سابق رکن اسمبلی نے اسلام قبول کر کے نکاح کرنیوالی بھارتی خاتون کی واپسی کیلیے درخواست دائر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
لاہور:
سابق رکن پنجاب اسمبلی اور سابق پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور مہندر پال سنگھ نے بھارتی خاتون سربجیت کور، جس نے گزشتہ دنوں پاکستان آکر اسلام قبول کیا اور مقامی شہری ناصر سے نکاح کر لیا تھا ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ویزا خلاف ورزی اور طے شدہ مدت سے زائد قیام پر نور بی بی کو غیر قانونی غیر ملکی قرار دے کر فوری طور پر واپس اس کے ملک انڈیا بھیجا جائے۔
درخواست کے مطابق سربجیت کور 4 نومبر 2025 کو 10 روزہ سنگل انٹری مذہبی ویزے پر سکھ یاتریوں کے گروپ کے ساتھ پاکستان آئیں جو 13 نومبر تک مخصوص زیارات ننکانہ صاحب، کرتارپور اور دیگر مذہبی مقامات تک محدود تھا۔ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہوں نے یاترا کے شیڈول کی پابندی نہیں کی اور مقررہ مدت ختم ہونے کے باوجود پاکستان میں مقیم ہیں، جو امیگریشن قوانین کے برخلاف ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں ان کے خلاف فراڈ اور دھوکہ دہی کے مقدمات زیرِ التوا ہیں، اس لیے ویزا اجراء، بارڈر کلیئرنس اور پاکستان میں آزادانہ نقل و حرکت متعدد قانونی سوالات پیدا کرتی ہے۔
اس نئے مقدمے سے قبل 18 نومبر کو اسی خاتون، یعنی نور بی بی، کو مبینہ ہراسانی سے روکنے کی درخواست پر بھی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہو چکی ہے۔ جسٹس فاروق حیدر نے نور بی بی اور ان کے شوہر کی درخواست پر حکم دیا تھا کہ پولیس انہیں ہراساں نہ کرے۔ درخواست گزار جوڑے نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نور بی بی مذہبی رسومات کی غرض سے پاکستان آئیں، یہاں اپنی مرضی سے اسلام قبول کر کے ناصر سے نکاح کیا، لیکن 8 نومبر کو پولیس نے ان کے گھر غیر قانونی چھاپہ مارا اور خاتون پر شادی ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس کے پاس چھاپہ مارنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔
نور بی بی کے خلاف دائر نئی آئینی درخواست میں مہندر پال سنگھ نے مزید استدعا کی ہے کہ ایف آئی اے یہ تحقیقات کرے کہ پس منظر کی مکمل جانچ کے بغیر ویزا کس طریقے سے جاری ہوا، اور مستقبل میں مذہبی ویزوں کے قواعد کو سخت کرتے ہوئے واپسی کے مؤثر نظام کو یقینی بنایا جائے۔
اس مقدمے کی سماعت بدھ 27 نومبر 2025 کو صبح 9 بجے لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے روبرو جسٹس فاروق حیدر کے سامنے مقرر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خلا میں پھنسے 3 چینی خلا بازوں کی واپسی کیلیے امید نظر آنے لگی
چین نے خلا میں پھنسے ہوئے تین خلا بازوں کی واپسی کیلیے بغیر عملے والا مشن روانہ کیا جو مدار میں پہنچنے کے بعد اسٹیشن سے کامیابی کے ساتھ جڑ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خلائی اسٹیشن تیانگونگ پر چین کے تین خلا باز ژانگ لو، وو فے اور ژانگ ہونگ ژانگ پھنسے ہوئے ہیں جن کی واپسی کا کوئی راستہ نہیں مل رہا تھا تو چین نے واپسی کیلیے بغیر عملے والا مشن شینزو-22 فوری طور پر روانہ کیا ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق لانگ مارچ-2 ایف راکٹ نے منگل کو مقامی وقت دوپہر کے بعد جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے کامیابی کے ساتھ اُڑان بھری اور دوپہر تین بجے کے وقت یہ اسٹیشن کے ساتھ کامیابی سے جڑ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین نے شینزو-22 کو اصل منصوبے کے مطابق 2026 میں انسانی مشن کے طور پر لانچ کرنا تھا تاہم موجودہ صورتحال کیوجہ سے اب اس مشن کو بغیر عملے کے ہنگامی متبادل جہاز کے طور پر استعمال کرتے ہوئے خلا میں روانہ کیا گیا ہے۔
چین کے خلائی اسٹیشن تیانگونگ پر پھنسے ہوئے خلا باز ژانگ لو، وو فے اور ژانگ ہونگ ژانگ معمول کے مطابق سرگرمیوں میں مصروف ہیں، وقت مکمل ہونے کے باوجود وہ ایک نقصان کی وجہ سے زمین پر واپس آنے والی گاڑی سے محروم ہیں۔
چین کے 3 خلا باز اپریل میں 6 ماہ کے مشن پر گئے اور پھر وہ شینزو-21 استعمال کرکے واپس آگئے تھے، جس کے بعد اسٹیشن پر موجود دوسرے عملے کو واپس آنا تھا تاہم ہنگامی صورت حال کے باعث اُن کی واپسی ممکن نہیں ہوسکی تھی۔
چینی میڈیا رپورٹ کے مطابق شینزو-22 خلا میں پہنچنے کے بعد اسٹیشن سے جڑگیا جس کے بعد اب خلا بازوں کی واپسی ممکن ہوگی