بیرون ملک جانے والے محنت کشوں کے لیے سافٹ اسکلز ٹریننگ، کیا حکومت کی پالیسی ناکام ہو رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
حکومتِ پاکستان نے بیرون ملک روزگار کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے ایک اہم پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے ’سافٹ اسکلز ٹریننگ‘ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
اس فیصلے کے مطابق اب کوئی بھی امیدوار پروٹیکٹر کلیئرنس حاصل کرنے سے پہلے پاک سافٹ اسکلز ایپ پر رجسٹریشن کرے گا اور مقررہ تربیت مکمل کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے بڑھتے مسائل، پاکستان کو کتنے ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے؟
حکومت کے مطابق یہ اقدام 19 نومبر 2025 سے مرحلہ وار نافذ کیا جانا تھا، مگر فی الحال رجسٹریشن کے عمل کو حکومت کی جانب سے 30 دسمبر تک توسیع کر دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی کا مقصدوزارتِ اوورسیز پاکستانیز کے مطابق اس نئے نظام کا مقصد انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی نگرانی کو مؤثر بنانا ہے۔
رجسٹریشن کے دوران امیدواروں سے شناختی کارڈ، پاسپورٹ، تعلیمی اہلیت اور مجوزہ ملازمت سے متعلق معلومات فراہم کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ رجسٹریشن مکمل طور پر مفت ہوگی۔
کم خواندہ افراد کے لیے مشکلاتسوال یہ ہے کہ پاکستان سے لیبر ویزے پر بیرون ممالک جانے والے افراد میں بڑی تعداد ان پڑھ یا نیم خواندہ افراد کی ہوتی ہے۔ وہ اپنے کام میں تو مہارت رکھتے ہیں، مگر ان کے پاس تعلیم نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی خواتین کے لیے خوشخبری، بیرون ملک ملازمت کی نئی راہیں کھل گئیں
ایسے میں حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ بیرون ملک جانے والے افراد کے لیے یہ نہ صرف ایک مشکل مرحلہ ہوگا بلکہ کرپشن کا باعث بھی بنے گا۔
عدنان پراچہ کے تحفظاتاوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عدنان پراچہ نے سافٹ اسکل سرٹیفکیشن پروگرام میں مسلسل دوسری بار کی گئی توسیع پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پروگرام میں حالیہ توسیع 30 دسمبر 2025 تک کی گئی ہے، جو بظاہر ایسوسی ایشن کی سفارش پر عمل میں لائی گئی، تاہم عدنان پراچہ کے مطابق اپنی موجودہ شکل میں یہ پروگرام ملک کی غیر تعلیم یافتہ اور کم تعلیم یافتہ ورک فورس کے لیے سنگین مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
ڈیجیٹل رکاوٹیںعدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک جانے والی پاکستانی ورک فورس کا بڑا حصہ لیبر کلاس پر مشتمل ہے، جن میں نمایاں تعداد ان پڑھ یا نیم خواندہ افراد کی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچ نوجوانوں کے لئے بیرون ملک روزگار کا نیا پروگرام، کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
ایسے افراد کے لیے آن لائن سرٹیفکیشن، او ٹی پی سسٹم، ای میل کے استعمال، اسمارٹ فونز کی سمجھ اور دیگر ڈیجیٹل تقاضے پورے کرنا نہایت دشوار ہے۔ ان کے مطابق 6 سے 10 گھنٹے کے اندر مکمل ہونے والا یہ آن لائن سرٹیفکیشن بہت سے محنت کشوں کے لیے عملی طور پر ناقابلِ فہم ہے۔
کرپشن بڑھنے کا خدشہانہوں نے خبردار کیا کہ نظام میں موجود پیچیدگیاں نہ صرف لیبر کلاس کے لیے رکاوٹیں پیدا کریں گی بلکہ اس کے نتیجے میں کرپشن کے نئے دروازے کھلنے کا خدشہ بھی ہے۔
ان کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران مختلف پالیسیوں کی وجہ سے محنت کشوں کی مشکلات میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کرپشن میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
خلیجی ممالک جانے والے پاکستانیوں کی صورتحالایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک جانے والی پاکستانی ورک فورس کا تقریباً 60 فیصد حصہ کم تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل ہے، جن کے لیے موجودہ آن لائن سرٹیفکیشن سسٹم ایک سنگین چیلنج بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاکھوں ملازمتیں مصنوعی ذہانت کے نشانے پر، کون بچ پائے گا؟
ان کے مطابق سافٹ اسکل سرٹیفکیشن پروگرام کو زمینی حقائق کے مطابق ڈھالنے، سادہ بنانے اور لیبر دوست بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
حکومتی اقدامات پر نظرِ ثانی کی ضرورتعدنان پراچہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ موجودہ نظام کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے اور ایسے طریقۂ کار اختیار کیے جائیں جو عملی، قابلِ عمل اور لیبر کلاس کی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں، تاکہ بیرونِ ملک جانے والے محنت کشوں کی مشکلات میں مزید اضافہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ حکومت نے سافٹ اسکلز تربیتی ماڈیول بیرونِ ملک روزگار سے متعلق سرکاری ادارے اور بین الاقوامی سطح پر ہجرت سے متعلق پالیسی تیار کرنے والے مرکز کے تعاون سے تیار کیا تھا۔
اس تربیت میں ابلاغ کی مہارت، باہمی تعاون، پیشہ ورانہ رویّے اور غیر ملکی مالکان کی مطلوبہ اخلاقی و سماجی توقعات سے متعلق رہنمائی شامل ہے۔
حکام کے مطابق تربیت مکمل کیے بغیر کوئی بھی امیدوار حفاظتی کلیئرنس آفس سے منظوری حاصل نہیں کرسکے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرون ملک پاکستانی سافٹ اسکلز ٹریننگ عدنان پراچہ وورسیز ایمپلائمنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیرون ملک پاکستانی سافٹ اسکلز ٹریننگ عدنان پراچہ بیرون ملک جانے والے یہ بھی پڑھیں عدنان پراچہ کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ریلوے حکام ناکام، اکتوبر میں ٹرینوں کی بروقت آمدورفت صرف 45 فیصد
سعید احمد:پاکستان ریلوے کی اکتوبر ماہ کی کارکردگی رپورٹ میں ٹرینوں کی بروقت آمدورفت میں سنگین ناکامی سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک ماہ میں 986 ٹرینوں میں سے صرف 438 ٹرینیں مقررہ وقت پر پہنچیں، جبکہ 548 ٹرینیں تاخیر کا شکار رہیں، جس سے بروقت آمدورفت کی شرح صرف 45 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ریلوے حکام کے مطابق ٹرینوں کی تاخیر کی بنیادی وجوہات میں انفراسٹرکچر اور رولنگ سٹاک کی خرابی، ٹریک پر فنی رکاوٹیں، سگنل اور موسم کی خرابی شامل ہیں۔
آئندہ برس مون سون کے نقصانات سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری کی جائے؛ وزیراعظم
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف وجوہات سے ٹرین آپریشن کے مجموعی طور پر 2,288 گھنٹے ضائع ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق ٹریک پر فنی رکاوٹوں کے باعث 821، سگنل کی خرابی سے 283، حادثات کی وجہ سے 96، لوکوموٹو کی خرابی سے 148، کیرج کی خرابی سے 81، کراسنگ سے 110، کنکٹنگ ریل لنکس سے 336 اور موسم کی خرابی کی وجہ سے 116 گھنٹے ضائع ہوئے۔