محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بونس کی ادائیگی: اس قانون کی دفعہ 10-C کے تحت کارکنوں کو منافع پر انعام (Bonus) کی ادائیگی کے احکامات بھی شامل ہیں۔ لہٰذا ہر وہ آجر/ادارہ جو کسی سال منافع کمائے، اس پر لازم ہے کہ اس سال کے اختتام کے تین ماہ کے اندر وہ اپنے ایسے کارکنوں کو بونس کی ادائیگی کرے جو اس دوران کم از کم 90 یوم مسلسل ملازمت پر رہے ہوں۔اگر منافع کارکنوں کی ایک ماہ کی مجموعی اجرت سے کم نہ ہو تو بونس کم از کم اتنا ہی ہوگا، زیادہ سے زیادہ منافع کا 30 فیصد اور اگر منافع اس مجموعی اجرت سے کم ہو تو بونس کم از کم منافع کا 15 فیصد ادا کیا جائے گا۔
اس قانون کے تحت ادارہ کی بندش کی صورت میں کوئی آجر لیبر کورٹ سے پیشگی اجازت کے بغیر 50 فیصد سے زائد کارکنوں کی ملازمت ختم نہیں کرسکتا اور نہ ہی پورے ادارہ کو بند کرسکتا ہے، ماسوائے کسی حادثہ، آتشزدگی،بجلی کی عدم فراہمی، متعدی امراض یا فسادات پھوٹنے کی صورت میں۔
مستقل ملازم کی برخاستگی: قانون کے تحت کسی آجر کو اتنے وسیع اختیارات حاصل نہیں کہ وہ محض یہ لکھ کر کسی کارکن کو برخاست کردے کہ اس کی خدمات کی ضرورت نہیں، ایسا حکم برخاستگی غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔
چھانٹی (Retrenchment) کے لیے ضابطہ کار:
کاروبار کی تنظیم نو آجر کا حق تسلیم کیا گیا ہے۔ لہٰذاکسی صنعتی،کاروباری، تجارتی یا دیگر ادارے میں کارکنوں کی چھانٹی کی صورت میں سب سے جونیئر کارکن کو ملازمت سے پہلے مرحلہ میں فارغ کیا جائے گا۔ اگر ایک سال کے اندر ادارہ میں دوبارہ بھرتی کا عمل شروع ہو تو فارغ شدہ کارکن کو ملازمت کے لیے ترجیح دی جائے گی۔
کارکن کی ملازمت کا خاتمہ:
مستقل کارکن کی ملازمت ختم کرنے کے لیے آجر کو (ماسوائے کسی غیر اخلاقی حرکت/بدعنوانی ) کارکن کو ایک ماہ کا پیشگی نوٹس یا ایک ماہ کی اوسط تنخواہ دینا لازم ہے۔ بدعنوانی کی صورت میں برطرفی کے لیے نوٹس ضروری نہیں لیکن کارکن کو تحریری طور پر الزامات سے آگاہ کرنا اور اسے اپنے دفاع کا موقع دینا لازمی ہے۔ جبکہ آزمائشی، بدلی یا عارضی کارکن کو ملازمت کے خاتمے پر نوٹس دینے کی ضرورت نہیں۔ آجر کسی کارکن کی برطرفی، اخراج، یا ریٹائرمنٹ کی صورت میں اسے سروس سرٹیفکیٹ جاری کر نے کا پابند ہو گا۔
پروویڈنٹ فنڈ:
اگرچہ کارکنوں کے لیے پروویڈنٹ فنڈ قائم کرنا لازمی نہیں، لیکن اگر آجر/ادارہ چاہے تویہ فنڈ قائم کر سکتا ہے اور اگر وہ کارکن کے حصہ کے مساوی ادائیگی کرے تو پھر گریجویٹی کی ادائیگی لازم نہیں۔
گریجویٹی کی ادائیگی:
گریجویٹی (Gratuity) سے مراد وہ یکمشت رقم ہوتی ہے جو کسی ملازم کو اْس کی ملازمت کے اختتام یعنی ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، وفات یا ملازمت کے خاتمے کی صورت پر ادا کی جاتی ہے۔ جس کا حساب عام طور پر ملازم کی آخری تنخواہ اور مدتِ ملازمت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ گریجویٹی کا مقصد ملازم کو اْس کی ماضی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر مالی انعام دینا ہے۔ کارکن کی ملازمت کے ہر مکمل سالِ پر 30 دن کی اجرت کے برابر گریجویٹی دی جائے گی۔ اگر آجر نے ادارہ میں پروویڈنٹ فنڈ قائم کر رکھا ہے اور اس میں اپنے مساوی حصہ کی ادائیگی کرتا ہے تو پھر گریجویٹی کی ادائیگی ضروری نہیں۔
سزائیں: جبکہ اس ملازمتی قانون کے تحت کارکنوں کو دوران کار درج ذیل بدعملیوں اور نامناسب طرز عمل پر تنبیہ اورجرمانے کی سزائیں دی جاسکتی ہیں۔جن میں ادارہ کے قواعد و ضوابط کے احکامات سے لاپراہی یا نافرمانی، نامناسب طرز عمل، جھوٹے اور گمراہ کن بیانات، کام میں کاہلی، سستی، لاپرواہی اور ناقص کارکردگی اوربیماری کا بہانہ شامل ہیں۔جبکہ کارکن کے درج ذیل طرز عمل اور کوتاہیوں کو بدعملی (Misconduct) کے زمرہ میں شمارکیا جائے گا۔جن میں اکیلے یا دوسرے کے ساتھ مل کر کسی افسر کے جائز اور قانونی حکم کی حکم عدولی، آجر کے کاروبار یا اس کی ملکیت کے سلسلہ میں چوری،دھوکہ دہی یا بے ایمانی، آجر کے مال یا ملکیت کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانا اور ضائع کرنا، رشوت وصولی یا کسی قسم کا غیر قانونی فائدہ حاصل کرنا، عادی غیر حاضر ی یا بلا اجازت دس دن سے زائد ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنا۔کام کے اوقات کے دوران بدنظمی پھیلانا، اوباشی کرنا، ادارے کے نظم و ضبط کی اور قانون یا ضابطہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہڑتال کرنا اور دوسرے کارکنوں کو ایسا کرنے پر اکسانا جیسے منفی عوامل شامل ہیں۔ (ختم شد)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا جائے گا کی صورت میں کارکنوں کو کی ادائیگی کی ملازمت ملازمت کے کارکن کو کارکن کی کے لیے کے تحت
پڑھیں:
کراچی میں ڈینگی کیسز کی صورت حال انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) شہر میں ڈینگی کیسز کی صورت حال انتہائی خطرناک صورت حال اختیار کر لی، صرف جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں 70 سے 80 مریض ڈینگی پازیٹو آئے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈینگی کے کیسز خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں تیزی دیکھی گئی ہے۔اسپتال ذرائع نے بتایا کہ ایمرجنسی میں آنے والے 300 مریضوں میں سے 70 سے 80 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی۔ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی کا پھیلاؤ پورے صوبے میں شہریوں کے لیے سنگین خطرہ بن گیا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں صحت مند ماحول کی عدم فراہمی اور اسپرے مہمات کا نہ ہونا شامل ہیں۔محکمہ صحت کے مطابق صرف پچھلے چوبیس گھنٹوں میں 195 مریضوں میں ڈینگی پازیٹو پایا گیا۔ڈینگی سے ہونے والی اموات کا اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں ڈینگی سے کل 37 اموات رپورٹ ہوئیں۔اکتوبر میں 13 اموات جن میں حیدرآباد میں 4 ، ٹنڈو محمد خان میں ایک ، کراچی کورنگی میں 1 ، کراچی ملیر میں 3 ، کراچی ایسٹ میں 2 اور کراچی ویسٹ میں 2 ہوئیں۔نومبر میں 24 اموات سامنے آئیں ، جن میں حیدرآباد میں 15 ، ٹنڈو اللہ یار میں ایک ، کراچی کیماڑی میں 3 ، کراچی ساؤتھ میں 1 ، کراچی کورنگی میں 1 ، کراچی سینٹرل میں اور کراچی ویسٹ میں ایک ریکارڈ کی گئی۔خیال رہے ڈینگی کے مریض عام طور پر تیز بخار، جسم میں شدید درد اور پلیٹیلیٹس کی کمی کے ساتھ اسپتال پہنچتے ہیں۔ ایسے مریضوں کے لیے فوری پلیٹیلیٹس ٹرانسفیوژن بھی فراہم کی جاتی ہے۔