ہنرمند افراد کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نکھارا جاسکتا ہے،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251016-11-16
لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ہنر مند افراد قوم کا اثاثہ ہیں،ان کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروا کر صلاحیتوں میں نکھار پیدا کیا جا سکتا ہے۔آج دنیا ترقی کی دوڑ میں بہت آگے نکل چکی ہے۔ آن لائن سروسز کی فراہمی سے لوکل اور انٹرنیشل مارکیٹ میں ایک انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ کسی بھی ملک، قوم اورمعاشرے کی ترقی میں مزدور وں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، مگر سب سے زیادہ حق تلفی بھی انہی کی کی جاتی ہے۔جماعت اسلامی کروڑوں مزدوروں کی آواز بلند کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی 25کروڑ ہے اور اس میں مزدوروں کی تعداد 7کروڑ 69لاکھ ہے جس میں 25فیصد خواتین ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور مختلف جگہوں پر محنت مزدوری کررہے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں مزدور مختلف فیکٹریوں اور آرگنائزیشنز میں کام کرتے ہیں جن کو زندگی گزارنے کیلئے مناسب تنخواہ اور دیگر مراعات دینے کا اعلانات تو بہت کئے جاتے ہیں مگر حقائق اس کے برعکس ہیں۔نجی شعبے میں کام کرنے والے لاکھوں محنت کشوں کو آج بھی صحت کی سہولتوں سمیت سوشل سیکورٹی تک دستیاب نہیں، مہنگائی کے دور میں بچوں کو پڑھانا اور دو وقت کی روٹی کھلانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں سنگین سیاسی و معاشی بحران ہے جس کی وجہ سے کاروبار بند ہیں، کارخانے اور صنعتی یونٹ شدید دباؤکا شکار ہیں،کارخانوں اور فیکٹریوں کو تالے لگ رہے ہیں، ہزاروں مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں جس کے اثرات ان سے وابستہ خاندانوں اور زیر کفالت لاکھوں افراد پر پڑ رہے ہیں، گزشتہ چند ماہ کے دوران لاکھوں سے زیادہ نوجوان حالات سے تنگ آکر ملک سے باہر بھاگ گئے ہیں، لوگ قانونی و غیر قانونی طریقوں سے ملک چھوڑ رہے ہیں۔ یہ طبقہ آج بھی سرمایہ داری نظام کے زیرتسلط بری طرح پس رہا ہے جس کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ موجودہ مہنگائی سے عام آدمی تو متاثر ہوا ہی ہے جبکہ مزدور طبقہ تو عملاً زندہ درگور ہو چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کیس: ضرورت پڑی تو تمام آئینی بینچ کے ججز کو شامل کیا جاسکتا ہے: جسٹس محمد علی
—فائل فوٹوچھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئینی بینچ چھبیسویں آئینی ترمیم کا کیس سن سکتی ہے، ضرورت پڑی تو تمام آئینی بینچ کے ججز کو شامل کیا جاسکتا ہے۔
چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
پاکستان بار کونسل کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ بینچز میں تمام ججز بھی بیٹھ سکتے ہیں، آئینی بینچ مزید بینچز بنانےکا اختیار رکھتا ہے، تمام فیصلے بینچز کی تشکیل سے متعلق ہیں، جسٹس محمدعلی کے فیصلے موجود ہیں، فل کورٹ کی تشکیل کے حوالے سے جوڈیشل آرڈر جاری ہونا چاہیے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا پھر ہمیں فل کورٹ کو بینچ کہنا چھوڑنا ہوگا، جس پر وکیل عابد زبیری نے کہا فل کورٹ کو بینچ نہیں بلکہ فل کورٹ ہی کہیں گے۔
چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کسی جج کو فل کورٹ کی تشکیل کی ڈائریکشن نہیں دے سکتے جس کا دائرہ اختیار ہی نہ ہو، جس پر عابد زبیری نے جواب دیا آئینی بینچ کے پاس جوڈیشل آرڈر پاس کرنے کے اختیارات ہیں، آئینی بینچ مزید بینچز بنا سکتا ہے۔
سماعت کے دوران آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی نے وکیل عابد زبیری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئینی بینچ چھبیسویں آئینی ترمیم کا کیس سن سکتی ہے، ضرورت پڑی تو تمام آئینی بینچ کے ججز کو شامل کیا جاسکتا ہے، لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ فلاں بیٹھیں گے اور فلاں نہیں، تو یہ عجیب بات ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے پوچھا کہ آپ چھبیسویں آئینی ترمیم سے قبل کے ججز پر مبنی بینچ کیوں چاہتے ہیں؟
جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل عابد زبیری سے سوال کیا کہ آپ کا مؤقف کیا ہے؟ فل کورٹ بنائیں یا جوڈیشل کمیشن کو ڈائریکشن دیں؟
پاکستان بار کے سابق صدور کے وکیل عابد زبیری نے کہا کہ فل کورٹ آئینی بینچ تشکیل دے، چیف جسٹس سمیت تمام 24 ججز پر مشتمل بینچ بھی ہو سکتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے پاس بینچ بنانے کا اختیار نہیں، جوڈیشل کمیشن صرف ایک پینل دیتا ہے، تین رکنی کمیٹی بینچز بنا سکتی ہیں۔