اُن عناصر کا احتساب ہونا چاہئے جو صدام کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کے حامی تھے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
اپنے ایک خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جرمنی کو چاہئے کہ وہ اُن کمپنیوں اور عناصر کیخلاف جامع تحقیقات کرے جو صدام کے جرائم میں سہولت کاری کرتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز "ہالینڈ" کے شہر "ہیگ" میں کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے کنونشن کے رکن ممالک کا 30ویں اجلاس منعقد ہوا، جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے شركت كی اور خطاب بھی کیا۔ آج اپنی گفتگو كے چند تراشوں كو سید عباس عراقچی نے سماجی رابطے كی سائٹ ایکس پر پوسٹ کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ ایران کا اتفاقِ رائے سے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی ایگزیکٹو کونسل کا رکن منتخب ہونا، اُن سب کرداروں کے لیے ایک بامعنی قدم ہے جو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک دنیا پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدام حکومت کے کیمیائی حملوں سے شدید نقصان اٹھانے کی وجہ سے ایران، اپنے چہرے پر دائمی زخم رکھتا ہے جو اب بھی ہزاروں متاثرین اور اُن کے خاندانوں کے لیے درد و رنج کا باعث ہے۔ سید عباس عراقچی نے بیان کیا کہ اس کانفرنس میں "سردشت" کی غیور عوام کے نمائندے جناب "کمال حسین پور" بھی میرے ساتھ تھے۔ سردشت وہ شہر ہے جو دنیا بھر میں استقامت، درد و رنج اور انصاف کے مطالبے کی علامت ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سردشت کی عوام نے کیمیائی حملوں کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے اثرات اب بھی جاری ہیں۔ جن میں امریکہ کی وہ غیرمنصفانہ پابندیاں شامل ہیں جنہوں نے اس وقت صورتحال کو مزید سنگین کر دیا جب ہم پر کیمیکل ہتھیاروں سے متاثرین کے لئے ضروری ادویات اور طبی امداد کی رسائی محدود کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب سچائی کو سامنے لانا ہوگا اور ان لوگوں کو کٹہرے میں لانا ہوگا جنہوں نے صدام کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کو سپورٹ کیا۔ اس حوالے سے ڈچ حکام کی وہ عدالتی تحقیقات قابل تعریف ہیں جس کے نتیجے میں ایک ڈچ شہری کی گرفتاری عمل میں آئی اور اسے سزا ہوئی۔ تاہم اس گھناونے جرم کے مقابلے میں یہ بہت چھوٹا قدم ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم جرمنی سے اپنی گزشتہ تحقیقات کے نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کو چاہئے کہ وہ اُن کمپنیوں اور عناصر کے خلاف جامع تحقیقات کرے جو صدام کے جرائم میں سہولت کاری کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ہم امریکہ و برطانیہ سمیت دیگر ممالک کی کمپنیوں کا ٹرائل شروع کرنے پر بھی زور دیتے ہیں جو صدام کے کیمیائی ہتھیاروں کے جنون میں برابر کے شریک تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کیمیائی ہتھیاروں کے سید عباس عراقچی انہوں نے کہا کہ کے کیمیائی جو صدام کے
پڑھیں:
پاکستان تنظیم برائے انسدادِ کیمیائی ہتھیار کی ایگزیکٹو کونسل کا دوبارہ رُکن منتخب
پاکستان کو تنظیم برائے انسدادِ کیمیائی ہتھیار (OPCW) کی ایگزیکٹو کونسل کے لیے 2026ء تا 2028ء دوبارہ منتخب کر لیا گیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق یہ انتخاب 24 تا 28 نومبر کو دی ہیگ میں منعقدہ کانفرنس کے 30ویں اجلاس کے دوران ہوا۔
واضح رہے کہ 193 رکن ممالک کا حامل کیمیکل ویپن کنونشن (CWC) دنیا کا سب سے کامیاب تخفیفِ اسلحہ معاہدہ ہے جس کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کی پوری کلاس کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل اس تنظیم کا اہم پالیسی ساز ادارہ ہے، جو کنونشن پر مؤثر عملدرآمد اور اس کی پاسداری کی نگرانی کرتی ہے۔
پاکستان او پی سی ڈبلیو کا فعال رکن ہے اور 1997ء میں سی ڈبلیو سی کی توثیق کے بعد سے ایگزیکٹو کونسل میں خدمات انجام دیتا آ رہا ہے۔ پاکستان ہمیشہ معاہدے کے مقاصد کے حصول میں تعمیراتی کردار ادا کرتا رہا ہے۔
او پی سی ڈبلیو کی 41 رکنی ایگزیکٹو کونسل میں پاکستان کا دوبارہ انتخاب تنظیم میں پاکستان کے مثبت کردار اور رکن ممالک کے اعتماد کا مظہر ہے۔