زبوں حال معیشت، لاکھوں امریکیوں کا ٹرمپ کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
ریپبلکنز اور وائٹ ہاؤس نے احتجاج کو انتہا پسندوں کا اجتماع قرار دیا ہے، لیکن مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، 2600 سے زیادہ ریلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی معیشت، امیگریشن اور صحت کی دیکھ بھال سمیت نئی اور ناکام پالیسیوں کے خلاف احتجاج کے لیے ملک بھر میں سڑکوں احتجاج جاری ہے۔ ’نو کنگ‘ احتجاجی تحریک کے منتظمین کو توقع ہے کہ لاکھوں امریکی شہر کی سڑکوں پر نکل کر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مزید مظاہرے کریں گے۔ 50 ریاستوں میں 2500 سے زیادہ احتجاجی تقریبات کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جن کا اہتمام 200 سے زیادہ ترقی پسند گروپوں کے اتحاد نے کیا ہے، جس کی قیادت "ناقابل تقسیم" نامی تنظیم کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق واشنگٹن، ڈی سی، نیویارک، فلاڈیلفیا، شکاگو اور لاس اینجلس میں بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپس آنے کے بعد یہ تیسری عوامی تحریک ہے اور توقع ہے کہ یہ سب سے بڑی ہوگی۔ ایسے وقت میں کہ جب حکومتی شٹ ڈاؤن کیوجہ سے وفاقی پروگرامزاور خدمات بند ہیں۔ کانگریس اور عدالتوں کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کی بات چیت کے بارے میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس سے امریکہ آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جیسا کہ MAGA موومنٹ کے لیے 1 ملین ڈالر کے فنڈ ریزر کے لیے روانہ ہونے سے پہلے جمعہ کو نشر ہونے والے فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں بادشاہ نہیں ہوں، لیکن "وہ مجھے بادشاہ کہتے ہیں"۔
موسم بہار میں ایلون مسک کے بجٹ میں کٹوتیوں، ٹرمپ کی فوجی پریڈ کیخلاف ہونیوالے مظاہروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے مزید متحد تحریک ایجاد کر رہے ہیں۔ سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر اور آزاد سینیٹر برنی سینڈرز جیسے سینیئر ڈیموکریٹس اس تحریک میں شامل ہو گئے ہیں۔ ریپبلکنز اور وائٹ ہاؤس نے احتجاج کو انتہا پسندوں کا اجتماع قرار دیا ہے، لیکن مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، 2500 سے زیادہ ریلیوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ریپبلکنز نے مظاہرین پر الزام لگاتے ہوئےامریکی سیاست کے مرکزی دھارے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت اورطویل حکومتی شٹ ڈاؤن کو احتجاج کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے زیادہ
پڑھیں:
پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دے دی
پنجاب کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پوری دنیا غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہ رہی ہے، مگر ایک مذہبی جماعت نے ایسے وقت میں احتجاج کا اعلان کیا جب غزہ میں امن معاہدہ ہو چکا تھا۔
یہ بھی پڑھیے تحریک لبیک پاکستان جیسی متشدد جماعتوں کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟
انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، جو کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ ان کے مطابق، “پرتشدد احتجاج کرنے والے نہ ملک کے خیرخواہ ہو سکتے ہیں نہ عوام کے، کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے سے غزہ کا مسئلہ حل ہو گیا؟”
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان اس قسم کے تشدد، ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔
وزیر اطلاعات نے تصدیق کی کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور اس سلسلے میں سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پنجاب حکومت وفاق سے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرے گی، جبکہ جماعت کے تمام اثاثے تحویل میں لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں