ آئی ایم ایف کی نشاندہی غلط نہیں اور حکومت کو عوامی مفاد میں فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ چینی جیسے روزمرہ استعمال کی بنیادی ضرورت کو مصنوعی مہنگائی سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی گئی تو بحران مزید گہرا ہوگا اور عام شہری کے لیے چینی خریدنا بھی مشکل ہوجائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بے روزگارافراد کی تعداد80لاکھ تک پہنچ گئی؛ادارہ شماریات
  • پروفیسر ڈاکٹر نوید رب صدیقی کو ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کے عہدے سے ہٹادیا گیا
  • کراچی میں چینی سپلائی رُکنے سے بحران بڑھ گیا؛ قیمت بلند ترین سطح پر
  • گولارچی ،ریجنل ڈائریکٹر صوبائی محتسب اعلیٰ بدین عبدالوہاب میمن کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر گولارچی کے دفتر میں کھلی کچہری منعقد کی گئی
  • گولارچی، محتسب اعلیٰ کی کچہری ، شہریوں نے شکا یتوں کے انبار لگا دیے
  • ون ونڈو سے قبل ایس بی سی اے میں بدعنوانی ختم کی جائے، ایم کیو ایم
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • بھارتی طیاروں کا بحران: جنگ سے ایئر شو تک
  • نیب نے گزشتہ 2 سال 7 ماہ میں 9.228 کھرب روپے ریکور کیے، قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد فہیم قریشی