پاکستان او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل کا دوبارہ رکن منتخب
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
پاکستان کو کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم یعنی او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل کا دوبارہ رکن منتخب کر لیا گیا ہے۔
کونسل کی مدت 2026 تا 2028 کے لیے کیا گیا یہ انتخاب نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں 24 تا 28 نومبر تک جاری 30ویں کانفرنس آف اسٹیٹس پارٹیز کے دوران عمل میں آیا۔
او پی سی ڈبلیو کا بنیادی فریم ورک ’کیمیکل ویپنز کنونشن‘ ہے، جسے 193 ممالک نے منظور کر رکھا ہے اور اسے دنیا کا سب سے کامیاب تخفیفِ اسلحہ معاہدہ قرار دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری عدم افزودگی اور تخفیفِ اسلحہ پر پاکستان اور یورپی یونین کا مشترکہ بیان
اس معاہدے نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ایک پوری کلاس کا خاتمہ ممکن بنایا۔
UPDATE!!
Pakistan secures a spot on the @OPCW Executive Council for 2026–28, reaffirming its commitment to chemical weapons disarmament and global chemical security.
— Pak Asia Youth Forum (@payf_official) November 26, 2025
ایگزیکٹو کونسل تنظیم کا مرکزی پالیسی ساز ادارہ ہے، جو کنونشن پر عملدرآمد کی نگرانی، اس کی پابندیوں کو یقینی بنانے اور رکن ممالک کی سائنسی و معاشی ترقی میں معاونت کا کردار ادا کرتا ہے۔
وزارت خارجہ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان 1997 میں او پی سی ڈبلیوکی توثیق کے بعد سے او پی سی ڈبلیو کا فعال رکن ہے اور مسلسل ایگزیکٹو کونسل میں خدمات انجام دیتا آیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان جوہری عدم افزودگی پر مذاکرات کا پانچواں دور مکمل، اگلا دور برسلز میں ہوگا
پاکستان نے کنونشن کے مقاصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کیا ہے اور متعلقہ تنصیبات پر او پی سی ڈبلیو کے معمول کے معائنے بھی مستقل بنیادوں پر کراتا ہے۔
’او پی سی ڈبلیو کی 41 رکنی ایگزیکٹو کونسل میں پاکستان کا دوبارہ انتخاب رکن ممالک کے اس اعتماد کا اظہار ہے کہ پاکستان تنظیم کے کام کو مؤثر انداز میں آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے عالمی ایجنڈے میں مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
او پی سی ڈبلیو ایگزیکٹو کونسل کیمیائی ہتھیار ممانعت نیدرلینڈز ہیگ وزارت خارجہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: او پی سی ڈبلیو ایگزیکٹو کونسل کیمیائی ہتھیار نیدرلینڈز ہیگ ایگزیکٹو کونسل او پی سی ڈبلیو ہے اور
پڑھیں:
افغانستان دہشت گردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے: پاکستان اور یورپی یونین کا مطالبہ
برسلز میں 21 نومبر کو پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کا ساتواں دور منعقد ہوا، جس کا مشترکہ اعلامیہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے جاری کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے کی۔اجلاس میں پاکستان اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات، 2019 کے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت تعاون، اور مستقبل کے مشترکہ اہداف پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سیاسی، معاشی، انسانی حقوق، تجارت، مہاجرت، ترقیاتی منصوبوں اور یورپی یونین کے گلوبل گیٹ وے فریم ورک کے تحت تعاون مزید بڑھایا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق دونوں فریقوں نے ایراسمس منڈس اور ہورائزن یورپ جیسے تعلیمی پروگراموں کے ذریعے علم اور تحقیق کے تبادلوں کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ ساتھ ہی خوراک، توانائی کے بحران اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے نئے چیلنجز پر مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔بات چیت میں یورپی یونین نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی مسلسل اہمیت کا اعتراف کیا، جو پاکستان اور یورپی یونین کے معاشی تعلقات کا بڑا ستون سمجھا جاتا ہے۔دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے اصولوں، عالمی امن، کثیرالجہتی نظام، اور قانون کی حکمرانی کے تحت بین الاقوامی تنازعات کے حل پر زور دیا۔اجلاس میں غزہ کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی۔ پاکستان اور یورپی یونین نے صدر ٹرمپ کے جامع منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاقِ رائے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ تمام فریق جنگ بندی پر عمل کریں، معاہدے کے تمام مراحل بروقت مکمل ہوں اور غزہ میں تعمیرِ نو اور انسانی امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے۔ دونوں نے دو ریاستی حل کی حمایت بھی دہرائی۔
پاکستان اور یورپی یونین نے اکتوبر 2025 میں پاک افغان سرحدی کشیدگی کے تناظر میں علاقائی امن اور بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا۔ دونوں نے افغان عبوری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔اعلامیہ میں افغانستان کی بگڑتی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ افغانستان میں امن، استحکام اور ایک جامع سیاسی عمل ہی خطے کے مفاد میں ہے۔ یورپی یونین نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان گزشتہ 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، اور کہا کہ کسی بھی واپسی کا عمل محفوظ، باوقار اور عالمی قوانین کے مطابق ہونا چاہیے۔آخر میں دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے کہ اسٹریٹجک مکالمے کا آٹھواں دور اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا۔