کراچی کی ترقی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشترکہ پلیٹ فارم پر متحد ہونا پڑے گا، امین الحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
متحدہ رہنما نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا اصولی مطالبہ ہے کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں اور آرٹیکل 140-A کے تحت کراچی کے میئر کو بھی وہی مکمل اختیارات اور وسائل ملنے چاہئیں جو دنیا دیگر بڑے شہروں کے سربراہان کو میسر ہیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما و ممبر قومی اسمبلی سید امین الحق نے کہا ہے کہ تمام سیاسی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر متحد ہونا پڑے گا، کیونکہ یہ شہر بنیادی طور پر ہم سب کا ہے اور جب کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گرین لائن پروجیکٹ ایکسٹینشن پروگرام کے سنگ بنیاد کے موقع پر منعقدہ ایک اہم بریفنگ میں کیا، جس میں پی آئی ڈی سی ایل کی جانب سے گرین لائن منصوبے کے ایکسٹینشن پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں سید امین الحق کے اپوزیشن لیڈر سندھ علی خورشیدی، اراکین قومی اسمبلی ارشد وہرہ، صبحین غوری اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی طہ احمد خان شامل تھے۔ پی آئی ڈی سی ایل کے نمائندے نے متحدہ وفد کو بتایا کہ گرین لائن منصوبے کا وہ حصہ جو سرجانی سے مارکیٹ ٹاور تک جانا تھا، نمائش تک 21.
سید امین الحق نے بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے شہریوں کے ٹریفک اور تعمیرات کے بعد روڈز، ڈریج سسٹم اور فٹ پاتھوں کی بحالی کے حوالے سے اٹھائے گئے تمام تحفظات کو سراہا اور کہا کہ ایم کیو ایم اس شہر کے میئر کو بااختیار بنانے کے لئے روز اول سے متحرک ہے، یہی وجہ ہے کہ پی آئی ڈی سی ایل نے نہ صرف انہیں تسلیم کیا ہے بلکہ ان پر عملدرآمد کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وفاقی ادارے جیسے پی ڈبلیو ڈی، این ایل سی، واپڈا اور ایف ڈبلیو او کی طرح پی آئی ڈی سی ایل کو بھی شہر میں کام کرتے ہوئے کے ایم سی کے ساتھ بہترین کوآرڈینیشن کو یقینی بنانا ہوگا۔
انہوں نے وفاق کی جانب سے کراچی کے بڑے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کے فور منصوبہ پر 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اسے 2026ء تک پایہ تکمیل تک پہنچا کر شہریوں کو پانی کی فراہمی شروع کر دی جائے گی، جبکہ ایم کیو ایم پاکستان وفاق سے جدوجہد کے بعد کراچی اور حیدرآباد کی ترقی کے لیے 25 ارب روپے کے فنڈز لا چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا اصولی مطالبہ ہے کہ اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں اور آرٹیکل 140-A کے تحت کراچی کے میئر کو بھی وہی مکمل اختیارات اور وسائل ملنے چاہئیں جو دنیا دیگر بڑے شہروں کے سربراہان کو میسر ہیں، پروگرام میں میئر کراچی مرتضی وہاب، ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد اور کے ایم سی کے حکام بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پاکستان پی آئی ڈی سی ایل کہ ایم کیو ایم امین الحق انہوں نے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین فوکس مینار پاکستان پر نہ رکھیں، میئر کراچی
فوٹو: اسکرین گریبمیئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جماعت اسلامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹاؤنز چیئرمین کو کہوں گا فوکس مینار پاکستان پر نہ رکھیں، ایونٹ لاہور میں ہو رہا ہے کرینیں یہاں سےجا رہی ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ نعیم الرحمان وہاں چلے گئے تصویریں آج بھی یہاں لگی ہوئی ہیں، لاہور میں نعیم الرحمان کا کوئی پوسٹر نظر آ جائے پھر بتائیے گا، میں سمجھتا ہوں جماعت اسلامی کو شہر کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔
میئر کراچی نے کہا کہ میں کوئی جماعت اسلامی کا نہیں ہوں کہ پیسوں کو اکاؤنٹ میں رکھوں اورخرچ نہ کروں، کراچی شہر کا ماسٹر پلان 2003 میں جماعت اسلامی کے دور میں تبدیل ہوا، کراچی کی سڑکوں کو کمرشلائز کیا گیا، 2007 میں ماسٹر پلان تبدیل کیا گیا۔
میئر کراچی نے کہا کہ ایم کیو ایم والے ہر چیز پر منفی بات کرتے ہیں، جو حال کراچی کا ایم کیو ایم نے کیا وہ سب کو پتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم اختیارات کا رونا روئے بغیر کام کریں گے، شہر میں 10 ارب روپے گلیاں درست کرنے کے لیے خرچ کر رہے ہیں، گریکس کالونی میں آر او پلانٹ کے افتتاح پر آج یہاں ماڑی پور ٹاؤن کی تمام قیادت موجود ہے، پانی گریکس کے علاقے کی عوام کا دیرینہ مسئلہ تھا، بلاول بھٹو کے نظریے کے مطابق یہاں آر او پلانٹ کا افتتاح کیا، اس آر او کی خاص بات یہ کہ 5 کلو میٹر دور سے پانی لایا جائے گا، سمندر کا پانی میٹھا کرکے شہریوں کو دیا جا رہا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ منعم ظفر کو شاید گھر والوں کو دکھانا ہوتا ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ کر رہے ہیں، اس بات پر ایم کیو ایم سے معذرت کرتا ہوں کہ میں کام کر رہا ہوں۔
میئر کراچی نے کہا کہ سیاست برائے تنقید ہو سکتی ہے اور سیاست برائے ترقی بھی ہوسکتی ہے، پریس کانفرنس سے مایوسی پھیلائی جا سکتی ہے یا پھر امیدیں جوڑی جا سکتی ہیں، ناقدین حکومت میں ہونے کے باجود بتاتے ہیں وہ کچھ نہیں کر پا رہے۔
انہوں نے کہا کہ 21 دسمبر تک دوسری حب کینال کا کام مکمل کر لیا جائے گا، اس سے ضلع غربی اور کیماڑی کے عوام کو اضافی پانی مل سکے گا، پہلا صعنتی پانی کا انفرااسٹرکچر 31 دسمبر تک فعال کرلیا جائے گا، پہلےفیز میں بیس ایم جی ڈی پانی ٹریٹ ہوگا، 20 آر او پلانٹس گلی محلوں میں اور لگائیں گے، خدا کی بستی، ملیر میں کام شروع ہوگیا ہے۔