کراچی نیپا چورنگی حادثہ؛ علاقہ مکینوں کا رات گئے ایک بار پھر احتجاج، آج دوبارہ مظاہرے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب واقع ڈپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے کمسن ابراہیم کے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے کے افسوسناک واقعے کے بعد گذشتہ شب علاقہ مکین ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل شہریوں نے جائے حادثہ کے قریب بھرپور احتجاج کیا جس کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ٹائر نذرِ آتش کیے اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف نعرے لگائے۔ کئی رہائشی ہاتھوں میں پلے کارڈز لیے کھڑے تھے جن پر واقعے کے خلاف غم و غصے اور احتجاجی مطالبات درج تھے۔ مظاہرین کا مؤقف تھا کہ ان کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ وہ عام شہری ہیں جو اپنے علاقے کے مسائل اور غفلت پر آواز اٹھا رہے ہیں۔
احتجاج کے باعث نیپا سے حسن اسکوائر جانے والا ٹریک مکمل طور پر بند ہوگیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ میئر کراچی واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاجی تحریک اب نہیں رکے گی اور آج شام 4 بجے نیپا چورنگی کے قریب دوبارہ بھرپور احتجاج کیا جائے گا تاکہ حکام کو غفلت کے خلاف سخت پیغام دیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: نیپا چورنگی پر مین ہول میں گرنیوالے 3سالہ بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد مل گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251202-01-20
کراچی(اسٹاف رپورٹر)گلشن اقبال کے علاقے میں نیپا پل کے قریب مین ہول میں گر کر لاپتا ہونے و الے بچے کی لاش نصف کلو میٹر فاصلے سے 15 گھنٹے بعد مل گئی۔ تفصیلات کے مطابق مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ ابراہیم کی لاش جائے حادثہ سے کچھ سو میٹر دوری سے ملی ہے، جسے اس کے دادا کے حوالے کردیا گیا ہے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق بچے کی لاش کے ایم سی کی ٹیم کو ملی، جو جائے حادثہ سے تقریباً آدھا کلومیٹر تک لائن میں بہتی ہوئی ایک مقام سے ملی۔عینی شاہدین اور حکام کے مطابق بچے کی لاش جائے حادثہ سے تقریباً آدھا کلومیٹر کے فاصلے پر جاکر پھنس گئی تھی، جو تلاش کے دوران مل گئی۔واضح رہے کہ گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب اتوار کی رات کھلے مین ہول میں گرنے والے کمسن بچے کی لاش کو 15 گھنٹے تک تلاش کیا جاتا رہا، اس دوران شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کی غفلت اور ریسکیو کے عمل میں تاخیر پر شدید احتجاج بھی کیا گیا۔نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول مین گرنے والے بچے کی تلاش کا سلسلہ رات بھر جاری رہا۔ ریسکیو عملے نے ابتدا میں بہت کوشش کی تاہم مناسب مشینری نہ ہونے کے باعث آپریشن روکنا پڑا۔ریسکیو حکام کے مطابق ان کے پاس کھدائی کے لیے ضروری مشینری دستیاب نہیں تھی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی معاونت فراہم کی گئی۔ بعد ازاں علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری منگوائی اور کھدائی کا کام شروع کیا۔مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی شناخت ابراہیم ولد نبیل کے نام سے ہوئی جو اہل خانہ کے ساتھ قریبی ڈپارٹمنٹل اسٹور میں خریداری کے لیے آیا تھا۔ شاپنگ کے بعد باہر نکلتے ہی بچہ ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور بغیر ڈھکن والے گٹر میں گر گیا۔بچے کے والد نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پارک کر رہے تھے کہ اسی دوران ابراہیم اچانک پیچھے آیا اور مین ہول میں جا گرا، جس پر ڈھکن موجود نہیں تھا۔ بچے کے دادا نے بھی واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے جو انتظامیہ کی غفلت کا شکار ہوگیا۔افسوسناک واقعے کے بعد بچے کی والدہ صدمے سے نڈھال ہے جبکہ علاقے میں غم و غصے کی لہر ہے۔ شہریوں نے نیپا چورنگی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ مشتعل افراد نے حسن اسکوائر اور جامعہ کراچی جانے والے راستوں کو بھی بند کر دیا جبکہ احتجاج کے دوران ایک میڈیا وین پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔دوسری جانب سندھ حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کے مطابق مین ہول پر ڈھکن کیوں نہیں تھا، اس کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور ذمے داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
کراچی: نیپا سانحہ میں جاں بحق ہونے والے 3سالہ معصوم ابراہیم کی فائل فوٹو