ایم ڈبلیو ایم سیوڑہ چوک یونٹ کی تنظیم نو، غلام عباس نئے یونٹ صدر منتخب
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی آرگنائزر ملتان عون رضا انجم نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان آئین پاکستان کی محافظ ہے، 27 ویں آئینی ترمیم صرف شخصیات کو شلٹرز فراہم کرنے کو کوشش ہے، جو آئینی، شرعی حوالے سے غیر قانونی ہے، حق حاکمیت صرف اللہ کی ہے کسی کو اس سے استثنی نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین ملتان کے یونٹ سیوڑہ چوک کا اجلاس ضلعی صدر ملتان عون رضا انجم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں یونٹ صدر قاسم یوسف، حیدر علی، کامران حیدر، غلام عباس اور دیگر نے شرکت کی۔ ضلعی آرگنائزر ملتان عون رضا انجم ایڈووکیٹ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان آئین پاکستان کی محافظ ہے، 27 ویں آئینی ترمیم صرف شخصیات کو شلٹرز فراہم کرنے کو کوشش ہے، جو آئینی، شرعی حوالے سے غیر قانونی ہے، حق حاکمیت صرف اللہ کی ہے کسی کو اس سے استثنی نہیں ہے، ہم حکومت اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور اس طرح کی غیر آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر خفیہ رائے شماری کے ذریعے غلام عباس کو نیا یونٹ صدر منتخب کیا گیا۔ نو منتخب صدر سے ضلعی آرگنائزر ملتان عون رضا انجم نے حلف لیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لیہ، مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت مارشل لاء کی صورتحال ہے، سیاسی مخالفین کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، ایک منتخب وزیراعظم کو اپنی فیملی، وکلائ، پارٹی کے رہنمائوں حتی کہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ سے نہیں ملنے دیا جارہا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین ضلع لیہ کے زیراہتمام 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد ابو طالب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صوبائی رہنما صفدر حسین خان، مولانا محمد حسنین خان، ضلعی رہنما ساجد حسین گشکوری، سیدسعادت عمار کاظمی ایڈووکیٹ، روف خان گرمانی نے کی۔ مظاہرین نے امریکہ و اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی، مظاہرین نے آمریت اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھی نعرے بازی کی، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت مارشل لاء کی صورتحال ہے، سیاسی مخالفین کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، ایک منتخب وزیراعظم کو اپنی فیملی، وکلائ، پارٹی کے رہنمائوں حتی کہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ سے نہیں ملنے دیا جارہا ۔