دھرمیندر اور ہیما مالنی نے شادی سے قبل اسلام قبول کرلیا تھا؟ حقیقت کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
بالی ووڈ کی معروف جوڑی دھرمیندر سنگھ اور ہیما مالنی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے شادی سے قبل خفیہ طور پر اسلام قبول کرلیا تھا۔
حال ہی میں اپنے لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر جہان فانی میں کوچ کرجانے والے 89 سالہ دھرمیندر سنگھ نے 1979 میں اداکارہ ہیما مالنی سے شادی کی تھی۔
دھرمیندر سنگھ پہلے سے شادی شدہ تھے اور ہندو مذہب میں بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کی جا سکتی اور وہ پہلی بیوی پرکاش سے طلاق بھی نہیں لے سکتے تھے۔
ہندو میرج ایکٹ دوسری شادی کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ کہا جاتا ہے اسی لیے دھرمیندر نے اسلام کیا اور ہیما مالنی کو مسلم دھرمیندر سے شادی کے لیے اسلام قبول کیا۔
اسلام قبول کرنے کے بعد دھرمیندر سنگھ نے اپنا نام دلاور خان اور ہیما مالنی نے عائشہ بی رکھ کر نکاح کیا تھا۔
اُس زمانے میں دھرمیندر اور ہیما مالنی کے اسلام قبول کرکے نکاح کرنے کی خبر دینے والے صحافی نے کہا تھا کہ یہ ایسی حقیقت ہے جس کا سچ کبھی سامنے نہیں آئے گا۔
یہ بات بھی قابلِ زکر ہے کہ اُس زمانے میں ہیرو اور ہیروئن فلمی کیریئر کو بچانے کے لیے اپنی شادیاں برسوں تک خفیہ رکھتے تھے۔
اس لیے ماضی میں ایسا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ فلمی دنیا میں شادیاں اور مذہب کی تبدیلی کو خفیہ رکھنا معمول کی بات ہے۔
تاہم اسلام قبول کرنے کے دعوے کا ثبوت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا کوئی قانونی یا سرکاری دستاویز موجود نہیں ہے۔
جوڑے کی مذہب کی تبدیلی کا سرٹیفکیٹ تھا، نہ شادی کی دستاویز میں مسلم نام تھے اور نہ ہی عدالت میں جمع شدہ کوئی ثبوت آج تک سامنے آسکا۔
لوک سبھا کے 2004 کے انتخابات کے دوران بھی یہ تنازع پھر ابھر کر سامنے آیا تھا جب دھرمیندر کے اثاثوں کے گوشوارے میں ہیما مانی کا ذکر نہیں تھا۔
جس پر ہیما مالنی نے کہا تھا کہ یہ کسی کا بھی بہت نجی معاملہ ہے جس پر کسی اور کی مداخلت مناسب نہیں ہے۔
اپنی مذہبی شناخت کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ اس بات میں زرا برابر بھی صداقت نہیں ہے۔
اسی طرح خود دھرمیندر نے بھی 2004 میں ہی ایک انٹرویو میں مذہب تبدیل کرنے کی خبر کو غلط قرار دیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ جوڑے کے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور ہیما مالنی دھرمیندر سنگھ اسلام قبول نہیں ہے
پڑھیں:
اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی
راولپنڈی:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے ضمنی انتخابات میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جا رہا ہے، اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا ہوتا ہمارا مینڈیٹ اب بھی قبول نہیں کیا جاتا تو ہم ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیتے، ضمنی انتخابات میں ہم اپنی ہری پور سیٹ کا دفاع نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ اب خیبرپختونخوا (کے پی) اور ہر جگہ کسی اور کا سکہ چل رہا ہے یہ ظلم ہے، ہم نے اتنی سختیاں برداشت کیں اور ہم سمجھ رہے تھے اس دفعہ ہمارا مینڈیٹ قبول کیا جائے گا مگر مگر ہمیں میلی آنکھ سے دیکھا گیا اور مینڈیٹ قبول نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام میں مایوسی پھیلے گی، برداشت ختم ہوگی اور اگر یہی سلسلہ رہا تو ہم کسی اور لائن کی طرف جانے کا سوچیں گے، ایک جیتی ہوئی سیٹ نہ دینا جمہوریت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے، ہری پور کا ہر پولنگ اسٹیشن جیتے اور ہماری 27 ہزار کی لیڈ تھی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہری پور کی ہماری جیتی ہوئی سیٹ ہمیں نہیں دی گئی، ہمیں اشتعال دلوایا جاتا ہے مگر ہم اشتعال میں نہیں آئیں گے، ہر مرتبہ امید سے آتے ہیں کہ ملاقات ہوگی مگر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہیں کروائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4 نومبر کو آخری ملاقات کروائی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی اور جو وہ بولیں گے اس پر من و عن عمل ہوگا، ہمارے ساتھ جو رویہ رکھا گیا وہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ویڈیو رکھنے والے نہیں، ہم عوامی مینڈیٹ سے آتے ہیں، یہ سیٹ اپ نہیں رہے گا یہ جو ترمیم کی گئی اس کے بل بوتے پر چل رہے ہیں، پاکستان میں جمہوریت چلنی ہی چلنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل پشاور میں 26 نومبر کی دعائیہ تقریب ہوگی۔