26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے: جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بن پاتے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں چونکہ معاملہ آئینی ترمیم سےمتعلق ہےاس لیے فل کورٹ بنایاجائے، اس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ فل کورٹ کے ذریعے معاملے پر تمام ججز کا اجتماعی وزڈم آجائے گا، اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ آپ بتائیں 17 ججز کا ہی فل کورٹ کیوں؟ 24 ججز کا کیوں نہیں؟
کچھ لوگ ہر چیز کو منفی بناتے ہیں،سرحدوں پر خطرات ہیں مگر پولیو مہم نہیں روکیں گے،وزیر اعلیٰ سندھ
سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے کہا کہ آپ کیوں چاہتے ہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل ججز پر مبنی فل کورٹ بنے؟ جسٹس عائشہ ملک نے سوال کیا کہ آپ کی درخواست کیا ہے؟ اس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل موجود ججز کو کیس سننا چاہیے۔
اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم اگر بینیفیشری ہیں (26 ویں ترمیم کے) تو کیا ہم بینچ میں بیٹھ سکتے ہیں؟ 26ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتےکیونکہ وقت مقررتھا، چیف جسٹس کو اللہ زندگی دے، سینئر پیونی کوچیف جسٹس ہوناتھا لیکن نہیں بن سکے۔
عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 14اکتوبر تک ملتوی
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم سےقبل والےججزکی فل کورٹ کے لیےکچھ ججزکو نکالنا ہوگا، جوڈیشل کمیشن کہہ دےکہ سپریم کورٹ کے تمام ججزآئینی بینچ کے ججز ہیں توقبول ہوگا؟ اس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ جی ہمیں قبول ہوگا۔
بعد ازاں عدالت نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل ویں آئینی ترمیم مندوخیل نے نے کہا کہ چیف جسٹس فل کورٹ
پڑھیں:
دہلی اور اسکے اطراف میں بدترین فضائی آلودگی، معاملہ پر غور کیلئے سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی
دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے باعث سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سوریا کانت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صبح کی سیر کے بعد خود کو بھی ناساز محسوس کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج قومی دارالحکومت دہلی میں ہوا کے بگڑتے معیار سے متعلق ایک عرضی کی سماعت کے لئے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کی مستقل بنیادوں پر نگرانی کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے دہلی این سی آر کی خطرناک فضائی آلودگی کے مسئلے پر 3 دسمبر کو سماعت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جویمالیہ باغچی پر مشتمل بنچ نے سینئر ایڈووکیٹ اپراجیتا سنگھ، جو بنچ کی معاون ہیں، کی عرضیوں کا نوٹس لیا، جس میں کہا گیا کہ دہلی-این سی آر میں ایک تشویشناک صورتحال ہے اور یہ ایک صحت کی ہنگامی صورتحال ہے۔ چیف جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ صورتحال خطرناک ہو چکی ہے اور اس پر مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔
بنچ نے کہا کہ ہم سب مسئلے سے واقف ہیں، سوال یہ ہے کہ عملی حل کیا ہے۔ جادوئی چھڑی عدالت کے پاس نہیں، حل تو ماہرین ہی دے سکتے ہیں۔ 19 نومبر کو عدالت نے کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) سے کہا تھا کہ وہ دہلی-این سی آر کے اسکولوں کو شدید فضائی آلودگی کی وجہ سے نومبر و دسمبر میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں کو ملتوی کرنے کی ہدایت پر غور کرے۔ واضح رہے کہ 26 نومبر کو دارالحکومت دہلی میں شدید فضائی آلودگی کے باعث سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف انڈیا سوریا کانت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صبح کی سیر کے بعد خود کو بھی ناساز محسوس کر رہے ہیں۔