جاپان، 5 دہائیوں کی بدترین آتشزدگی، 170 عمارتیں جل کر راکھ، 1 شخص ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
اوئٹا(ویب ڈیسک)جاپان کے جنوبی ساحلی شہر اوئٹا میں آگ نے 170 سے زائد عمارتوں کو لپیٹ میں لے لیا، بدترین آگ کے نتیجے میں ایک شخص بھی ہلاک ہو گیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فوجی اور فائر فائٹنگ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ملک کی تقریبا نصف صدی کی سب سے بڑی شہری آگ کو بجھانے کی کوششیں جاری ہیں، براڈکاسٹرز کی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ مکانات ملبے میں بدل گئے اور اوئٹا شہر کے پہاڑی ضلع ساگانوسیکی سے دھواں اٹھ رہا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ممکنہ طور پر تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ کے شعلے قریبی جنگلات اور ساحل سے ایک کلومیٹر سے دور واقع غیر آباد جزیرے تک پھیل گئے ہیں۔
جاپان کی فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے بتایا کہ آگ منگل (18 نومبر) کی شام شروع ہوئی اور اس نے 48 ہزار 900 مربع میٹر رقبہ کو جلا کر راکھ کر دیا، خوفناک آگ کی وجہ سے ضلع کے 175 رہائشیوں کو ہنگامی پناہ گاہوں میں منتقل ہونا پڑا، ایجنسی نے مزید کہا کہ آگ لگنے کی ممکنہ وجوہات کی تحقیقات جاری ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق آگ سے جھلس کر ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے، جب کہ 50 سالہ خاتون کو معمولی جھلسنے کے زخموں کے ساتھ ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔
جاپان کی وزیر اعظم سانائے تاکائچی نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پوسٹ میں کہا کہ سردی میں نقل مکانی کرنے والے تمام رہائشیوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہوں، حکومت مقامی حکام کے ساتھ مل کر زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرے گی۔
کویوشو الیکٹرک پاور کے مطابق ضلع کے تقریبا 300 گھروں میں بجلی بند ہو گئی ہے۔
عمارتوں کی تعداد اور رقبے کے لحاظ سے یہ آگ 1976 میں ساکاتا کی آگ کے بعد جاپان کی سب سے بڑی شہری آگ ہے۔
2016 میں ایٹوئگاوا میں لگنے والی آگ سے 147 عمارتیں اور تقریبا 40 ہزار مربع میٹر رقبہ جل کر راکھ ہو گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی بھی شخص ہلاک نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
الطاف وانی کا مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی پر بڑھتی ہوئی نگرانی کے اقدامات پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے خصوصی رپورٹر برائے حقِ پرائیویسی انیہ برائن نوگرریز کے نام خط میں کہا ہے کہ زیرحراست کشمیریوں کی جی پی ایس آلات کے ذریعے نگرانی، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور ذاتی بائیومیٹرک کا ڈیٹا جمع کرنا مداخلت کا ایک ہتھیار بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مقامی آبادی کے خلاف بڑھتی ہوئی نگرانی کی مہم کی جانب مبذول کرائی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے خصوصی رپورٹر برائے حقِ پرائیویسی انیہ برائن نوگرریز کے نام خط میں کہا ہے کہ زیرحراست کشمیریوں کی جی پی ایس آلات کے ذریعے نگرانی، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور ذاتی بائیومیٹرک کا ڈیٹا جمع کرنا مداخلت کا ایک ہتھیار بن گیا ہے، جن کے ذریعے بنیادی آزادیوں کو ختم اور اپنی بے گناہی کو ثابت کرنا انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے پونچھ کے رہائشی مختار احمد کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 15نومبر کو پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج اودھمپور کی طرف سے اس کی ضمانت کی منظوری کے بعد مختار کی جی پی ایس کے ذریعے اسکی نقل و حرکت کی مسلسل نگرانی، موبائل فون کی ریکارڈنگ اور ذاتی بائیومیٹرک کا ڈیٹا جمع کرنے کا بھی حکم جاری کیا گیا ہے۔
الطاف وانی نے کہا کہ یہ اقدامات مجموعی طور پر پرائیویسی کے مکمل خاتمے کا سبب بنتے ہیں، جو بین الاقوامی قانون کے تحت بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگرانی کے ان آلات کا غلط استعمال قانونی آزادی کو مستقل ریاستی کنٹرول میں بدل دیتا ہے اور بنیادی آزادیوں کو مزید نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے ان اقدامات کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نظربندوں کی الیکٹرانک نگرانی بنیادی انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔رائیویسی کے حق کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی آزادیوں اور انسانی حقوق کی بحالی بین الاقوامی قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کوویننٹ آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کے آرٹیکل 17 کے تحت کسی بھی شخص کی ذاتی پرائیویسی، خاندان، گھر یا مراسلات میں غیر قانونی یا جبری مداخلت نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈیجیٹل نگرانی کے اقدامات پر آزادانہ تحقیقات کرائے اور ایسے اصلاحی اقدامات تجویز کیے جائیں جو ضروری، متناسب اور انسانی وقار کے مطابق ہوں۔