ماں،بیٹی کو کندھے پر اٹھائے ہسپتال کی جانب بھاگتی رہی،کسی نے مدد نہ کی
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
اتراکھنڈ (بھارت) — ماں کا پیار کیا ہوتا ہے، یہ منظر دیکھ کر دنیا ایک لمحے کو رک سی گئی — ایک ضعیف ماں، اپنی نیم جان بیٹی کو کندھے پر اٹھائے ہسپتال کی جانب بھاگتی نظر آتی ہے، لیکن افسوس، وہ بیٹی کو بچا نہ سکی۔
ادھم سنگھ نگر سے تعلق رکھنے والی ہیرا کلی کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے، جس میں وہ اپنی بیٹی رجنی کو کندھے پر اٹھا کر اسپتال لے جاتی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ مناظر دل کو چیر دینے والے ہیں، جہاں ایک ماں کی بے بسی، معاشرے کی بے حسی اور نظام کی خاموشی سب کچھ عیاں ہو گیا۔
رپورٹس کے مطابق، رجنی کی شادی تین سال قبل ونود نامی شخص سے ہوئی تھی۔ گزشتہ نو ماہ سے وہ مسلسل بیمار تھی — خاص طور پر بچے کی پیدائش کے بعد اس کی حالت بگڑتی چلی گئی۔ الزام ہے کہ سسرال والوں نے نہ صرف اس کی تیمار داری نہیں کی، بلکہ اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
جب بیٹی کی حالت نازک ہوئی، تو ماں نے اسے اسپتال لے جانے کے لیے گاؤں والوں سے، رکشہ ڈرائیورز سے، سب سے مدد مانگی — مگر کسی نے بھی ساتھ نہ دیا۔ آخرکار، بے بس ماں نے خود ہی اپنی بیٹی کو کندھے پر اٹھایا اور اسپتال کی راہ لی۔ پرائیویٹ ایمبولینس کے ذریعے وہ سشیلا تیواری اسپتال، ہلدوانی تک تو پہنچیں، مگر بیٹی راستے ہی میں دم توڑ گئی۔
پولیس کے مطابق، رجنی کی موت کے اس اندوہناک واقعے کی تفتیش جاری ہے، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دردناک سوال:کیا ایک ماں کو اپنی بیٹی کو کندھے پر اٹھا کر لے جانا پڑے — تب ہی ہم جاگیں گے؟ کیا ہمارا سماج اتنا بے حس ہو چکا ہے کہ ایک لاچار عورت کی مدد کو کوئی نہیں آتا؟
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیٹی کو کندھے پر
پڑھیں:
پڈعیدن: نوشہروفیروز جیل میں قیدی کی حالت غیر، اسپتال میں دم توڑ دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پڈعیدن(نمائندہ جسارت) نوشہروفیروز جیل میں مبینہ قیدی کی حالت غیر اسپتال میں دم توڑ گیا،چند دن میں دوسرا قیدی جاںبحق،مبینہ سہولیات کے فقدان پر ورثہ میں تشویش کی لہر،تفصیلات کے مطابق نوشہروفیروز جیل میں غیر قانونی اسلحہ کے رکھنے کے جرم قید قیدی امیر علی لاشاری کو اچانک طبعیت خراب ہونے پر نوشہروفیروز اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکا پولیس کے مطابق ملزم کے سینے کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا،جبکہ جوڈیشنل مجسٹریٹ نے کاروائی کے بعد لاش ورثہ کے حوالے کردی، واضع رہے کہ 24 تاریخ کو پڈعیدن کا رہائشی نوجوان جگھڑا کے مقدمہ میں قید شاہد علی مجیدانو بھی اسی طرح اچانک طبعیت خراب نے کے باعث نوشہروفیروز اسپتال منتقل کردیا گیا مگر اچانک جاںبحق ہو گیا، نوجوان کی ہلاکت پر ورثہ نے سخت احتجاجی مظاہرہ کرکے تھانے کے سامنے دھرنا دیا تھا،جیل میں ایک ہفتہ کے دوران دو نوجوانوں کی اچانک ہلاکت پر مبینہ طبی سہولیات کے فقدان پر ورثہ اور قیدیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔